پاکستان پانی کی شدید قلت والے 5 ممالک میں شامل
ذخائرنہ بنائے گئے تو 2035 تک پانی دستیابی 500 کیوبک میٹر رہ جائیگی، رپورٹ
پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5 ملکوں میں شامل کیا گیا ہے جہاں پانی کی شدید قلت کاسامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان چند بدقسمت ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 60 برسوں کے دوران پاکستان میں ہر شخص کو دستیاب پانی کی سالانہ مقدار میں4360کیوبک میٹر کمی واقع ہوئی ہیں۔
دستاویز کے مطابق سال1951 میں پاکستان میں ہرشخص کوسالانہ 5260 کیوبک میٹرپانی دستیاب تھا جب کہ 2016 میں مزید کم ہوکرفی شخص سالانہ پانی کی دستیابی محض900 کیوبک میٹر تک رہ گئی ہیں۔اگر پاکستان نے پانی کے ذخائرنہ بنائے اورسیلابی پانی کا دانشمندانہ اقدام نہ کیاتو 2035 تک فی کس پانی کی دستیابی کی شرح مزید کم ہوکر 500 کیوبک میٹر تک رہ جائیگی۔
ملکی کی مجموعی آبادی میں تیزی سے اضافہ خاص طور پر شہری آبادی میں اضافہ کے باعث دریاؤں، گلیشییرزکے پگھلائو اوربارشوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والا تازہ پانی ملک کی ضروریات کو پورا نہیں کرپارہی ہیں جس کے باعث پاکستان میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اس وقت تقریباً 60 فیصد سے زائد پانی ٹیوب ویلز اور پمپوں کے زریعے زیر زمیں سے حاصل کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سٹینڈرڈ کے مطابق کسی بھی ملک کی مجموعی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کم از کم 120 دنوں کی پانی زخیرہ ہونا ضروری ہے لیکن اس کے برعکس اس وقت پاکستان کی اوسط ضروریات کو پوراکرنے کیلیے محض 30 دنوں کیلیے پانی ذخیرہ ہے جبکہ اس کے برعکس انڈیاکی اوسط ضرویات پوراکرنے کیلیے 220 دنوں کا پانی ذخیرہ ہے۔
اقوام متحدہ کی گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان چند بدقسمت ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 60 برسوں کے دوران پاکستان میں ہر شخص کو دستیاب پانی کی سالانہ مقدار میں4360کیوبک میٹر کمی واقع ہوئی ہیں۔
دستاویز کے مطابق سال1951 میں پاکستان میں ہرشخص کوسالانہ 5260 کیوبک میٹرپانی دستیاب تھا جب کہ 2016 میں مزید کم ہوکرفی شخص سالانہ پانی کی دستیابی محض900 کیوبک میٹر تک رہ گئی ہیں۔اگر پاکستان نے پانی کے ذخائرنہ بنائے اورسیلابی پانی کا دانشمندانہ اقدام نہ کیاتو 2035 تک فی کس پانی کی دستیابی کی شرح مزید کم ہوکر 500 کیوبک میٹر تک رہ جائیگی۔
ملکی کی مجموعی آبادی میں تیزی سے اضافہ خاص طور پر شہری آبادی میں اضافہ کے باعث دریاؤں، گلیشییرزکے پگھلائو اوربارشوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والا تازہ پانی ملک کی ضروریات کو پورا نہیں کرپارہی ہیں جس کے باعث پاکستان میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اس وقت تقریباً 60 فیصد سے زائد پانی ٹیوب ویلز اور پمپوں کے زریعے زیر زمیں سے حاصل کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سٹینڈرڈ کے مطابق کسی بھی ملک کی مجموعی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کم از کم 120 دنوں کی پانی زخیرہ ہونا ضروری ہے لیکن اس کے برعکس اس وقت پاکستان کی اوسط ضروریات کو پوراکرنے کیلیے محض 30 دنوں کیلیے پانی ذخیرہ ہے جبکہ اس کے برعکس انڈیاکی اوسط ضرویات پوراکرنے کیلیے 220 دنوں کا پانی ذخیرہ ہے۔