اسلام آباد کی شاہراہوں پر آئندہ احتجاج کی اجازت نہ دی جائے قائمہ کمیٹی داخلہ

بلوچستان میں دہشت گردی واقعات میں را کا ہاتھ ہے، معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے، چیئرمین کمیٹی

چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ، داخلہ اور متعلقہ اداروں کے نمانئدوں کوطلب کر لیا۔ فوٹو: فائل

BERLIN:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر عبدالرحمن ملک نے کہا ہے کہ مستقبل میں کسی کو اسلام آبادکی شاہراؤں پر احتجاج کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ بلڈنگ میں منعقدہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عبدالرحمن نے کہا کہ آئندہ کسی کو اسلام آبادکی شاہراؤں پر احتجاج کرنے کی اجازت نہ دی جائے بلکہ دھرنا دینے والوں، احتجاج کرنے والوں کوکسی ایک جگہ تک محدود کیا جائے۔ احتجاج کیلیے ہائی کورٹ اسلام آبادنے جس جگہ اجازت دی ہے، اسی جگہ پراحتجاج ہونا چاہیے۔

کمیٹی نے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف چیئرمین کمیٹی عبدالرحمن ملک کی پیش کردہ مذمتی قراردادمنظور کرلی۔ کمیٹی نے ڈی آئی جی کوئٹہ حامد شکیل،ایس پی اوران کے اہلخانہ کی شہادت پراظہارافسوس کرتے ہوئے تربت میں 15 شہریوں کے قتل کی بھی مذمت کی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ حکومت بھارتی مداخلت کے معاملات اقوام متحدہ میں اٹھائے۔ بھارت نے پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے اوربلوچستان میںبد امنی کے لیے 50کروڑامریکی ڈالر مختص کیے ہیں۔ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں بھارت ملوث ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین جوائنٹ اسٹاف کمیٹی جنرل زیبرحیات کے بیان کو بھی قرارداد کا حصہ بنادیا۔بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے وفاق کی طرف سے رکھے گئے فنڈزاور محکمہ جات کی کارکردگی کے بارے میں آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ، داخلہ اور متعلقہ اداروں کے نمانئدوں کوطلب کر لیا۔


وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لاہور سے روانہ ہونے سے پہلے احتجاج کرنے والے رہنماؤں سے مذاکرات کیے تھے رہنماؤں نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اسلام آباد داخل نہیں ہونگے مگر وعدہ خلافی کی گئی۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے دینے والوں میں کچھ افراد کے پاس اسلحہ موجود ہے۔ پنجاب بھر اور راولپنڈی اسلام آبادکے گدی نشینوں سے بھی بات چیت ہوئی ہے ۔ آج شام مختلف رہنماؤں ، انتظامیہ اور وزارت کا اجلاس منعقد ہوگا اُمید ہے کہ فیض آباد جلد خالی کرالیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ گالی گلوچ دینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات درج کیے جائیں ۔دریں اثنا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کی ذیلی کمیٹی کو سی ڈی اے، پاکستان ریلویز،پی آئی اے اوردیگر اداروں کی جانب سے آگاہ کیاگیاہے کہ انھوں نے پارلیمنٹ کے حکم کے مطابق بجٹ سیشن کے دوران قومی اسمبلی یاسینیٹ میں باقاعدہ فرائض سرانجام دینے والے اپنے ملازمین کواعزازیہ ادا کر دیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کنونیئر شہزادی عمر زادی ٹوانہ کی زیر صدارت منعقدہوا۔ کمیٹی نے الائیڈ بینک کے حکام کو ہدایت کی کہ یکم جنوری تک پارلیمنٹ ہاؤس میں بینک کی برانچ میں کام کرنے والے ملازمین کو 2016-17 اور 2017-18 کے اعزازیہ کی رقم ادا کر دی جائے۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے وزارت خزانہ کو اعزازیہ کی ادائیگی کی منظوری کیلیے خط تحریر کیا ہے۔ 18 ملازمین کیلیے ہمیں 20 لاکھ روپے درکار ہوں گے۔ پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک اعزازیہ کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

وزارت اطلاعات نے بتایا فنڈز درکار ہیں اور اس حوالے سے وزارت خزانہ کو خط بھیجا جا چکا ہے۔پی ٹی وی کے نمائندے نے بتایا کہ ادارے کے پاس اعزازیہ دینے کیلیے فنڈزنہیں ہیں۔
Load Next Story