رانی کھیت بے قابوتھرپارکراورسانگھڑمیں 19مورہلاک

سندھ میں200مورہلاک ہوئے،محکمہ وائلڈلائف نے بیماری کیخلاف اقدامات نہیں کیے


Nama Nigaran August 06, 2012
سندھ میں200مورہلاک ہوئے،محکمہ وائلڈلائف نے بیماری کیخلاف اقدامات نہیں کیے۔ فائل فوٹو

موروں کی بیماری پرتاحال قابونہیں پایاجاسکا ہے۔ضلع تھرپارکر میں مزید 14اور سانگھڑ ضلع میں 5مور ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ 29روز کے دوران صرف تھرپارکر میں مرنے والے موروں کی تعداد 170جب کہ سندھ بھر میں 200کے قریب پہنچ گئی ہے۔

جب کہ موروں کے بعد اب یہ بیماری دیگر پرندوں میں بھی پھیلنا شروع ہو گئی ہے اور شاہ پور چاکر میں ایک درجن کے قریب کبوتر بھی اس بیماری کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر میں نگر پار کر کے گائوں مالسریو میں ایک، گاوں بھاٹیا میں چھ، مٹھی کے گائوں گلو جوتڑ میں ایک، موری جوتڑ میں ایک، مالنہور کاہوڑیہ میں تین اور ڈیپلو کی تحصیل سوڈی میں دو مور رانی کھیت کی بیماری کے باعث ہلاک ہو گئے، جب کہ مزید سیکڑوں مور اس بیماری میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے اب تک موروں میں پائی جانے والی بیماری پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ ادھر ضلع سانگھڑ کی تحصیل شاہ پور چاکر کے گوٹھ مقصودو رند کے قریب عالم زرداری میں محمد سرور کے پالتو موروں میں بھی رانی کھیت کی بیماری پھیلنے سے اس کے دس پالتو موروں میں سے تین مورہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ کھدڑو کے قریب ماری گاوں میں کیلوں کے باغ میں ایک مور اور امان اللہ ڈاہری کے کھیت میں ایک مور ہلاک ہو گیا۔ دوسری جانب پالتو کبوتروں میں بھی رانی کھیت کی بیماری پھیل گئی ہے اور ایک درجن کے قریب کبوتر مر چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں