عینی شاہدین کے بیانات کی تصدیق کررہے ہیںراجا عمر
کالعدم تنظیم ہی ملوث ہے،حکومت طالبان مذاکرات کے باعث ذمے داری قبول نہیں کی.
عباس ٹاؤن میں اقرا سٹی کے قریب بم دھماکے میں کالعدم تنظیم ہی ملوث ہے۔
دھماکے کے سلسلے میں اگر کسی کالعدم تنظیم نے ذمے داری قبول نہیں کی تو اس سے انکار بھی نہیں کیا ، دھماکے میں استعمال کیے جانے والے ایکسپلوزو کی تحقیقات ایف آئی اے کی ٹیم کرے گی ،عینی شاہدین سے لیے گئے بیانات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا انھوں نے جو بیان دیا ہے وہ آنکھوں دیکھا ہے یا کسی سے سن کر بتایا ہے۔
بم دھماکے میں رہائشیوں سے زیادہ دکاندار ، پتھارے والے، دیگر چھوٹا کاروبار کرنے والے اور راہگیر جاں بحق ہوئے ہیں،کالعدم جہادی تنظیموں کے لٹریچر میں لکھا ہوا ہے کہ مقصد پورا کرنے کے لیے کوئی بھی مرے اس سے انہیں فرق نہیں پڑتا ،یہ بات ایس ایس پی راجا عمر خطاب نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتائی، سی آئی ڈی فائنینشل کرائم کے سربراہ ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دھماکے میں150کلو گرام سے زیادہ بارودی مواد استعمال نہیں کیا گیا، رابعہ فلاور اور اقراء سٹی کی35دکانیں تباہ ہوئی ہیں۔
بم دھماکے میں صرف اہل تشیع فرقہ کے لوگ شہید نہیں ہوئے بلکہ شہید ہونے والوں میں سنی فرقے کے افرادکی تعداد زیادہ ہے ،انھوں نے بتایا کہ انہیں گذشتہ سالوں کے دوران چھاپہ مار کارروائیوں میں کالعدم جہادی تنظیموں کے متعدد لٹریچر ملے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ مقصد پورا کرنا اصل جہاد ہے اور مقصد پورا کرنے کے لیے کوئی بھی مارا جائے اس سے فرق نہیں پڑتا۔
کالعدم تنظیم کی جانب سے دھماکے کی ذمے داری قبول نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے بات چیت ہو رہی ہے اگر مذکورہ دھماکے کی وہ ذمے داری قبول کر لیتے ہیں تو مذاکرات تعطل کا شکار ہوسکتے تھے،دھماکے کے نتیجے میں پڑنے والے گڑھے سے ملنے والے گاڑی کے پارٹس کمپنی بھیجے گئے ہیں وہاں سے گاڑی کے بارے میں تصدیق کے بعد وہی پارٹس فارنسک لیبارٹری بھیج دیے جائیں گے۔
دھماکے کے سلسلے میں اگر کسی کالعدم تنظیم نے ذمے داری قبول نہیں کی تو اس سے انکار بھی نہیں کیا ، دھماکے میں استعمال کیے جانے والے ایکسپلوزو کی تحقیقات ایف آئی اے کی ٹیم کرے گی ،عینی شاہدین سے لیے گئے بیانات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا انھوں نے جو بیان دیا ہے وہ آنکھوں دیکھا ہے یا کسی سے سن کر بتایا ہے۔
بم دھماکے میں رہائشیوں سے زیادہ دکاندار ، پتھارے والے، دیگر چھوٹا کاروبار کرنے والے اور راہگیر جاں بحق ہوئے ہیں،کالعدم جہادی تنظیموں کے لٹریچر میں لکھا ہوا ہے کہ مقصد پورا کرنے کے لیے کوئی بھی مرے اس سے انہیں فرق نہیں پڑتا ،یہ بات ایس ایس پی راجا عمر خطاب نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتائی، سی آئی ڈی فائنینشل کرائم کے سربراہ ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دھماکے میں150کلو گرام سے زیادہ بارودی مواد استعمال نہیں کیا گیا، رابعہ فلاور اور اقراء سٹی کی35دکانیں تباہ ہوئی ہیں۔
بم دھماکے میں صرف اہل تشیع فرقہ کے لوگ شہید نہیں ہوئے بلکہ شہید ہونے والوں میں سنی فرقے کے افرادکی تعداد زیادہ ہے ،انھوں نے بتایا کہ انہیں گذشتہ سالوں کے دوران چھاپہ مار کارروائیوں میں کالعدم جہادی تنظیموں کے متعدد لٹریچر ملے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ مقصد پورا کرنا اصل جہاد ہے اور مقصد پورا کرنے کے لیے کوئی بھی مارا جائے اس سے فرق نہیں پڑتا۔
کالعدم تنظیم کی جانب سے دھماکے کی ذمے داری قبول نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے بات چیت ہو رہی ہے اگر مذکورہ دھماکے کی وہ ذمے داری قبول کر لیتے ہیں تو مذاکرات تعطل کا شکار ہوسکتے تھے،دھماکے کے نتیجے میں پڑنے والے گڑھے سے ملنے والے گاڑی کے پارٹس کمپنی بھیجے گئے ہیں وہاں سے گاڑی کے بارے میں تصدیق کے بعد وہی پارٹس فارنسک لیبارٹری بھیج دیے جائیں گے۔