شہبازشریف کا بادامی باغ واقعے کے ذمہ داروں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم

غفلت برتنے پر متعلقہ ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو معطل اورایس ایس پی آپریشنز،متعلقہ ایس پی کو اوایس ڈی بنادیاگیا

واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور متاثرہ گھروں کی صبح سے تعمیر شروع کی جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف فوٹو: فائل

COLOMBO:
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بادامی باغ واقعے کے ذمہ داروں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔

بادامی باغ واقعے پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق واقعے میں 170 مکان نذرآتش کیے گئے جن میں سے 70 مکان مکمل تباہ ہوگئے۔


اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے متاثرین کو فی کس 2 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہریوں کو اشتعال دلانے والے افرد کو 24 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے اور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ متاثرین کے لیے رات گزارنے کے لئے ریلیف کیمپ لگائے جائیں اور متاثرہ گھروں کی تعمیر صبح شروع کردی جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو خط لکھیں گے جس کے بعد حقیقت سامنے آجائے گی اور جو گستاخ ہوگا اسے عدالت سزا سنادے گی۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس حکام کو فوری معطل کردیا ہے اور ایس ایس پی آپریشنز، متعلقہ ایس پی کو او ایس ڈی بنادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ لاہور کے علاقے بادامی باغ کے رہائشی ساون مسیح پر مبینہ طورپرتوہین رسالت کے الزام کی خبروں کے بعد مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے گھر اور املاک کو آگ لگادی تھی۔

Recommended Stories

Load Next Story