26 اکتوبر بادشاہ بھومی بل اور پاکستان

ایک بادشاہ جس کی زندگی اور موت میں ہمارے حکمرانوں کےلیے سبق در سبق پوشیدہ ہیں


میاں عمران احمد October 26, 2017
تھائی لینڈ کے آنجہانی بادشاہ بھومی بل نے اپنے ملک کو فرش سے عرش پر پہنچادیا، اور عوام انہیں یاد کرکے آج بھی افسردہ ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بھومی بل 5 دسمبر 1927 کو امریکا میں پیدا ہوئے۔ انہیں 18 سال کی عمر میں تھائی لینڈ کے نویں بادشاہ کا تاج پہنایا گیا۔ ستر سال تک تھائی لینڈ کے مطلق العنان حکمران رہے۔ 13 اکتوبر 2016 کو وفات پائی اور آج 26 اکتوبر 2017 کو، ایک سال اور بارہ دن کے بعد، ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔ آپ کےلیے یقیناً یہ حیرت کی بات ہوگی لیکن تھائی لینڈ کے شاہی خاندان میں مرنے کے بعد کریا کرم اور دیگر رسمیں مہینوں بعد ادا کی جاتی ہیں اور کئی مہینوں تک ان رسموں کی تیاری بھی کی جاتی ہے۔ تھائی لینڈ میں یہ رسومات تقریباً تمام بادشاہوں کےلیے ادا کی جاتی ہیں لیکن جو اہتمام بھومی بل بادشاہ کی موت پر کیا گیا ہے، تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

بادشاہ بھومی بل کی موت سے لے کر آج تک تقریباً سوا کروڑ لوگوں نے شاہی محل میں حاضر ہوکر آنجہانی بادشاہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور بادشاہ کے فلاحی کاموں کو جاری رکھنے کےلیے 89 کروڑ بھات چندہ اکٹھا ہوچکا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ان رسومات کی ادائیگی کےلیے ایک ارب بھات سے زائد خرچ آئے گا جو تھائی لینڈ کی عوام خوشی سے اپنے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کرے گی۔ ان تمام حقائق کے بعد یہاں سوال یہ ہے کہ عوام کے دلوں میں حاکم وقت کےلیے اس قدر نرم گوشہ کیوں پیدا ہوتا ہے اور حاکم وقت نے عوام کے دلوں میں یہ محبت کس طرح قائم کی ہے؟ آئیے ان سوالوں کے جوابات تلاش کرنے کےلیے بادشاہ بھومی بل کے عوام کےلیے کیے گئے کاموں پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں۔

بادشاہ بھومی بل نے اقتدار سنبھالتے ہی تھائی عوام کی سوچ کو عالمی دنیا کے مقابلے میں پروان چڑھانے کا فیصلہ کیا۔ بھومی بل چونکہ امریکا اور یورپ سے تعلیم یافتہ تھے لہذا انہیں اس بات کا ادراک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگا کہ جدید سائنسی تعلیم عام کیے بغیر تھائی عوام ترقی نہیں کرسکے گی۔ لہذا انہوں نے تعلیم کے شعبے میں ناقابل فراموش خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے ''نیشنل ایجوکیشنل سسٹم'' متعارف کروایا۔ اس سسٹم ک بدولت تھائی حکومت کی جانب سے پہلے بارہ سال کی تعلیم مفت دی جاتی تھی۔ 2009 میں یہ مدت بڑھا کر پندرہ سال کردی گئی۔ تمام اسکولوں اور کالجوں میں سائنس کی تعلیم کو لازمی قرار دیا۔

بادشاہ نے سرکاری اسکولوں کی تعلیم، پرائیویٹ تعلیم سے بہتر ہونے کو یقینی بنایا اور نتیجتاً آج پورے تھائی لینڈ میں کوئی ایک بھی علاقہ ایسا نہیں جہاں عوام کی ضرورت کے مطابق اسکول، کالج اور یونیورسٹیز نہ ہوں۔ اس کے علاوہ بادشاہ نے عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کو اولین ترجیحات میں شامل رکھا تھا۔ صحت کی خدمات کے اعتراف میں انہیں عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے۔

انہوں نے عوامی سہولت کےلیے چار ہزار سے زیادہ ترقیاتی منصوبے نہ صرف شروع کیے بلکہ انہیں پایہ تکمیل تک بھی پہنچایا۔ ان میں سے زیادہ تر منصوبے وہ تھے جنہیں غریب اور دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کےلیے مکمل کیا گیا تھا۔ ان پروجیکٹس کو شروع کرنے اور مکمل کرنے کرنے کےلیے بادشاہ نے پورے ملک کے لگاتار دورے کیے۔ وہ پروجیکٹ کےلیے کسی بھی جگہ کا دورہ کرنے سے پہلے نقشوں اور دستاویزات کی مدد سے ان کی ابتدائی معلومات لیتے۔ اس کے بعد وہ مطلوبہ جگہ پہنچ کر وہاں کی عوام کے ساتھ گھل مل جاتے۔ عوام کو پروجیکٹ کے بارے میں بتاتے اور ان کی رائے لیتے، اور تب تک پروجیکٹ شروع نہیں کرتے تھے جب تک لوگ مطمئن نہیں ہوجاتے اور ان کے مطالبات پروجیکٹ میں شامل نہ ہوجاتے۔

