5 سال سے عوام معیاری علاج سے محروم رہے دواؤں کی بھی قلت رہی
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے غیر موثرکردارکی وجہ سے مہنگی دواؤں کی قیمتوں پرنظر ثانی نہیں کی گئی
QUETTA:
ملک کے عوام گذشتہ پانچ برس سے ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں اور اسمگل شدہ غیر معیاری ادویات پر انحصارکررہے ہیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے غیر موثرکردارکی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی گئی ، شعبہ صحت کی بہتری کیلیے بجٹ میں زیادہ رقم مختص کرنا ہوگی موجودہ اورسابقہ حکومتوں کی شعبہ صحت میں عدم دلچسپی،غلط پالیسیوں اور عدم ترجیحات کی وجہ سے پاکستان میں عوام انتہائی ضروری دواؤں، معیاری علاج اور بنیادی صحت کی خدمات سے محروم رہے۔
حکومت نے صحت کے شعبے کیلیے بجٹ (2012-13 ) میں صرف 0.25 فیصد یعنی82.1 ملین ڈالر مختص کیے جبکہ اس کے برعکس بھارت نے شعبہ صحت کو بہتر بنانے کیلیے اسی مدت کیلیے بجٹ کا 2 فیصد یعنی 6.9 ارب ڈالر مختص کیے،پاکستان میں حکومت علاج و معالجے، بیماریوں کی روک تھام، ادویات اور صحت کی خدمات کیلیے فی شہری 0.46 ڈالر خرچ کررہی ہے، بھارتی حکومت اس مد میں 5.56 ڈالر خرچ کررہی ہے،فارما انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5برسوں میں حکومت کی جانب سے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود عملی سطح پرکچھ نہیں کیا گیا اور عوام کو ادویات کی شدید قلت کاسامنا رہا۔
عوام کومارکیٹ میں اسمگل شدہ غیر معیاری اوربغیرکسی تصدیق کے فروخت ہونے والی ادویات پرانحصارکرنا پڑا،موجودہ اورسابقہ حکومتی عدم ترجیحات نے جہاں عوام کو بنیادی صحت کی سہولتوں کیلیے ترسا ئے رکھا، وہیں فارما انڈسٹری نے بھی کوئی سمت نہ ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں کی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے غیر موثر کردار کی وجہ سے دوائوں کی قیمتوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے کئی دوائوں کی مارکیٹ میں سپلائی بھی متاثر ہوئی جبکہ زیادہ پیداواری لاگت کی وجہ سے مقامی فارما انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ شکنی ہوئی ۔
خصوصاً 5 برسوں میں عوام کو نہ صرف صحت کے مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑا بلکہ فارما انڈسٹری میں ملازمت کے مواقع بھی کم ہوئے اور غیرمعیاری ادویات کی دستیابی نے فارما انڈسٹری کی موجودہ صلاحیت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ، عوام کو صحت کے شعبے میں ریلیف پہنچانے کے لیے نہ صرف آئندہ حکومتوں کو بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا بلکہ فارما انڈسٹری کو درپیش مسائل کا بھی خاتمہ ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا ، حکومت کو آئندہ بجٹ میں صحت کیلیے کم از کم بجٹ کا 1.7 فیصد مختص کرنا ہوگا تاکہ غریب عوام کو صحت کی بہتر سہولتیں یقینی بنائی جاسکیں ۔
ملک کے عوام گذشتہ پانچ برس سے ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں اور اسمگل شدہ غیر معیاری ادویات پر انحصارکررہے ہیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے غیر موثرکردارکی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی گئی ، شعبہ صحت کی بہتری کیلیے بجٹ میں زیادہ رقم مختص کرنا ہوگی موجودہ اورسابقہ حکومتوں کی شعبہ صحت میں عدم دلچسپی،غلط پالیسیوں اور عدم ترجیحات کی وجہ سے پاکستان میں عوام انتہائی ضروری دواؤں، معیاری علاج اور بنیادی صحت کی خدمات سے محروم رہے۔
حکومت نے صحت کے شعبے کیلیے بجٹ (2012-13 ) میں صرف 0.25 فیصد یعنی82.1 ملین ڈالر مختص کیے جبکہ اس کے برعکس بھارت نے شعبہ صحت کو بہتر بنانے کیلیے اسی مدت کیلیے بجٹ کا 2 فیصد یعنی 6.9 ارب ڈالر مختص کیے،پاکستان میں حکومت علاج و معالجے، بیماریوں کی روک تھام، ادویات اور صحت کی خدمات کیلیے فی شہری 0.46 ڈالر خرچ کررہی ہے، بھارتی حکومت اس مد میں 5.56 ڈالر خرچ کررہی ہے،فارما انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5برسوں میں حکومت کی جانب سے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود عملی سطح پرکچھ نہیں کیا گیا اور عوام کو ادویات کی شدید قلت کاسامنا رہا۔
عوام کومارکیٹ میں اسمگل شدہ غیر معیاری اوربغیرکسی تصدیق کے فروخت ہونے والی ادویات پرانحصارکرنا پڑا،موجودہ اورسابقہ حکومتی عدم ترجیحات نے جہاں عوام کو بنیادی صحت کی سہولتوں کیلیے ترسا ئے رکھا، وہیں فارما انڈسٹری نے بھی کوئی سمت نہ ہونے کی وجہ سے ترقی نہیں کی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے غیر موثر کردار کی وجہ سے دوائوں کی قیمتوں میں کوئی نظر ثانی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے کئی دوائوں کی مارکیٹ میں سپلائی بھی متاثر ہوئی جبکہ زیادہ پیداواری لاگت کی وجہ سے مقامی فارما انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ شکنی ہوئی ۔
خصوصاً 5 برسوں میں عوام کو نہ صرف صحت کے مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑا بلکہ فارما انڈسٹری میں ملازمت کے مواقع بھی کم ہوئے اور غیرمعیاری ادویات کی دستیابی نے فارما انڈسٹری کی موجودہ صلاحیت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ، عوام کو صحت کے شعبے میں ریلیف پہنچانے کے لیے نہ صرف آئندہ حکومتوں کو بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا بلکہ فارما انڈسٹری کو درپیش مسائل کا بھی خاتمہ ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا ، حکومت کو آئندہ بجٹ میں صحت کیلیے کم از کم بجٹ کا 1.7 فیصد مختص کرنا ہوگا تاکہ غریب عوام کو صحت کی بہتر سہولتیں یقینی بنائی جاسکیں ۔