ڈیرہ اسماعیل میں پاک فوج کے میجر کی شہادت

خیبرپختونخوا حکومت اور ماتحت سیکیورٹی ادارے زیادہ متحرک کردار ادا کریں تاکہ بچے کھچے دہشت گرد ختم ہوسکیں۔


Editorial November 24, 2017
شہید میجر اسحاق کی عمر 28 سال اور خوشاب سے ان کا تعلق تھا، فوٹو : آئی ایس پی آر

سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں مشترکہ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ اور ہینڈ گرنیڈ کے حملے سے پاک فوج کے میجر اسحاق شہید ہو گئے۔ پولیس ذرایع کے مطابق تحصیل کلاچی کے محلہ موسیٰ زئی میں دہشت گرد ظاہر شاہ ولد محمد علی شاہ کی ساتھیوں سمیت اپنے گھر میں موجودگی کی اطلاع پر رات گئے مشترکہ آپریشن کیا گیا' ظاہر شاہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور وہ پولیس کو دہشت گردی سمیت کئی سنگین مقدمات میں مطلوب ہے۔

صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میجر اسحاق نے دہشت گردی پر قابو پانے کے بلند مقصد کے لیے شہادت کو گلے لگایا ہے' ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی' وزیر دفاع خرم دستگیر' سابق صدر آصف علی زرداری' بلاول بھٹو' پرویز مشرف اور دیگر رہنماؤں نے بھی واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

میجر اسحاق کی شہادت اس امر کی مظہر ہے کہ پاک فوج کے بہادر سپوت مادر وطن کی حفاظت اور اسے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے' سیکیورٹی فورسز نے آپریشن ضرب عضب' آپریشن ردالفساد اور دیگر کارروائیوں میں جس طرح بڑے پیمانے پر جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں' آئے دن دہشت گردوں کے حملوں سے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں لیکن تمام تر قربانیوں کے باوجود سیکیورٹی فورسز کے حوصلے بلند ہیں اور وہ دہشت گردوں کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں اور وہ کسی صورت پیچھے ہٹنے کے لیے آمادہ نہیں۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان ایک عرصے سے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنے ہوئے ہیں' اگرچہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے اور پناہ گاہیں تباہ ہو چکی ہیں لیکن ان کا نیٹ ورک اتنا وسیع اور مضبوط ہے کہ جسے چند روز کے اندر مخصوص کارروائیوں کے ذریعے انجام تک نہیں پہنچایا جا سکتا بلکہ اس کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہے۔

دوسری جانب یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں کون فراہم کر رہا اور ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا، ان کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے ۔ادھر ایسے شواہد بھی سامنے آ چکے ہیں کہ غیرملکی ایجنسیاں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار اور امن و امان کی صورت حال کشیدہ کرنے کے لیے گھناؤنا کھیل کھیلتے ہوئے ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

حکومت بھارتی ایجنسی ''را'' کے بلوچستان میں ملوث ہونے کے ثبوت عالمی سطح پر پیش کر چکی ہے مگر عالمی قوتیں اپنے مفادات کے پیش نظر اس مسئلے کو نظرانداز کر رہی ہیں۔ غیر ملکی ایجنسیوں کے تعاون ہی کا نتیجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اتنی قربانیاں دینے کے باوجود یہ عفریت ختم نہیں ہو رہا۔ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ناگزیر ہے کہ عسکری اور سول قیادت ایک پیج پر متفق ہوں' عسکری اور سول قیادت کو مشترکہ طور پر دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز تر کرنا ہو گا۔

فوج نے تو دہشت گردوں کے خلاف بڑے وسیع پیمانے پر کارروائیاں کی ہیں لیکن سول انتظامیہ کو بھی اس کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا۔ بعض تجزیہ نگار یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ پولیس اہلکاروں کی تربیت جس نہج پر کی گئی ہے وہ دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے' اس کے لیے ناگزیر ہے کہ پولیس کی تربیت جدید خطوط پر کی جائے۔

ادھر خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردوں کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ محض فاٹا ہی نہیں بلکہ بندوبستی علاقوں میں بھی دہشت گرد اور ان کے سہولت کار موجود ہیں'گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ایک اور ضلع چارسدہ سے بھی دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے' یوں دیکھا جائے تو آپریشن ردالفساد کی رفتار مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے' اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور اس کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ بچے کھچے دہشت گردوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں