حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا ایک دور ناکام

وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

پنجاب ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات میں خواجہ سعد رفیق ، کیپٹن صفدر اور رانا ثناء اللہ نے شرکت کی۔ فوٹو: فائل

حکومتی وفد اور دھرنا قیادت کے درمیان پنجاب ہاؤس میں مذاکرات ہوئے تاہم ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے۔

اسلام آباد میں دھرنے کے مسئلے کے حل کے لیے حکومتی وفد اور تحریک لبیک کے رہنماؤں کے درمیان پنجاب ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات میں راجا ظفرالحق، خواجہ سعد رفیق ، وزیر قانون زاہد حامد، کیپٹن صفدر، رانا ثناء اللہ، انوشہ رحمان، چیف سیکرٹری پنجاب ،آئی جی پنجاب اور کمشنر نے شرکت کی۔ جب کہ تحریک لبیک کے نمائندہ وفد میں ڈاکٹر شفیق امینی ،پیراعجاز اشرفی ،عنایت الحق شاہ اور مولانا ظہیر نور شامل تھے۔



ذرائع کے مطابق وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار رہا اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ حکومت نے استعفے کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا ہے۔ حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کا یہ چھٹا دور ناکام ہوا ہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء سے اپیل ہے اتنا راستہ دے دیں کہ مقامی لوگ آ جا سکیں، دھرنا ختم کرنے سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے جس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ سعد رفیق نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی تحقیقات سے پہلے زاہد حامد کے استعفے کا کوئی جواز نہیں اور راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔




دوسری جانب پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے باہر علمائے کرام اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے ہمراہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ علمائے کرام کے ساتھ ہونے والے مشترکہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سب نے اتفاق کیا ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پرامن طور پرحل ہو کیوں کہ پاکستان اب کسی بدامنی اور قتل و غارت گری کا متحمل نہیں ہوسکتا، علما نے بھی کہا کہ ملک میں بدنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سب کا ایمان ہے کہ ختم نبوت سے متعلق بال برابر شک بھی نہیں ہوسکتا، ختم نبوت ﷺ پر قانون میں سقم 2002 میں پیدا کیا گیا تھا لیکن اب قانون سازی سےختم نبوتﷺ پرقانون مستقل بنیادوں پرقائم کر دیا گیا، اب قیامت تک ختم نبوتﷺ کا قانون مضبوط اور مستحکم ہوگیا۔



وزیرمذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں تحریر ہے کہ عقیدہ ختم نبوتﷺ ہمارے دین کی اساس ہے، عقیدہ ختم نبوتﷺمیں کسی لغزش یا کوتاہی کی گنجائش نہیں، ختم نبوتﷺ پرقانون میں آئینی و قانونی سقم کو دور کر دیا گیا ہے۔ پیر حسین الدین کی سربراہی میں مختلف مسالک کی نمائندہ کمیٹی بنائی جائے گی جو اس مسئلے کا جامع حل پیش کرے گی۔

سردار یوسف کا کہنا تھا کہ علما کمیٹی کی سفارش کے بعد اجلاس میں اتفاق پایا ہے کہ راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی سفارشات منظرعام پرلائی جائیں، حکومت اور دھرنے والے افہام وتفہیم سے مسئلہ حل کریں اور حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی جائے جب کہ تحریک لبیک کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ پرامن طریقے سےحل کریں

واضح رہے کہ دھرنے دینے والے مذہبی کارکنان قانون میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ ختم نبوت سے متعلق حلف نامے اور تمام شقوں کو بحال کردیا گیا ہے اس لیے دھرنا بلاجواز ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

Load Next Story