کراچی جنوری فروری مارچ میں 500 افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے
اسی عرصے میں 28پولیس اہلکاراورافسران کو بھی دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا
2013 میں بھی کراچی کے شہریوں کی امن کی امید پوری نہ ہوسکی اورجنوری، فروری، مارچ کے چند دنوں میں ٹارگٹ کلرز نے500 سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں روز بروز خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ جنوری میں فرقہ وارانہ، سیاسی اورلسانی بنیادوں پر 215 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا ، فروری میں 252 اور مارچ کے صرف 8 دن میں 52 شہری قتل کردئیے گئے،اسی عرصے میں 28 پولیس اہلکار اور افسران بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔
سال کے ابتدائی دوماہ 8 دن میں 500 سےزائد افراد دہشت گردی کی پھینٹ چڑھے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نےکئی مرتبہ قتل وغارت گری پر قابو پانے کے دعوے کئے لیکن یہ دعوے صرف باتوں کی حد تک رہ گئے۔
شہر کے مختلف علاقوں سے کہیں بوری بند لاشیں ملیں توکہیں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خوف وہراس پھیلا یا گیا، قاتل جہاں چاہیں بآسانی ہدف کو نشانہ بنا لیتے ہیں ، ان 2 ماہ میں پولیس توکچھ نہ کرسکی لیکن عوام نے ایک ٹارگٹ کلر کورنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں روز بروز خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ جنوری میں فرقہ وارانہ، سیاسی اورلسانی بنیادوں پر 215 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا ، فروری میں 252 اور مارچ کے صرف 8 دن میں 52 شہری قتل کردئیے گئے،اسی عرصے میں 28 پولیس اہلکار اور افسران بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔
سال کے ابتدائی دوماہ 8 دن میں 500 سےزائد افراد دہشت گردی کی پھینٹ چڑھے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نےکئی مرتبہ قتل وغارت گری پر قابو پانے کے دعوے کئے لیکن یہ دعوے صرف باتوں کی حد تک رہ گئے۔
شہر کے مختلف علاقوں سے کہیں بوری بند لاشیں ملیں توکہیں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خوف وہراس پھیلا یا گیا، قاتل جہاں چاہیں بآسانی ہدف کو نشانہ بنا لیتے ہیں ، ان 2 ماہ میں پولیس توکچھ نہ کرسکی لیکن عوام نے ایک ٹارگٹ کلر کورنگے ہاتھوں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