پاکستان کو بیٹسمینوں کی کارکردگی کا خوف ستانے لگا
سخت کنڈیشنزکی وجہ سے بیٹنگ لائن کی کارکردگی ٹیم کیلیے بڑا مسئلہ رہی، میزبان بولنگ بھی زبردست ہے، ون ڈے۔۔۔،مصباح کا عزم
جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے سیریز سے قبل پاکستان کو اپنے بیٹسمینوں کی کارکردگی کا خوف ستانے لگا۔
ٹیسٹ میں بدترین ناکامی کا شکار ہونے کے بعد اب پلیئرز کو ایک بار پھر مضبوط ترین بولنگ اٹیک کا سامنا کرنا ہو گا، پاکستانی قائد مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی سخت کنڈیشنز کی وجہ سے بیٹنگ لائن کی کارکردگی ہمیشہ سے پاکستان کیلیے بڑا مسئلہ رہی، میزبان بولنگ اٹیک بھی زبردست ہے تاہم ٹیسٹ کی شکست ماضی کا حصہ بن چکی اب ہم آگے کا سوچ رہے ہیں،ون ڈے میں فتح کی کوشش کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز اتوار کو بلوم فائونٹین میں ہو گا، مہمان ٹیم کو سیریز کے تینوں ٹیسٹ میں بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، البتہ پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہونے کے بعد دوسرا میچ جیت لیا، میچ کے میزبان سنچورین کی پچ کے بارے میں مقامی صحافیوں نے کہاکہ پاکستان ہوم گرائونڈ پر بھی اپنے لیے اتنی سازگار وکٹ نہیں بنا سکتا تھا،اب ایسی پچ دوبارہ بنانے کی غلطی نہیں کرینگے، مختصر طرز میں پروٹیز نے اپنے اہم پلیئرز کو آرام دے کر نوجوانوں کو موقع دیا تھا،اب ٹیم میں ہاشم آملا، ڈیل اسٹین، مورن مورکل اور گریم اسمتھ واپس آ گئے، اول الذکر دو پلیئرز پہلا میچ نہیں کھیلیں گے،قیادت ڈی ویلیئرز کے سپرد ہے، ٹیسٹ میں پاکستان کی بیٹنگ بدترین ناکامی کا شکار ہوئی، اب ون ڈے سے قبل ایک بار پھر مینجمنٹ کو بیٹسمینوں کی کارکردگی کا خوف ستانے لگا ہے۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے کہا کہ جنوبی افریقی سخت کنڈیشنز کی وجہ سے بیٹنگ لائن کی کارکردگی ہمیشہ سے پاکستان کیلیے بڑا مسئلہ رہی، میزبان بولنگ اٹیک بھی زبردست ہے، تاہم ون ڈے میں پچز مختلف لہذا کارکردگی میں نمایاں بہتری نظر آئیگی، انھوں نے کہا کہ ہماری ٹیم میں بھی دنیا کے کسی بھی مقام پر عمدہ پرفارم کرنے کی اہلیت موجود ہے البتہ بعض اوقات کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں تھوڑا وقت لگ جاتا ہے، مجھے بیٹسمینوں سے اچھے کھیل کی توقع ہے۔ اپنی بیٹنگ کے حوالے سے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ فارم ٹھیک ہے مگر بعض اوقات رنز نہیں ہوتے اس کی وجہ حریف ٹیم کی عمدہ بولنگ بنی، ٹیسٹ سیریز میں یونس خان ، اسد شفیق اور خود میں نے 1،2اننگز میں رنز بنائے، اب تسلسل سے بڑی اننگز کھیلنے کیلیے کوشاں ہوں۔
انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ جب بھی کھیلیں دبائو تو ہوتا ہی ہے، ٹیسٹ کی شکست گذر چکی اب ہم آگے کا سوچ رہے ہیں اور ون ڈے میں فتح کی کوشش کرینگے، جنوبی افریقہ کو اس کی سرزمین پر کسی ایک کھلاڑی کی انفرادی کارکردگی سے نہیں ہرایا جا سکتا، اس کیلیے بطور ٹیم عمدہ پرفارم کرنا ضروری ہے، پیسرز ، اسپنرز ، بیٹسمینوں سب نے اپنا کردار نبھایا تو سیریز اپنے نام کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکے گا۔ کیلس کی عدم موجودگی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ ایک اچھے آل رائونڈر ہیں،میزبان ٹیم کو ان کی کمی محسوس ہو گی، پروٹیز نے کئی نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جو اچھا پرفارم کر رہے ہیں، اپنی کنڈیشنز میں وہ کسی صورت آسان ثابت نہ ہوں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ اور ون ڈے قطعی مختلف فارمیٹس ہیں، محدود اوورز کی کرکٹ میں ہمیشہ پاکستانی ٹیم اچھا پرفارم کرتی ہے، کئی تازہ دم پلیئرز ہمارے ساتھ شامل ہوئے اور اس سے کھیل میں خاصا فرق آگیا،شکست سے کھلاڑیوں پر ذہنی طور پر منفی اثر پڑتا ہے، یقینا ٹیسٹ کی ناکامی نے ہمیں بھی پریشان کیا لیکن نئے کرکٹرز کے آنے سے ذہنی مضبوطی بڑھی، ٹی ٹونٹی میں فتح سب کے سامنے ہے، عمدہ کھیل کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔
مصباح نے سعید کے بارے میں سوال پرکہا کہ ٹیسٹ میں بعض اوقات گراسی اور سخت پچ سے اسپنرز کو مدد نہیں ملتی، ون ڈے میں ایسا نہیں ہوتا، سلو بولرز اپنی ورائٹیز کا فائدہ اٹھاتے ہیں،لہذا مجھے امید ہے کہ سعید وکٹیں لینے میں کامیاب رہیں گے، ہمارا بڑا ایڈوانٹیج بولنگ اٹیک ہے، ہمارے بولرز حریف بیٹنگ لائن کو جلد ٹھکانے لگا سکتے ہیں البتہ فتح کیلیے بیٹسمینوں کو بڑا اسکور بھی بنانا ہو گا، ٹیسٹ کی پچز تو بولنگ کیلیے سازگار تھیں لیکن ون ڈے میں اچھی وکٹیں بنائے جانے کی توقع ہے، ٹی ٹوئنٹی میں فتح سے ہمارے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھ گیا جبکہ انھیں پریکٹس کا بھی موقع ملا۔
ٹیسٹ میں بدترین ناکامی کا شکار ہونے کے بعد اب پلیئرز کو ایک بار پھر مضبوط ترین بولنگ اٹیک کا سامنا کرنا ہو گا، پاکستانی قائد مصباح الحق کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی سخت کنڈیشنز کی وجہ سے بیٹنگ لائن کی کارکردگی ہمیشہ سے پاکستان کیلیے بڑا مسئلہ رہی، میزبان بولنگ اٹیک بھی زبردست ہے تاہم ٹیسٹ کی شکست ماضی کا حصہ بن چکی اب ہم آگے کا سوچ رہے ہیں،ون ڈے میں فتح کی کوشش کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز اتوار کو بلوم فائونٹین میں ہو گا، مہمان ٹیم کو سیریز کے تینوں ٹیسٹ میں بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، البتہ پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہونے کے بعد دوسرا میچ جیت لیا، میچ کے میزبان سنچورین کی پچ کے بارے میں مقامی صحافیوں نے کہاکہ پاکستان ہوم گرائونڈ پر بھی اپنے لیے اتنی سازگار وکٹ نہیں بنا سکتا تھا،اب ایسی پچ دوبارہ بنانے کی غلطی نہیں کرینگے، مختصر طرز میں پروٹیز نے اپنے اہم پلیئرز کو آرام دے کر نوجوانوں کو موقع دیا تھا،اب ٹیم میں ہاشم آملا، ڈیل اسٹین، مورن مورکل اور گریم اسمتھ واپس آ گئے، اول الذکر دو پلیئرز پہلا میچ نہیں کھیلیں گے،قیادت ڈی ویلیئرز کے سپرد ہے، ٹیسٹ میں پاکستان کی بیٹنگ بدترین ناکامی کا شکار ہوئی، اب ون ڈے سے قبل ایک بار