سعودی شہزادوں اوراعلیٰ عہدیداروں کو رہائی کی مشروط پیشکش

کرپشن کے ذریعے 100 ارب ڈالرکی بدعنوانی ہوئی اور اس ضمن میں اب تک 208 افراد سے تفتیش کی گئی ہے،سعودی حکام

ایک سینئر آفیشل نے 4 ارب ریال کے شیئرز کی تفصیلات حکومت کے حوالے کردی ہیں، ذرائع - فوٹو: فائل

سعودی حکومت نے کرپشن الزامات میں گرفتار شہزادوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو اپنے بنائے گئے اثاثے اور دیگر رقم واپس کرنے کی شرط پر رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔

خبررساں ایجنسی (رائٹرز) کے مطابق سعودی عرب میں کرپشن الزامات میں گرفتار شہزادوں اورسابق وزرا سمیت نامور بزنس مین کو مشروط رہائی کی پیشکش کی گئی ہے، اس ضمن میں گرفتار شدہ کچھ شخصیات سے معاہدے کیے گئے ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی رہائی کی اس ڈیل میں نقد رقم اور اثاثے (مثلاً جائیدادیں اور کمپنی شیئرز وغیرہ) الگ الگ ظاہر کریں اور حکومت کو واپس کریں۔

ذرائع کے مطابق ایک کاروباری شخصیت نے حکومت کی اس پیشکش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاہدے پر دستخط کردیے اور اس کے بعد ان کے اکاؤنٹ سے کروڑوں سعودی ریال نکال لیے گئے ہیں۔ ایک اور سینئر آفیشل نے 4 ارب ریال کے شیئرز کی تفصیلات حکومت کے حوالے کردی ہیں۔


سعودی حکومت کے جانب سے اس پورے معاملے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں، نہ لوگوں کی نشاندہی کی جارہی ہے اور نہ ہی کوئی معاہدہ منظرِ عام پر لایا گیا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اس مہم کا اصل مقصد شہزادہ محمد بن سلمان کی تخت تک پہنچنے کی راہ کو ہموار کیا جانا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان نئے معاملات سے سعودی عرب میں انسدادِ بدعنوانی کی تازہ مہم پر چھائی گرد کم تو ہوگی لیکن سعودی عرب میں سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایل این جی کیپٹیل فرم لندن کے ایک سینیئر مالیاتی افسر لوئیس گیرگور نے کہا ہے کہ اس سے ایک جانب تو سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کی غیریقینی صورتحال کم ہوگی تو دوسری جانب سعودی مارکیٹ کی بے چینی میں کمی اور اپنے معاملات ٹھیک کرنے کا رویہ بھی ابھرے گا۔

سعودی عرب نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کے آغاز کے بعد بین الاقوامی ماہرین اور آڈیٹرز کی خدمات بھی حاصل کی ہیں جو ناجائز اثاثوں کی چھان بین میں مہارت رکھتے ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق کرپشن کے ذریعے 100 ارب ڈالرکی بدعنوانی ہوئی ہے اور اس ضمن میں اب تک 208 افراد سے تفتیش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کی بڑی کارروائیوں میں درجنوں شہزادوں، اعلیٰ افسران اور کاروباری شخصیات کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں کابینہ کے وزرا اور ارب پتی افراد بھی شامل تھے۔ یہ کارروائی شاہ محمد بن سلمان کی ایما پر کی گئی تھی جب کہ گرفتار ہونے والوں میں سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے پرنس الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔
Load Next Story