آدھا افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے دفترخارجہ

کالعدم ٹی ٹی پی اور ملا فضل االلہ افغانستان سے ہی تخریب کاری کارروائیوں میں ملوث ہیں، ترجمان دفترخارجہ

کالعدم ٹی ٹی پی اور فضل االلہ افغانستان سے ہی تخریب کاری کارروائیوں میں ملوث ہے، ترجمان دفترخارجہ فوٹو : فائل

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور ملا فضل اللہ افغانستان سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے کیونکہ اس وقت 43 فیصد افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان حریت پسند رہنما برہان وانی کی شہادت نے آزادی کی جدوجہد میں نئی روح پھونکی ہے لیکن دوسری جانب بھارت بھی وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے، گزشتہ چند روز کے دوران بھارتی قابض افواج نے غیرقانونی کارروائیوں اور آپریشنز کے نام پر 12 بے گناہ نہتے کشمیریوں کو شہید کردیا، بھارت کی یہ جارحیت خطے میں امن کے لئے خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورت حال کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی بھارتی افواج جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفترخارجہ طلبی


ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت افغان سرزمین کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث تنظیموں کے بھارتی خفیہ ادارے را کے ساتھ روابط کے ثبوت موجود ہیں اس معاملے کو افغان حکام کے سامنے بھی اٹھایا گیا ہے۔ افغانستان کا 43 فیصد داعش اور دیگر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہورہا ہے، ٹی ٹی پی اور ملا فضل االلہ افغانستان سے ہی تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت نے شہری کی اپیل کو سیاسی معاملہ بنایا

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادو سے اس کی اہلیہ کی ملاقات کرانے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اہلیہ کے بجائے اس کی والدہ سے ملاقات کرانے کی درخواست کی ہے جس پر دفترخارجہ غور کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے میڈیکل ویزا کا حصول تقریباً ناممکن بنادینا قابل افسوس ہے، میڈیکل ویزا تو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیا جانا چاہئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور امریکا کا ایک ہی مؤقف ہے
Load Next Story