فلپائن ویزے کے لیے پولیس تصدیق کی شرط ختم کرنے پرآمادہ
اب کے سی سی آئی کی سفارش پر فلپائنی ویزا پولیس تصدیق کے بغیر ہی جاری کیا جائے گا، سفیر
پاکستان میں تعینات فلپائن کے سفیر ڈینیل راموس ایسپیریٹو نے کراچی چیمبر کی درخواست پر کے سی سی آئی کے ممبران کے لیے پولیس ویری فکیشن جمع کرانے کی شرط ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کے سی سی آئی کی سفارش پر فلپائن کا ویزا پولیس کے تصدیق کے بغیرہی چیمبر کے خط پر جاری کیا جائے گا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ فلپائن کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور فلپائن کو اپنی معیشت کو فروغ دینے اور عوام کو بہتر آمدنی کے حصول میں مدد دینے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کاروبار و تجارت کو فروغ دینے میں تعاون کرسکتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے پاکستان اور فلپائن کے مابین قریبی اور باہمی روابط کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک 1949سے دوطرفہ تجارتی تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں اور اس عرصے میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطح تبادلے اور معاہدے قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آمد سے قبل اس ملک کے بارے میں اْن کا بھی یہی تاثر تھا کہ یہاں ہر وقت بم دھماکے ہوتے ہیں لیکن جب وہ یہاں آئے تو حالات اس کے برعکس پائے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ پاکستان کے بارے میں فلپائن کی تاجربرادری کو حقیقت سے آگاہ کریں گے تاکہ فلپائن کے تاجر و صنعت کار زیادہ سے زیادہ تعداد میں پاکستان کا دورہ کریں اور مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے پاکستان اور فلپائن کے درمیان کم تجارتی حجم پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام میں دستیاب مواقع سے آگاہ نہیں۔ انہوں نے کے سی سی آئی کی '' مائی کراچی'' نمائش کا ذکر کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ وہ فلپائن کی تاجربرادری کو نمائش کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے اور فلپائن کا سفارتخانہ اس نمائش میں خصوصی پویلین کے قیام پر بھی غور کرے گا۔
یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ فلپائن کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور فلپائن کو اپنی معیشت کو فروغ دینے اور عوام کو بہتر آمدنی کے حصول میں مدد دینے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کاروبار و تجارت کو فروغ دینے میں تعاون کرسکتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے پاکستان اور فلپائن کے مابین قریبی اور باہمی روابط کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک 1949سے دوطرفہ تجارتی تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں اور اس عرصے میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطح تبادلے اور معاہدے قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آمد سے قبل اس ملک کے بارے میں اْن کا بھی یہی تاثر تھا کہ یہاں ہر وقت بم دھماکے ہوتے ہیں لیکن جب وہ یہاں آئے تو حالات اس کے برعکس پائے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ پاکستان کے بارے میں فلپائن کی تاجربرادری کو حقیقت سے آگاہ کریں گے تاکہ فلپائن کے تاجر و صنعت کار زیادہ سے زیادہ تعداد میں پاکستان کا دورہ کریں اور مواقع تلاش کریں۔ انہوں نے پاکستان اور فلپائن کے درمیان کم تجارتی حجم پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام میں دستیاب مواقع سے آگاہ نہیں۔ انہوں نے کے سی سی آئی کی '' مائی کراچی'' نمائش کا ذکر کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ وہ فلپائن کی تاجربرادری کو نمائش کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے اور فلپائن کا سفارتخانہ اس نمائش میں خصوصی پویلین کے قیام پر بھی غور کرے گا۔