میڈیا انتخابات کی متوازن اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرے رہنما اصول تیار

ووٹ دینے کے طریق کار،سیاسی جماعتوں اورامیدواروں سے متعلق معلومات فراہم،کسی کیخلاف تعصب کامظاہرہ نہیں کرناچاہیے


Press Release March 08, 2013
ووٹ دینے کے طریق کار،سیاسی جماعتوں اورامیدواروں سے متعلق معلومات فراہم،کسی کیخلاف تعصب کامظاہرہ نہیں کرناچاہیے فوٹو: فائل

اخباری مدیران کی تنظیم سی پی این ای،اے پی این ایس،نیشنل پریس کلب،ساؤتھ ایشیاء میڈیاکمیشن،میڈیاکمیشن پاکستان،سیفما،ایس اے ڈبلیواین سمیت ذرائع ابلاغ کے اداروں کے نمائندوں،معروف مدیران،صحافیوں، پبلشرزاوربراڈکاسٹرز کے سیفماہاؤس اسلام آبادمیں منعقدہ اجلاس میں انتخابات کی کوریج کے حوالے سے مجوزہ رہنمااصول تیارکیے گئے ہیں۔

جنھیں مختلف میڈیااداروں سے مشورہ کیلیے الیکشن کمیشن کوپیش کیاجائیگا۔اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ سرکاری اورنجی شعبہ کے میڈیاکا مرض ہے کہ عوام کوانتخابات سے پہلے انتخابی عمل، جیساکہ سیاسی جماعتوں، امیدواروں، انتخابی مہم کے معاملات اورووٹ دینے کے طریق کارسے متعلق آگاہ کرے۔ یہ بھی کہاگیاہے کہ سرکاری میڈیا انتخابات کی رپورٹنگ میں متوازن اورغیرجانبدارہواورکسی بھی سیاسی جماعت یاامیدوارکیخلاف تعصب کامظاہرہ نہ کرے۔ دوسرے نشریاتی اداروں سے بھی کہاگیاہے کہ وہ توازن اور غیر جانبداری کے پیشہ ورانہ معیارات کی پیروی کریں۔میڈیاکایہ بھی فرض ہے کہ خبریں،حالات حاضرہ،انٹرویو،ٹاک شو، تجزیے اورمعلوماتی پروگرام کسی پارٹی یاامیدوارکی حمایت یا مخالفت میں نہیں ہونے چاہئیں اورنہ ہی ان میں بدنیتی پرمبنی مواداورالزامات ہوں۔

یہ بھی کہاگیاہے چونکہ انتخابات میں تمام امیدواروں کوکوریج دیناممکن نہیں اس لیے یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ تمام جماعتوں اورامیدواروں کامعاملہ صحافتی جائزہ اورمناسب میڈیاکوریج کے تحت ہو۔مجوزہ رہنمااصولوں میں یہ بھی کہاگیاہے کہ تمام جماعتیں وامیدواراورریاستی حکام اظہاررائے کی آزادی کااحترام کریں اورانتخابات اوران کے بعدمعلومات تک رسائی کے حق پرعملدرآمدکو یقینی بنائیں۔یہ بھی کہاگیاہے کہ میڈیا کا فرض ہے کہ برداشت کوفروغ دے اورکسی بھی مذہب، عقیدے، صنف اورقومیت کیخلاف نفرت اورتشددپھیلانے سے گریزکرے ۔

یہ بھی کہاگیا ہے کہ حکام کومیڈیاسے وابستہ افراداوراداروں کوہراساں کرنے اورتشددکے واقعات کی صورت میں ان کی تحقیقات کی خصوصی کوششیں کرنی چاہئیں اور ذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لاناچاہیے، خاص طور پراس صورت میںجب ان واقعات کا مقصد میڈیا کی آزادی میں مداخلت کرناہو۔اجلاس میں اس بات پربھی زوردیاگیاہے کہ انتخابات سے متعلق پروگراموں پرپیشگی سنسرشپ نہیں ہونی چاہیے،تمام سیاسی جماعتوں اورریاستی اداروں کوواضح بیان جاری کرناچاہیے کہ میڈیاکوتنقیدی پروگرام پیش کرنے پرتادیبی کارروائی کاسامنانہیں ہوگا ۔میڈیاکے حوالے سے کہاگیاہے کہ یہ امیدواروں اورسیاسی جماعتوں کے غیرقانونی بیاناتکی صورت میں کسی قانونی ذمہ داری سے مستثنیٰ ہوگا۔



