فنڈز روک دیے گئے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے بند ہونے کا خدشہ

بجٹ کی تیسری قسط بھی حکومت کے ذمے واجب ہوگئی ہے لیکن حکومت سندھ نے تاحال بجٹ کی رقم فراہم نہیں کی.


Staff Reporter March 09, 2013
حکومت نے منظور شدہ بجٹ میں سے پہلے سہ ماہی میں 71ملین روپے جاری کیے تھے جس کے بعدگزشتہ سال سے بجٹ کی دوسری قسط جاری نہیں کی۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے فنڈز روک دیے۔

جس کے بعدصوبے میں پروگرام کے بند ہونے کا اندیشہ ہوگیا ہے اور صوبے میں اس پروگرام کے تحت ایچ آئی وی ایڈزکے مریضوں کیلیے علاج کی سہولتیں بھی خطرے میں پڑگئیں، صوبے میں یہ پروگرام1994سے جاری ہے تاہم اس وقت یہ پروگرام عالمی بینک سمیت دیگر اداروں کی امداد سے چلتا تھا تاہم 2009 میں عالمی بینک نے بھی ملک میں جاری ایڈزکے مریضوں کی امدادروک دی اورمزید فنڈنگ سے معذرت ظاہرکردی جس کے بعد یہ پروگرام صوبے میں بھی غیر فعال ہوگیاتھا۔

تاہم ملک کی اعلی عدلیہ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت سے اس پروگرام کے تحت ایڈزکے متاثرہ مریضوں کوادویات کی فراہمی کیلیے نوٹس لیاتھاجس پر حکومت سندھ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ متاثرہ مریضوں کوادویات کی فراہمی صوبائی حکومت کریگی، تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے صوبے میں جاری سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے فنڈز روک دیے جس پرصوبائی محکمہ صحت نے محکمہ خزانہ سے فنڈز جاری کرنے کی درخواست بھی کی ہے، معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے صوبے میں ایڈزپروگرام کوچلانے کیلیے رواں مالی 2012.13 کیلیے245ملین روپے کا پی سی ون منظورکیاتھا۔



تاہم حکومت نے منظور شدہ بجٹ میں سے پہلے سہ ماہی میں 71ملین روپے جاری کیے تھے جس کے بعدگزشتہ سال سے بجٹ کی دوسری قسط جاری نہیں کی جبکہ پروگرام کے تحت بجٹ کی تیسری قسط بھی حکومت کے ذمے واجب ہوگئی ہے لیکن حکومت سندھ نے تاحال بجٹ کی رقم فراہم نہیں کی، معلوم ہو ہے کہ گزشتہ روزصوبائی محکمہ صحت نے بھی محکمہ خزانہ کو سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کیلیے فنڈزجاری کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ اگر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی فنڈزجاری نہ کیے گئے تو صوبے میں یہ پروگرام غیر فعال ہوجائیگا۔

جس کی وجہ سے صوبے میں5ہزارایچ آئی وی کے مریض متاثرہوسکتے ہیں،فرینڈز ایڈزکلب کے اراکان نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کوبجٹ کی رقم جاری کی جائے بصورت دیگرصوبے میں اس پروگرام کے تحت ایچ آئی وی ایڈزکے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑجائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں