ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ

جرمانے کی مد میں 50 کروڑ کی سبسڈی حکومت ادا کریگی۔


March 08, 2013
وفاقی کابینہ نے کاشتکاروں کے ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ کی منظوری دیتے ہوئے سابقہ ریٹ میں 2 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی کابینہ نے آیندہ مالی سال (برائے 14-2013) کے لیے ملک بھر میں ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کے الوداعی اجلاس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عوام سے جو وعدے کیے وہ پورے کردیے ہیں۔ اس موقع پر کابینہ نے ٹیوب ویلز کے لیے بجلی کے نرخ میں 2 روپے فی یونٹ کمی بھی منظور کر لی جس سے کسانوں کو سالانہ 16 ارب 50 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا۔

ترقیاتی اخراجات کے لیے 450 ارب روپے میں 90 ارب روپے اضافے کی بھی تجویزہے۔ دفاع کے لیے 599 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ پنشنرز کے لیے 136 ارب اور سبسڈیز کے لیے 165ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منظور وٹو نے کہا کہ کابینہ نے ملک بھر کے کسانوں کے لیے ٹیوب ویل کا فلیٹ ریٹ مقرر کر دیا، اب زرعی ٹیوب ویلوں پر 8 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی قیمت وصول کی جائے گی۔ کسانوں کو16 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ جن کاشتکاروں نے بلوں کی ادائیگی نہیں کی ان کے جرمانے معاف کر دیے گئے ہیں اور انھیں 12 اقساط میں بل جمع کرانے کی سہولت دی گئی ہے۔

جرمانے کی مد میں 50 کروڑ کی سبسڈی حکومت ادا کریگی۔ ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔ پارلیمنٹ کا آئینی مدت پوری کرنا ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔ اقتدار کی پر امن منتقلی تاریخی لمحہ ہو گا۔ اپوزیشن نے جمہوری حکومت کو غیر مستحکم نہیں ہونے دیا۔ پاکستان کی سیاست اب تجربات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

وفاقی کابینہ نے کاشتکاروں کے ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ کی منظوری دیتے ہوئے سابقہ ریٹ میں 2 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے جو مستحسن فیصلہ ہے مگر دس روپے میں سے صرف دو روپے کی کمی کوئی فراخدلانہ رعایت نہیں، اس میں مزید کمی کی جانی چاہیے تھی، بالخصوص اس صورت میں جب کہ ہمارے مشرقی پڑوسی ملک میں مبینہ طور پر کسانوں کو بجلی کی فراہمی بالکل مفت کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی زرعی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کاشتکاری کے لیے استعمال ہونے والے دیگر آلات، کھادیں اور جراثیم کش ادویات وغیرہ کے اخراجات میں بھی کمی کی جانی چاہیے تا کہ اتنی زرخیز زمین رکھنے والا ملک زرعی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہو سکے بلکہ اجناس خوردنی کی برامدات میں بھی نمایاں مقام حاصل کر سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں