بیوی سے تنگ شوہر نے دس برس جنگل میں گزار دیے

کسی دوست کے گھر جا کر رہنے کے بجائے میلکم نے لندن جانے کا فیصلہ کرلیا تھا


غزالہ عامر October 19, 2017
فوٹوفائل

انگلستان کے شہر برمنگھم سے تعلق رکھنے والا باسٹھ سالہ میلکم اپلیگیٹ پچھلے دنوں مقامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کی سرخیوں میں رہا۔ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل ہونے کا سبب یہ تھا کہ میلکم گھر چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اور دس سال اس نے جنگل میں رہتے ہوئے گزارے۔ عوام الناس میں میلکم کے گھر چھوڑنے کی وجہ دل چسپی کا باعث بنی۔ ہر کوئی یہ پڑھ کر حیران ہوجاتا تھا کہ بڑے میاں نے بیوی کی چخ چخ سے بچنے کے لیے گھر سے بھاگ جانے میں عافیت جانی۔

میلکم اپلیگیٹ نے زندگی بھر مالی کے طور کام کیا۔ ان دنوں بھی وہ گزراوقات کے لیے یہی کام کررہا ہے اور شیلٹرہوم میں رہتا ہے۔ میلکم نے نوجوانی اور جوانی تنہا رہتے اور لوگوں کے باغیچوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے گزار دی۔ بڑھاپے کی دہلیز پر اسے گھر بسانے کا خیال آیا۔ تیرہ سال قبل اس نے ایک ادھیڑ عمر عورت کو جیون ساتھی بنایا، اور یہیں سے اس کی زندگی نے ایک بدصورت موڑ لیا جسے یاد کرکے اسے بے اختیار جُھرجُھری آجاتی ہے۔ میلکم کے مطابق ابتدائی کچھ عرصہ بہت پُرسکون انداز میں گزرا، پھر بہ تدریج بیوی کے لہجے میں حاکمیت جھلکنے لگی۔ میری نے اس سے کام سے جلد گھر آنے سمیت دوسری فرمائشیں شروع کردیں۔ بے جا فرمائشوں پر میلکم نے احتجاج کیا تو ان کے درمیان توتو میں میں شروع ہوگئی۔ پھر یہ معمول بن گیا۔ گھر سے نکلتے اور شام میں واپسی کے بعد دونوں کے مابین بلاناغہ تلخ کلامی ہوتی تھی۔ روز روزکی چخ چخ سے تنگ آکر بالآخر میلکم نے گھر چھوڑ نے کا فیصلہ کرلیا۔ میری کو طلاق دینے کی صورت میں اسے ادا کرنے کے لیے رقم میلکم کے پاس نہیں تھی، چناں چہ اسے یہی آخری صورت نظر آئی کہ گھر چھوڑ کر چلا جائے۔

کسی دوست کے گھر جا کر رہنے کے بجائے میلکم نے لندن جانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ اوکسفرڈ میں اس کی سائیکل چوری ہوگئی چناں چہ وہ تین ہفتے کے پیدل سفر کے بعد جنوب مغربی لندن میں کنگسٹن کے مضافاتی گھنے جنگل میں پہنچ گیا۔ اس نے جنگل ہی کو مسکن بنالیا۔ یہاں اس نے خیمہ لگالیا تھا۔ رات وہ خیمے میں گزارتا اور دن میں قریبی آبادی میں جاکر کام ڈھونڈتا۔ مالی کا تجربہ میلکم کے کام آیا اور اسے کئی گھروں میں باغیچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مل گئی۔ تاہم اس نے کسی کو اپنی قیام گاہ سے آگاہ نہیں کیا تھا۔ جلد ہی اسے دو اپنے جیسے مصیبت زدہ اشخاص کا ساتھ حاصل ہوگیا۔ خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے تین کے مصداق میلکم اور اس کے ساتھیوں کی اچھی گزر بسر ہونے لگی تھی۔ دن وہ آبادی میں کام کاج کرتے ہوئے گزارتے اور رات کو گھنے جنگل کے بیچوں بیچ ایستادہ خیمے میں آجاتے۔ خوش قسمتی سے اس جنگل میں خونخوار جانور نہیں تھے۔

کچھ عرصہ پہلے اس نے جنگل کو خیرباد کہنے اور بزرگوں کے لیے قائم شیلٹر ہوم میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ چناں چہ اس نے شیلٹر ہوم کی انتظامیہ کو اپنی بپتا سنائی اور ان سے پناہ کی درخواست کی۔ انتظامیہ نے اسے خوش آمدید کہااور انھی کے ذریعے میلکم کی کہانی ذرائع ابلاغ تک پہنچی۔ میلکم کے دونوں دوست اس سے کئی ماہ پہلے جنگل چھوڑ کو شہر میں جابسے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں