احتساب عدالت نواز شریف اور مریم کی استثنی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب
نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باوجود احتساب عدالت میں پیش ہوگئے
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم کی نیب ریفرنسز کی سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں پر قومی احتساب بیورو سے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف دائر کرپشن سے متعلق 3 نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر حاضری سے استثنیٰ کے باوجود سماعت کے لیے احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے پوچھا کہ آج کی کیا تازہ خبر ہے، جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ حاضری سے استثنیٰ ملنے کے باوجود آج عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔
سماعت کے آغاز پرنواز شریف اور مریم نواز نے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی۔ درخواست میں مریم نواز نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔ عدالت نے درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو 28 نومبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔ آج سماعت میں تین گواہوں ملک طیب، شہباز اور مظہر بنگش کے بیانات قلمبند ہوگئے اور ان پر جرح بھی مکمل ہوگئی۔ وکیل نے کہا کہ نواز شریف کو 5 دسمبر سے 12 دسمبر جبکہ مریم نواز کو 5دسمبر سے 5 جنوری تک استثنی دیا جائے۔
15 نومبر کی سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 20 سے 27 نومبر تک ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دی تھی جب کہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب ریفرنسز:نوازشریف اورمریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست منظور
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی اور تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ جج محمد بشیر کو یہ کہنا پڑگیا کہ کیا وہ سماعت ادھوری چھوڑ کر چلے جائیں۔ نیب کے گواہ پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے گواہ کو کنفیوز کیا جا رہا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے، جب تک گواہ نہ بولے یہ اسے کیوں لقمہ دیتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں ، کیا خواجہ صاحب گواہ سے کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں؟ ۔ جج محمد بشیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں اور یہ تو سادہ سا گواہ ہے۔
نواز شریف کے عدالت پہنچنے پر کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا۔ نواز شریف کو عدالت کی جانب سے 7 روز کے لیے استثنیٰ حاصل تھا تاہم پروگرام میں تبدیلی کے باعث وہ آج عدالت میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے استغاثہ کے چار گواہان کو طلب کیا تھا۔ گواہان میں ملک طیب، شہباز، مظہر بنگش اور راشد شامل ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے، نواز شریف
واضح رہے کہ نواز شریف نیب ریفرنسز کیس میں ساتویں مرتبہ اور ان کی صاحبزادی مریم نوازاور کیپٹن صفدر نویں باراحتساب عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف دائر کرپشن سے متعلق 3 نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر حاضری سے استثنیٰ کے باوجود سماعت کے لیے احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے پوچھا کہ آج کی کیا تازہ خبر ہے، جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ حاضری سے استثنیٰ ملنے کے باوجود آج عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔
سماعت کے آغاز پرنواز شریف اور مریم نواز نے حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی۔ درخواست میں مریم نواز نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔ عدالت نے درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو 28 نومبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔ آج سماعت میں تین گواہوں ملک طیب، شہباز اور مظہر بنگش کے بیانات قلمبند ہوگئے اور ان پر جرح بھی مکمل ہوگئی۔ وکیل نے کہا کہ نواز شریف کو 5 دسمبر سے 12 دسمبر جبکہ مریم نواز کو 5دسمبر سے 5 جنوری تک استثنی دیا جائے۔
15 نومبر کی سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 20 سے 27 نومبر تک ایک ہفتے کے لیے لندن جانے کی اجازت دی تھی جب کہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب ریفرنسز:نوازشریف اورمریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست منظور
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی اور تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ جج محمد بشیر کو یہ کہنا پڑگیا کہ کیا وہ سماعت ادھوری چھوڑ کر چلے جائیں۔ نیب کے گواہ پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کے گواہ کو کنفیوز کیا جا رہا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے، جب تک گواہ نہ بولے یہ اسے کیوں لقمہ دیتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں ، کیا خواجہ صاحب گواہ سے کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں؟ ۔ جج محمد بشیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں اور یہ تو سادہ سا گواہ ہے۔
نواز شریف کے عدالت پہنچنے پر کارکنان نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا۔ نواز شریف کو عدالت کی جانب سے 7 روز کے لیے استثنیٰ حاصل تھا تاہم پروگرام میں تبدیلی کے باعث وہ آج عدالت میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے استغاثہ کے چار گواہان کو طلب کیا تھا۔ گواہان میں ملک طیب، شہباز، مظہر بنگش اور راشد شامل ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ہمیں سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے، نواز شریف
واضح رہے کہ نواز شریف نیب ریفرنسز کیس میں ساتویں مرتبہ اور ان کی صاحبزادی مریم نوازاور کیپٹن صفدر نویں باراحتساب عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