کراچی کی سڑکوں پر یومیہ 1000 نئی موٹر سائیکلیں آ رہی ہیں

25لاکھ موٹرسائیکلیں رجسٹرڈ اور 5 لاکھ دیگر شہروں کی موٹر سائیکلیں کراچی میں چل رہی ہیں 35ہزارمکینک کی دکانیں ہیں


Kashif Hussain November 20, 2017
13چینی برانڈز کی موٹرسائیکلیں مارکیٹ میں دستیاب،جاپانی موٹرسائیکل کے مقابلے میں چینی موٹرسائیکلوں کی قیمت 40فیصد تک کم۔ فوٹو: فائل

کراچی کی سڑکوں پر یومیہ ایک ہزارموٹرسائیکلوں کا اضافہ ہورہا ہے۔

موٹرسائیکل کراچی جیسے گنجان آبادشہر میں لاکھوں افراد کو سفری سہولتوں کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے جب کہ بسوں کی کمی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کے فقدان سے کراچی کی سڑکوں پر یومیہ ایک ہزارموٹرسائیکلوں کا اضافہ ہورہا ہے۔

کراچی میں مجموعی طور پر25لاکھ رموٹرسائیکلیں رجسٹرڈ ہیں 5 لاکھ دیگر شہروں میں رجسٹرڈ موٹر سائیکلیں بھی کراچی میں چل رہی ہیں جو شہریوں کو سفری سہولت فراہم کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی کا بھی ذریعہ بن رہی ہیں، شہر بھر میں 35ہزار سے زائد موٹرمکینک ورکشاپس اور دکانیں قائم ہیں جبکہ سڑکوں کے کنارے فٹ پاتھوں پر بھی موٹرمکینک کام کررہے ہیں۔

مکینکوں کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں پنکچر، پرزہ جات اور موٹرسائیکلوں کا سازوسامان فروخت کرنے کی دکانیں بھی قائم ہیں، شہر میں رواں دواں موٹرسائیکلیں ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں کراچی میں ٹریفک کے اژدھام اور سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور طویل مسافت کی وجہ سے موٹرسا موٹرسائیکلوں کی مرمت پر اوسطاً 500روپے ماہانہ تک خرچ کیا جاتا ہے۔

موٹرسائیکل کی مرمت اور پرزہ جات کی فروخت سے وابستہ افراد کو کراچی میں رواں دواں موٹرسائیکلوں سے ماہانہ ڈیڑھ ارب روپے کی آمدن ہورہی ہے، یہ رقم موٹرسائیکلوں کی مرمت، پرزہ جات کی خریداری، انجن آئل کی تبدیلی، بائیک کی صفائی اور سروس، جمپ اور سیٹوں کی مرمت، پہیوں میں ٹیوب کی تبدیلی اور رم کی تیلیوں کی تبدیلی اور الائنمنٹ وغیرہ پر خرچ ہوتی ہے۔

شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی اور بڑے پیمانے پرروزگار عام کرنے میں چینی ٹیکنالوجی کی موٹرسائیکلوں کو اہمیت حامل ہے جاپانی ٹیکنالوجی کی بائیک کے مقابلے میں چینی موٹر سائیکلوں کی قیمت 40فیصد تک کم ہے جاپانی گاڑیوں کے مقابلے میں چینی ٹیکنالوجی کی بائیک کی لائف بھی کم ہے اور ان میں مرمت کا کام بھی زیادہ نکلتا ہے کراچی میں رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں میں 80فیصد چینی موٹرسائیکلیں شامل ہیں اور جاپانی بائکس کی فروخت کا تناسب 20فیصد ہے۔

جاپانی موٹرسائیکلوں کی ری سیل ویلیو چینی موٹرسائیکلوں سے زیادہ ہے چینی موٹرسائیکل کی قیمت تین سال کے دوران پچاس فیصد تک کم ہوجاتی ہے جبکہ جاپانی بائکس کی قیمت میں اسی مدت کے دوران بمشکل پانچ سے دس فیصد کمی آتی ہے، پاکستان میں تین جاپانی کمپنیاں موٹربائکس بنارہی ہیں جبکہ 13چینی برانڈز کی موٹرسائیکلیں فروخت کی جارہی ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں