کنٹریکٹ پر تعینات 14 اعلیٰ پولیس افسران کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش
پولیس کی جانب سے خاتون سمیت 14 پولیس افسران کی فہرست مرتب کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ پولیس نے کنٹریکٹ پر تعینات خاتون سمیت 14 پولیس افسران کی لسٹ تیار کی ہے۔
جس کے مطابق گریڈ 17 سے گریڈ 21 تک کے افسران محکمہ پولیس کے مختلف شعبوں میں ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات ہیں یا تقرری کے منتظر ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سانحہ عباس ٹاؤن کے ازخود نوٹس کے بعد جمعے کو سماعت کے دوران سندھ پولیس کے اے آئی جی لیگل شیر علی جھکرانی سے دریافت کیا کہ محکمہ پولیس میں اس وقت کتنے افسران ایسے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر اہم عہدوں پر فائز ہیں اور ایسے تمام افسران کی فہرست فراہم کی جائے۔
جس پر پولیس کی جانب سے خاتون سمیت 14 پولیس افسران کی فہرست مرتب کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی۔ فہرست کے مطابق گریڈ 21 کے کیپٹن (ر) سلمان سید محمد 28 مئی 2012 کو ریٹائر ہوئے اور بعدازاں انھیں 31 دسمبر 2012 کو ایک سال کے کنٹریکٹ پر کنسلٹنٹ تعینات کیا گیا ۔ گریڈ 20 کے رسول بخش ساند 24 فروری 2013 کو ریٹائر ہوئے اور انھیں 26 فروری 2013 کو 2 سال کے لیے بطور کنسلٹنٹ تعینات کیا گیا ، گریڈ 20 کے کمانڈر (ر) شوکت علی شاہ پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد 31 مئی 2012 کو ریٹائر ہونے کے بعد انھیں 2 سال یکم جون 2012 سے یکم جون 2014 تک کنٹریکٹ دیا گیا ۔
گریڈ 20 کے لیفٹیننٹ کرنل (ر) ندیم اﷲ قاضی ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کراچی تعینات ہیں جبکہ انھوں نے 10 فروری 2013 کو 2 سال کے لیے کنٹریکٹ حاصل کیا تھا ، گریڈ 19 کے لیفٹیننٹ کرنل (ر) ایم اے واحد خان ایس پی محافظ کراچی رینج نے 17 مارچ 1999 سے کنٹریکٹ حاصل کرنا شروع کیا جو 31 اگست 2011 تک جاری رہا اور بعدازاں وہ یکم ستمبر 2011 کو مزید 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، گریڈ 19 کے منظور احمد مغل ڈی آئی جی سی آئی اے تعینات ہیں جو 8 نومبر 2006 میں ریٹائر ہونے کے بعد 5 سال تک کنٹریکٹ پر تعینات رہے اور 8 دسمبر 2012 کو مزید 2 سال کے لیے محکمہ پولیس میں کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ڈی آئی جی سی آئی اے تعینات ہیں ۔
گریڈ 18 کی تبسم عباسی جو کہ اس وقت پروجیکٹ ڈائریکٹر آئی ٹی پروجیکٹ سندھ پولیس تعینات ہیں۔ انھوں نے 07 اکتوبر 2011 کو 2 سال کے لیے کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ، گریڈ18 کے محب علی ایس ٹریفک ساؤتھ زون تعینات ہیں جو کہ 8 اپریل 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 10 اپریل 2012 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ، گریڈ 18 کے ایس پی محمد حسن دل 19 مئی 2010 کو ریٹائر ہوئے تاہم بعدازاں وہ 26 اپریل 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں ۔ گریڈ 18 کے ایس پی مرزا عبدالمجید 10 اکتوبر 2012 کو ریٹائر ہوئے اور انھوں نے 11 اکتوبر 2012 ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں ۔
گریڈ 17 کے ڈی ایس پی سید شہاب علی شاہ 30 جون 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 17 اگست 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جو کہ ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے پاس تعینات ہیں۔ گریڈ 17 کے ڈی ایس پی انور عالم سبحانی سینٹرل پولیس آفس میں تعینات ہیں جو کہ 30 مارچ 2010 ریٹائر ہوئے اور 15 فروری 2012 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ، گریڈ 17کے ڈی ایس پی رحمت اﷲ 19 اگست 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 11 ستمبر 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں جبکہ گریڈ 17 کے فتح محمد ڈی ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ تعینات ہیں جو کہ 5 دسمبر 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 30 جنوری 2013 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ۔
جس کے مطابق گریڈ 17 سے گریڈ 21 تک کے افسران محکمہ پولیس کے مختلف شعبوں میں ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات ہیں یا تقرری کے منتظر ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سانحہ عباس ٹاؤن کے ازخود نوٹس کے بعد جمعے کو سماعت کے دوران سندھ پولیس کے اے آئی جی لیگل شیر علی جھکرانی سے دریافت کیا کہ محکمہ پولیس میں اس وقت کتنے افسران ایسے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر اہم عہدوں پر فائز ہیں اور ایسے تمام افسران کی فہرست فراہم کی جائے۔
جس پر پولیس کی جانب سے خاتون سمیت 14 پولیس افسران کی فہرست مرتب کر کے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی۔ فہرست کے مطابق گریڈ 21 کے کیپٹن (ر) سلمان سید محمد 28 مئی 2012 کو ریٹائر ہوئے اور بعدازاں انھیں 31 دسمبر 2012 کو ایک سال کے کنٹریکٹ پر کنسلٹنٹ تعینات کیا گیا ۔ گریڈ 20 کے رسول بخش ساند 24 فروری 2013 کو ریٹائر ہوئے اور انھیں 26 فروری 2013 کو 2 سال کے لیے بطور کنسلٹنٹ تعینات کیا گیا ، گریڈ 20 کے کمانڈر (ر) شوکت علی شاہ پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد 31 مئی 2012 کو ریٹائر ہونے کے بعد انھیں 2 سال یکم جون 2012 سے یکم جون 2014 تک کنٹریکٹ دیا گیا ۔
گریڈ 20 کے لیفٹیننٹ کرنل (ر) ندیم اﷲ قاضی ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کراچی تعینات ہیں جبکہ انھوں نے 10 فروری 2013 کو 2 سال کے لیے کنٹریکٹ حاصل کیا تھا ، گریڈ 19 کے لیفٹیننٹ کرنل (ر) ایم اے واحد خان ایس پی محافظ کراچی رینج نے 17 مارچ 1999 سے کنٹریکٹ حاصل کرنا شروع کیا جو 31 اگست 2011 تک جاری رہا اور بعدازاں وہ یکم ستمبر 2011 کو مزید 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، گریڈ 19 کے منظور احمد مغل ڈی آئی جی سی آئی اے تعینات ہیں جو 8 نومبر 2006 میں ریٹائر ہونے کے بعد 5 سال تک کنٹریکٹ پر تعینات رہے اور 8 دسمبر 2012 کو مزید 2 سال کے لیے محکمہ پولیس میں کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ڈی آئی جی سی آئی اے تعینات ہیں ۔
گریڈ 18 کی تبسم عباسی جو کہ اس وقت پروجیکٹ ڈائریکٹر آئی ٹی پروجیکٹ سندھ پولیس تعینات ہیں۔ انھوں نے 07 اکتوبر 2011 کو 2 سال کے لیے کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ، گریڈ18 کے محب علی ایس ٹریفک ساؤتھ زون تعینات ہیں جو کہ 8 اپریل 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 10 اپریل 2012 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ، گریڈ 18 کے ایس پی محمد حسن دل 19 مئی 2010 کو ریٹائر ہوئے تاہم بعدازاں وہ 26 اپریل 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں ۔ گریڈ 18 کے ایس پی مرزا عبدالمجید 10 اکتوبر 2012 کو ریٹائر ہوئے اور انھوں نے 11 اکتوبر 2012 ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں ۔
گریڈ 17 کے ڈی ایس پی سید شہاب علی شاہ 30 جون 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 17 اگست 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے جو کہ ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے پاس تعینات ہیں۔ گریڈ 17 کے ڈی ایس پی انور عالم سبحانی سینٹرل پولیس آفس میں تعینات ہیں جو کہ 30 مارچ 2010 ریٹائر ہوئے اور 15 فروری 2012 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ، گریڈ 17کے ڈی ایس پی رحمت اﷲ 19 اگست 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 11 ستمبر 2012 کو ایک سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا اور سینٹرل پولیس آفس میں تقرری کے منتظر ہیں جبکہ گریڈ 17 کے فتح محمد ڈی ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ تعینات ہیں جو کہ 5 دسمبر 2012 کو ریٹائر ہوئے اور 30 جنوری 2013 کو 2 سال کا کنٹریکٹ حاصل کیا ۔