کسی پروگرام میںکسی بھی امیدواریاپارٹی کی شہرت کومتاثریا غیرقانونی طریقے سے نقصان پہنچنے کی صورت میں متاثرہ فریق تصحیح کاحقدارہوگااوراسے جواب دینے کیلئے مناسب موقع فراہم کیاجائیگا۔یہ تصحیح یاجواب ممکن طورپرفوری نشریاشائع کیاجائیگا۔سرکاری اورنجی شعبہ سے یہ بھی کہاگیاہے کہ خبروںمیںادارتی رائے شائع یانشرنہ کریں، میڈیا تمام سیاسی جماعتوں اورامیدواروں کو خبروں میں بلاتفریق مناسب جگہ اورنشریات میںوقت دے جوان کاپیغام پہنچانے کے حوالے سے مناسب ہوناچاہیے۔ یہ بھی کہاگیا ہے کہ انتخابات کے دوران میڈیاکوخصوصی معلوماتی پروگرام نشرکرنے چاہئیں جن میںعوام پارٹی رہنماؤں اور امیدواروں سے براہ راست سوالات پوچھ سکیں اورامیدوار پالیسی معاملات پرایک دوسرے سے مباحثہ بھی کرسکیں۔ سرکاری یامقامی ذرائع ابلاغ رائے دہندگان کیلئے تربیتی پروگرام نشرکرنے کے پابندہونے چاہئیںاور دوسرے ذرائع ابلاغ کوعوامی خدمت کے ایسے پروگرام متعارف کروانے چاہئیں۔

یہ پروگرام معیاری اورغیرجانبدارہونے چاہئیںجن میں رائے دہندگان کورائے شماری کے عمل سے متعلق موثرطورپرآگاہ کیاجائے۔یہ پروگرام علاقائی زبانوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ رائے دہندگان تک پہنچانے چاہئیں اورانکا ہدف سیاسی عمل سے باہرخواتین، غیرمراعات یافتہ طبقات،مذہبی اورنسلی اقلیتوںجیسے روایتی گروپ ہونے چاہئیں۔ریڈیو،ٹی وی اوراخبارات عوامی سروے کے نتائج اورانتخابی مہم کومناسب اندازاورحدود و قیودمیںرہتے ہوئے نشراورشائع کریں۔عوامی سروے ایسی معلومات پرمشتمل ہونا چاہیے کہ اس سے ناظرین،سامعین اورقارئین کوسمجھنے میں مددمل سکے۔نتائج کااعلان غیرجانبدارانہ اورشفاف اندازمیںہوناچاہیے اوریہ بات یقینی بنائی جائے کہ ذرائع ابلاغ کے تمام ادارے سرکاری ذرائع سے آنیوالے نتائج درست اندازمیںپیش کرسکیں۔ذرائع ابلاغ اورسول سوسائٹی کے نمائندوں پرمشتمل آزادانہ اورغیرجانبدارانہ کمیشن، انتخابات سے متعلق خبریںاورشائع موادپر نظررکھے اورضروری اقدامات کیلیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوآگاہ کرے۔

جائزہ کمیشن، کسی جماعت یاامیدوارکی سفارش یاشکایت پرالیکشن کمیشن میںقائم خصوصی میڈیا سیل کومناسب کارروائی کرنی چاہیے اور ذرائع ابلاغ کے ضابطوں کی خلاف ورزیوں سے متعلق شکایات سننے اوراس پرکارروائی کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ خصوصی میڈیا سیل پروگراموں سے متعلق شکایات فوری نمٹائے گااورفیصلے کریگا۔مقامی،بلدیاتی اورعلاقائی انتخابات میںمقامی اورعلاقائی ذرائع ابلاغ کومناسب ترامیم سے ان رہنماء اصولوں پر عمل کرناچاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں