دھرنا خاتمے کیلیے ثالثی مشن جاری
پیرحسین الدین کی زیرصدارت کمیٹی کا2گھنٹے اجلاس،معاہدے کاڈرافٹ تیار،قوم کوجلدخوشخبری ملے گی،سربراہ کمیٹی
لاہور:
اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر جاری مذہبی جماعت کے دھرنے کو ختم کرانے کیلیے ثالثی مشن جاری ہے، اس حوالے سے قائم کردہ6 رکنی مذاکراتی کمیٹی نے اپنے پہلے اجلاس میں حکومت کو تجاویز بھیج دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ راجا ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وزیر قانون زاہد حامد کو کام سے روکا جائے تاہم کمیٹی اراکین کا کہنا تھاکہ فی الحال وزیر قانون پر ساری ذمے داری عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔ مصالحتی کمیٹی کی صدارت پیر حسین الدین شاہ نے کی۔ 2 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں فریقین کا ایک ڈرافٹ پر اتفاق ہوگیا تاہم فریقین کے دستخطوں کے بعد ڈرافٹ جاری کیا جائیگا۔ اس حوالے سے پیر حسین الدین شاہ کا کہنا تھا کہ دینی و ملی تقاضوں سے ہم آہنگ قوم کو امن و صلح کی خوشخبری ملے گی۔ مذاکراتی عمل میں پیر نظام الدین جامی سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ ایکسپریس نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھرنا مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے فوری استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ تحریک لبیک کا موقف ہے کہ ہم زاہد حامد کو مرکزی ملزم نہیں مانتے تاہم ختم نبوت ترمیم کی تحقیقات کرنے والی راجہ ظفرالحق رپورٹ منظرعام پر آنے تک وزیر قانون اپنا کام روک دیں تو ہم دھرنا ختم کردیں گے۔
ادھر تحریک لبیک کے قائدین علامہ خادم رضوی اور پیر افضل قادری نے کہا ہے کہ وزیرقانون زاہد حامد کی برطرفی یا استعفیٰ اور گرفتار کارکنوں کی رہائی کے بغیر دھرنا ختم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو حکمرانوں کا اقتدار بھی قائم نہیں رہیگا۔ انھوں نے کہا کہ 24 نومبر کو جمعتہ المبارک کے روز ملک بھر میں یوم تحفظ ختم نبوت شایان شان سےمنائیں گے۔ دھرنا کے اطراف میں مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں ایس پی سمیت 11 اہلکار زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب فیض آباد میں تحریک لبیک کا دھرنا بدھ کو 17 ویں روز بھی جاری رہا۔ اس دوران جڑواں شہروں میں ٹریفک کا نظام بدستور درہم برہم رہا اور میٹرو بس سروس تاحال معطل ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی سمیت دیگر وی آئی پی شخصیات بھی ٹریفک میں پھنسی رہیں۔ پنجاب کانسٹیبلری سمیت دیگر اضلاع سے مزید اضافی نفری طلب کرلی گئی ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر جاری مذہبی جماعت کے دھرنے کو ختم کرانے کیلیے ثالثی مشن جاری ہے، اس حوالے سے قائم کردہ6 رکنی مذاکراتی کمیٹی نے اپنے پہلے اجلاس میں حکومت کو تجاویز بھیج دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ راجا ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وزیر قانون زاہد حامد کو کام سے روکا جائے تاہم کمیٹی اراکین کا کہنا تھاکہ فی الحال وزیر قانون پر ساری ذمے داری عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔ مصالحتی کمیٹی کی صدارت پیر حسین الدین شاہ نے کی۔ 2 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں فریقین کا ایک ڈرافٹ پر اتفاق ہوگیا تاہم فریقین کے دستخطوں کے بعد ڈرافٹ جاری کیا جائیگا۔ اس حوالے سے پیر حسین الدین شاہ کا کہنا تھا کہ دینی و ملی تقاضوں سے ہم آہنگ قوم کو امن و صلح کی خوشخبری ملے گی۔ مذاکراتی عمل میں پیر نظام الدین جامی سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ ایکسپریس نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھرنا مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے فوری استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ تحریک لبیک کا موقف ہے کہ ہم زاہد حامد کو مرکزی ملزم نہیں مانتے تاہم ختم نبوت ترمیم کی تحقیقات کرنے والی راجہ ظفرالحق رپورٹ منظرعام پر آنے تک وزیر قانون اپنا کام روک دیں تو ہم دھرنا ختم کردیں گے۔
ادھر تحریک لبیک کے قائدین علامہ خادم رضوی اور پیر افضل قادری نے کہا ہے کہ وزیرقانون زاہد حامد کی برطرفی یا استعفیٰ اور گرفتار کارکنوں کی رہائی کے بغیر دھرنا ختم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو حکمرانوں کا اقتدار بھی قائم نہیں رہیگا۔ انھوں نے کہا کہ 24 نومبر کو جمعتہ المبارک کے روز ملک بھر میں یوم تحفظ ختم نبوت شایان شان سےمنائیں گے۔ دھرنا کے اطراف میں مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں ایس پی سمیت 11 اہلکار زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب فیض آباد میں تحریک لبیک کا دھرنا بدھ کو 17 ویں روز بھی جاری رہا۔ اس دوران جڑواں شہروں میں ٹریفک کا نظام بدستور درہم برہم رہا اور میٹرو بس سروس تاحال معطل ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی سمیت دیگر وی آئی پی شخصیات بھی ٹریفک میں پھنسی رہیں۔ پنجاب کانسٹیبلری سمیت دیگر اضلاع سے مزید اضافی نفری طلب کرلی گئی ہے۔