پھر مینجمنٹ کو بیٹسمینوں کی کارکردگی کا خوف ستانے لگا ہے۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق نے کہا کہ جنوبی افریقی سخت کنڈیشنز کی وجہ سے بیٹنگ لائن کی کارکردگی ہمیشہ سے پاکستان کیلیے بڑا مسئلہ رہی، میزبان بولنگ اٹیک بھی زبردست ہے، تاہم ون ڈے میں پچز مختلف لہذا کارکردگی میں نمایاں بہتری نظر آئیگی، انھوں نے کہا کہ ہماری ٹیم میں بھی دنیا کے کسی بھی مقام پر عمدہ پرفارم کرنے کی اہلیت موجود ہے البتہ بعض اوقات کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں تھوڑا وقت لگ جاتا ہے، مجھے بیٹسمینوں سے اچھے کھیل کی توقع ہے۔ اپنی بیٹنگ کے حوالے سے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ فارم ٹھیک ہے مگر بعض اوقات رنز نہیں ہوتے اس کی وجہ حریف ٹیم کی عمدہ بولنگ بنی، ٹیسٹ سیریز میں یونس خان ، اسد شفیق اور خود میں نے 1،2اننگز میں رنز بنائے، اب تسلسل سے بڑی اننگز کھیلنے کیلیے کوشاں ہوں۔
انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ جب بھی کھیلیں دبائو تو ہوتا ہی ہے، ٹیسٹ کی شکست گذر چکی اب ہم آگے کا سوچ رہے ہیں اور ون ڈے میں فتح کی کوشش کرینگے، جنوبی افریقہ کو اس کی سرزمین پر کسی ایک کھلاڑی کی انفرادی کارکردگی سے نہیں ہرایا جا سکتا، اس کیلیے بطور ٹیم عمدہ پرفارم کرنا ضروری ہے، پیسرز ، اسپنرز ، بیٹسمینوں سب نے اپنا کردار نبھایا تو سیریز اپنے نام کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکے گا۔ کیلس کی عدم موجودگی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ ایک اچھے آل رائونڈر ہیں،میزبان ٹیم کو ان کی کمی محسوس ہو گی، پروٹیز نے کئی نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جو اچھا پرفارم کر رہے ہیں، اپنی کنڈیشنز میں وہ کسی صورت آسان ثابت نہ ہوں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ اور ون ڈے قطعی مختلف فارمیٹس ہیں، محدود اوورز کی کرکٹ میں ہمیشہ پاکستانی ٹیم اچھا پرفارم کرتی ہے، کئی تازہ دم پلیئرز ہمارے ساتھ شامل ہوئے اور اس سے کھیل میں خاصا فرق آگیا،شکست سے کھلاڑیوں پر ذہنی طور پر منفی اثر پڑتا ہے، یقینا ٹیسٹ کی ناکامی نے ہمیں بھی پریشان کیا لیکن نئے کرکٹرز کے آنے سے ذہنی مضبوطی بڑھی، ٹی ٹونٹی میں فتح سب کے سامنے ہے، عمدہ کھیل کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔
مصباح نے سعید کے بارے میں سوال پرکہا کہ ٹیسٹ میں بعض اوقات گراسی اور سخت پچ سے اسپنرز کو مدد نہیں ملتی، ون ڈے میں ایسا نہیں ہوتا، سلو بولرز اپنی ورائٹیز کا فائدہ اٹھاتے ہیں،لہذا مجھے امید ہے کہ سعید وکٹیں لینے میں کامیاب رہیں گے، ہمارا بڑا ایڈوانٹیج بولنگ اٹیک ہے، ہمارے بولرز حریف بیٹنگ لائن کو جلد ٹھکانے لگا سکتے ہیں البتہ فتح کیلیے بیٹسمینوں کو بڑا اسکور بھی بنانا ہو گا، ٹیسٹ کی پچز تو بولنگ کیلیے سازگار تھیں لیکن ون ڈے میں اچھی وکٹیں بنائے جانے کی توقع ہے، ٹی ٹوئنٹی میں فتح سے ہمارے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھ گیا جبکہ انھیں پریکٹس کا بھی موقع ملا۔