سپریم کورٹ نے عدم ثبوت پر قتل کے ملزم کو 10 برس بعد بری کر دیا

جھوٹ بول کر پھنسایا جاتا ہے، جھوٹے گواہ کو عمر قید ہونا چاہیے، جسٹس آصف سعید کھوسہ


Numainda Express November 18, 2017
بیرون ملک قید پاکستانیوں کی واپسی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کیلیے درخواست دائر۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے قتل کے 2 مقدمات نمٹاتے ہوئے ایک ملزم کو 10 سال بعد بری جبکہ 2ملزمان کی بریت کے خلاف درخواست خارج کردی۔

مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کی، پہلے مقدمے میںسپریم کورٹ نے قتل کے ملزم قیصر محمود کی جانب سے دائراپیل منظورکرتے ہوئے ملزم کوبری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے قراردیاکہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ ملزم قیصر پر 31 جنوری 2007 کو تھانہ گوجرہ کی حدود میں بشیر احمد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کی سزائے موت سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے عمرقید میں تبدیل کر دیا تھا۔ جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہاکہ برے کام کا برا انجام ہوتا ہے۔

دوسرے مقدمے میں سپریم کورٹ نے قتل کے ملزمان عاشق اوراعظم کی بریت کے خلاف جنداں بی بی کی اپیل خارج کردی اورقراردیا کہ گواہوں نے سچ نہیں بولا۔ ہائیکورٹ نے ملزم عاشق اوراعظم کوبری کرنے کاحکم دیاتھا۔ ملزمان پر2007 میں فاضل پورمیں خان محمدنامی شہری کوقتل اور5 افرادکوزخمی کرنے کاالزام تھا۔

جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہاکہ 3 زخمی گواہ اگرسچ بولتے توکوئی بھی ملزم سزاسے بچ نہ پاتالیکن اگرسچ نہیں بولاجائے گا تو انصاف کیسے ہوگا، جب کسی کوبری کیاجائے تو کہا جاتاہے عدالت نے انصاف نہیں کیا جس نے خود انصاف نہیں کیا وہ انصاف کیسے مانگ سکتاہے، جھوٹ بول کرمعصوم لوگوں کو پھنسایا جاتا ہے، قانون کے مطابق جھوٹے گواہ کوعمرقیدکی سزاہونی چاہیے۔

ادھربیرون ملک قیدپاکستانیوں کی وطن واپسی اور بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کرنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میںدائرکردی گئی جس میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک قیدپاکستانیوںکوقانونی معاونت کی فراہمی کیلیے جامع حکمت عملی اپنانے کاحکم دیا جائے اورعدالت بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی کوئی مدد نہیں کی جارہی،بیرون ملک قید پاکستانیوں کے لواحقین کی جانب سے متعدد بار وزارت خارجہ اور سفارت خانوں سے رابطہ کیا گیا، وزارت خارجہ اور سفارتی عملہ قیدیوں کے لواحقین کی فریاد سننے کو تیار نہیں، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت پاکستانی قیدیوں کے دیگر ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلوں کے معاہدوں کے تحت وطن منتقلی یقینی بنائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں