ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ لاہور میں مشتعل افراد کی جانب سے مسیحی برادری کے گھروں کوآگ لگانے کے وقت پنجاب حکومت کہاں تھی،واقعہ پاکستان کے ماتھے پر بدنما داغ کے مترادف ہے۔
لندن سے جاری اپنے بیان میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ لاہور میں مسیحی بستی پردن دہاڑے یلغارکی گئی،100 سے زائد مکانات کو آگ لگائی گئی تو پنجاب حکومت کہاں تھی، اس موقع پر پنجاب کے حکمران، انتظامیہ ،پولیس وقانون نافذ کرنے والے ادارے کیاکررہے تھے، آخر حملہ آوروں کو روکاکیوں نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ بادامی باغ میں پیش آنے والاواقعہ انتہا پسندی کی پہلی مثال نہیں چند سال قبل پنجاب کے علاقے گوجرہ میں بھی اسی طرح مسیحی بستی پر حملہ کیاگیا لیکن اس واقعے میں ملوث افراد کو بھی سامنے نہیں لایا گیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اسلام امن کادرس دیتاہے، لاہور میں مسیحی برادری کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اسلامی تعلیمات کے صریحاً منافی ہے، جس طرح ایک مسیحی بستی کو بربریت کا نشانہ بنایا ہے اس نے ہمارے سرشرم سے جھکادیئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسیحی برادری سمیت ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں کوجان ومال کاتحفظ فراہم کیاجائے، متاثرہ مسیحی برادری کے نقصانات کاازالہ کیاجائے اورسرکاری خرچ پر ان کی املاک کی ازسرنوتعمیر کی جائے.