ان منصوبوں کی تکمیل کےلیے بادشاہ بھومی نے اس قدر سفر کیا کہ انہیں عصرِ حاضر کے حکمرانوں میں عوامی ترقیاتی منصوبوں کی خاطر سب سے زیادہ سفر کرنے والا حکمران قرار دیا جاتا ہے۔ ان پروجیکٹس کی افادیت اور اطلاق پذیری (امپلی منٹیشن) کو یقینی بنانے کےلیے بادشاہ نے پورے ملک میں چھ مراکز قائم کیے۔ ان سینٹرز میں لائبریری اور سائنسی تجربوں کےلیے خصوصی ہال بنائے گئے تاکہ کوئی بھی کام مکمل ریسرچ اور تجربے کے بغیر نہ کیا جائے؛ اور تمام پروجیکٹس عوام کے پیشے، علاقے کے موسمی حالات اور لوگوں کی ضرورتوں کے مطابق صحیح سمت میں مکمل ہوسکیں۔ بادشاہ کے ان اقدامات کی معترف نہ صرف تھائی عوام ہے بلکہ دنیا کے ہر کونے میں ان کی خدمات کے معترفین موجود ہیں۔ ان کے کامیاب منصوبوں اور انتھک محنت کی بدولت اقوامِ متحدہ نے انہیں ''ہیومن ڈیویلپمنٹ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ'' سے بھی نوازا۔

یہاں بیان کی گئی خدمات بادشاہ بھومی بل کی تھائی عوام کی بہتر زندگی کےلیے محنت کی چھوٹی سی جھلک پیش کرتی ہیں۔ یہ خدمات ہی جادو کی وہ چھڑی ہیں جنہوں نے تھائی عوام کو اپنے حکمران سے محبت، بہترین زندگی گزارنے اور دنیا میں اپنا سر فخر سے بلند کرکے چلنے کا اعتماد دیا ہے۔

بادشاہ بھومی بل کی آخری رسومات آج ادا کردی جائیں گی لیکن یہ رسومات پاکستان کے حکمرانوں کےلیے کئی پیغام چھوڑ کر جارہی ہیں: بادشاہ بھومی بل پاکستانی حکمرانوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ اپنی قوم سے مخلص ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ پوری دنیا میں آپ کی خدمات کا پرچار کریں اور قیامت تک آپ کو حکمران کے بجائے مسیحا مانیں تو آپ سب سے پہلے قوم کی تقدیر بدلنے کا بیڑہ اٹھائیے۔ انہیں تعلیم دیجیے تاکہ وہ دنیا کو آج کی نظر سے دیکھ سکیں۔ انہیں شعور دیجیے تاکہ وہ غلط اور صحیح میں تمیز کرسکیں۔

آپ ان کی نالیاں اور گلیاں پکی کرنے، گٹر وسیع بنانے، اِنکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک ایک ہزار روپیہ بھیک دینے، تھانے میں ضمانتی مچلکے جمع کروانے، سفارش اور رشوت سے ملازمت دلوانے کے لالی پاپ دینے کے بجائے ان کی ذہنی پسماندگی کو ختم کیجیے۔ انہیں دوسرے ملکوں کی عوام کے ساتھ شانہ نشانہ چلنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے قابل بنائیے۔ آپ تعلیم اور صحت کے میدان میں ان کےلیے وہ کام کرجائیے کہ وہ بھی آپ کی تصویر کو اپنے گھر، کمرے اور آفس میں رکھنا باعث برکت اور باعث فخر سمجھیں۔

جس دن آپ نے بھومی بل کے اس پیغام کو سمجھ لیا، مجھے یقین ہے کہ اس دن آپ کو لوگوں کو اپنے ساتھ کھڑا کرنے کےلیے بریانی کی ایک پلیٹ کا لالچ نہیں دینا پڑے گا۔ آپ کو انہیں پانچ پانچ ہزار روپیہ دے کر گاڑی کو چومنے پر مجبور نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ کو ایل این جی کے ٹھیکوں میں کمیشن کھانے اور موٹرویز کے ٹھیکوں سے لندن فلیٹس خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آپ کو اپنی حمایت کےلیے سرکاری وکیلوں کے ٹولوں کو عدالت میں اپنے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور نہیں کرنا پڑے گا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کو عوام سے یہ پوچھنا نہیں پڑے گا کہ مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں نکالا، بلکہ یہ عوام آپ کی ایک آواز پر لبیک کہنے پر مجبور ہوجائیں گے اور یہ عزت ہی آپ کا خالص منافع ہوگی۔ بادشاہ بھومی بل کی مثال آپ کے سامنے ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں