آنے والا وقت

کامیابی کے بعد فرماتے ہیں وہ الیکشن میں جو باتیں کیں وہ سب الیکشن کے وقت ہوتی ہیں۔


ایم قادر خان November 19, 2017

دوست کہتے ہیں آپ فکر مند ہیں، اگر اکثر لوگوں کو دیکھیں تو شاید مجھ سے زیادہ فکرمند ہوں۔ موجودہ حالات کا معائنہ کرنے کے بعد فکرمندی لازمی ہے۔ اکثریت کا کہنا ہے ایسے حالات پہلے نہ تھے۔ میں صرف ایک بات جانتا ہوں، ہمارے حکمران جب غریب عوام سے جھوٹے وعدے کرتے ہیں حکمرانی حاصل کرنے کے بعد کبھی ان غریبوں کی آبادی میں جاتے ہیں نہ ہی ان وعدوں کو یاد کرکے پورا کرتے ہیں۔ کامیابی کے بعد فرماتے ہیں وہ الیکشن میں جو باتیں کیں وہ سب الیکشن کے وقت ہوتی ہیں۔

بڑا افسوس ہے سیدھے، معصوم لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور نہ ہی اس کا احساس ہوتا ہے۔ ایک عرصہ بیت گیا پوری قوم کو جھوٹ کہا گیا۔ اپنا عیش و عشرت کرتے ہیں کبھی خیال نہ گیا کہ ملک و قوم کے لیے کچھ کرنا لازم ہے۔ ایسا لگتا ہے سیاست ایک کاروبار بن چکی ہے۔ شاید لوگ سیاست رقوم، مالیت، پلاٹوں کو جبری حاصل کرتے ہیں ان کو کسی جرم میں پکڑا نہیں جاسکتا۔ ایسا لگتا ہے کوئی موجود نہیں ملک میں جو ان کو اس وی وی آئی پی کلچر سے دور کرسکے۔

قابل داد و تحسین ہیں ہمارے چیف جسٹس اور دیگر جسٹس صاحبان۔ جنھوں نے جس قدر صبر کیا، اس قدر سخت الفاظ نااہل شخص کے لوگوں نے ادا کیے بلکہ وہ اپنے آپ کو نااہل نہیں سمجھتے ان کو چونکہ وی وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے اس لیے ایسا لگتا ہے ان کی طاقت موجود ہے۔ شاید یہ سب کو معلوم ہے جب لوہا گرم ہوتا ہے تب ہی ہتھوڑا مارا جاتا ہے۔ ہم نے لوہے کو ٹھنڈا کیا پھر ہتھوڑے مارے، جب لوہا مڑتا ہے۔ میں جب ٹی وی ٹاک شو دیکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہے اکثریت کو سارا علم ہے لیکن اس کے باوجود کوئی ان پر عمل کرنے سے قاصر ہے۔ وہ وقت کب آئے گا جب یہ لوگ قانون کے ایسے نرغے میں آئیں گے جس میں ملک و قوم کے لیے افادیت ہوگی۔ سب سے زیادہ افسوس غیر ممالک پر ہوتا ہے جہاں لوگ ہم کو نہ جانے کیا کچھ کہتے ہیں مثال یہاں تک موجود ہے ویزہ کی مشکلات پیدا ہوچکی ہیں۔

اگر بیرون ملک میں ہم سے کوئی سوال کرتا ہے تو اس طرح سوال جواب دینے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ ان کے سوالات ایسے ہیں جن کے جواب دینا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔ کرے کوئی اور بھگتے کوئی۔ ہم نے سنا تھا کسی غیر ملک میں ایک شخص جاتا ہے تو سمجھ لیں وہ اپنے پورے ملک کا نمائندہ ہوتا ہے اس لیے وہاں اپنے ملک کے بارے میں اچھی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن اب آپ جس قسم کے جوابات دیں کوئی بات کریں لیکن وہ یقین نہیں کریں گے اس لیے ان کو ہم سے زیادہ علم ہے وہ جانتے ہیں ہمارے حکمراں کرپٹ ہیں جنھوں نے عوام کا پیسہ لوٹا اور اپنے اغراض و مقاصد پورے کیے۔

باہر مقیم پاکستانی سخت محنت کرتے ہیں تو رقم حاصل ہوتی ہے وہ بھی اپنے اہل و عیال کے لیے۔ پاکستان ابھی تک اپنے پیروں پر نہ کھڑا ہوسکا صرف ان حکاموں، نااہلوں، مجرموں کے باعث ۔ چونکہ وہ یہاں دولت کمانے آتے ہیں ان کو نہ ملک سے محبت ہے نہ عوام سے کوئی ہمدردی۔ اگر ہمدردی ہے تو صرف اپنے اغراض و مقاصد سے۔

قلمکاروں نے بہت کچھ لکھا لیکن شاید کسی نے ان کی کسی تحریرکو شاید پڑھا نہ ہو یا اس پر ان کو عمل نہیں کرنا۔ وقت گزرتا جا رہا ہے اس وقت کی تیزی سے ان کی بداعمالی، لوٹ کھسوٹ، عوام کی دولت کو لوٹنے کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں شاید پہلے ہمیں یہ وقت ملے یا نہ ملے ابھی جو وقت ہے اس پر جس قدر حاصل کرسکتے ہیں تو کرلیں۔ اپنی ان ہی عادات سے پورے ملک کو کرپٹ بنادیا ہر ادارہ کرپٹ ہوچکا ہے۔ جو ادارے ابھی اپنے قانون پر ہیں وہ ان پر کوئی ایکشن کرنے میں نہ جانے کیوں؟

ہم کسی بڑے پر ایکشن نہ لے سکے مصلحت کا شکار رہے اور یہ اپنے کاموں میں سرگرداں رہے خوب کمایا ملک کو کھوکھلا کردیا۔ لیکن ان کو دیکھ کر بھی احساس نہ ہوا کہ بہت ہوگئی اب ان کو پابند سلاسل کیا جائے شاید ایسا ہی رہے گا۔ یہ لوگ اپنے کاموں میں مصروف رہیں گے وی وی آئی پی پروٹوکول ملتا رہے گا ہم سب دیکھتے رہیں گے اور کڑھتے رہیں گے ہوگا کچھ نہیں ہوگا۔ ملک کا ایک عام آدمی ان حرکتوں کو سمجھ رہا ہے بلکہ دیکھ رہا ہے۔ جن عوامل و مقاصد میں یہ دوچار ہیں ملک کے سب ہی لوگ سمجھ چکے ہیں یہ کیسے ممکن ہے قانونی ادارے جن میں قانون کی طاقت موجود ہے وہ ان پر ایکشن کیوں نہیں کرتے۔

یہ ایسی باتیں ہیں جو گہری ضرور ہیں لیکن عام آدمی کے لیے تکلیف دہ ہیں۔ جس قوم نے قربانی دی، اپنی دولت ان پر نچھاور کی، آج یہ ملک و قوم کے کرپٹ ثابت ہو رہے ہیں اور ان پر کوئی قانونی چارہ جوئی بھی نہ ہوسکے۔ جن اداروں کو یہ برا کہہ رہے ہیں وہ ادارے ان کو پروٹوکول دے رہے ہیں۔ عجیب اتفاق ہے کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے ہم آزاد نہیں بلکہ کوئی دوسری قوت ہم پر سوار ہے ہم اس کے زیر نگیں ہیں۔

وہ لوگ یاد آتے ہیں جو کہا کرتے تھے ایک وقت آئے گا جب آپ لوگوں پر ایسے افراد سوار ہوں گے جو جھوٹ کے علاوہ سچ بولنے سے قاصر ہوں گے۔ ہم نے ان لوگوں کی باتوں کو غلط جانا اور ان لوگوں کے جھوٹے وعدوں، عہد و پیماں پر بھروسہ کرلیا۔ انھوں نے معصوم قوم کو خوب بے وقوف بنایا، اپنا الو سیدھا کیا۔ اب کیا فائدہ جب پوری قوم ان کے ہاتھوں لٹ گئی۔

مجھے یقین ہے دوبارہ یہ لوگ ضرور آئیں گے اس لیے کہ ان کو ایسے ممالک کا مکمل ساتھ ہے جو اپنے مقاصد پورے کرنے کے لیے ان کو اقتدار پر لائیں گے۔ پھر کہاں کی اور کیسی آزادی جب ہم چوروں، لٹیروں، کمیشن خوروں، منی لانڈروں کے زیر اثر ہوں۔ مجھے یقین ہے ہم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے جب ہمارے ملک کے طاقتور ادارے ان سے بے بس ہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ جو بویا ہے وہ تو ہمیں کاٹنا پڑے گا وقت کبھی نہیں ایسا آئے گا جب ہم کہہ سکیں اب کرپشن ختم ہے۔

یہ کرپشن خون میں سرائیت کرچکا ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا، اگر وہ لوگ ختم ہوجائیں تو ان کی اولادیں کرپٹ ہیں۔ یہ ہماری بھول ہے ہم یہ کہیں آیندہ یا آنے والا وقت اچھا ہوگا۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے آنے والا وقت اس وقت سے برا ہو۔ بعد میں اس وقت کو اچھا کہہ رہے ہوں ۔ ملک کے طاقتور ادارے جب اپنا جلال دکھاتے ہیں تب اندازہ ہوتا ہے آنے والا وقت بہتر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |