پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختیار کی شہادت کو آج 2 سال بیت گئے
مریم نے جنگی طیارے میں خرابی پر آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا
پاک فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ فلائنگ آفیسر مریم مختیار کی شہادت کو آج 2 سال بیت گئے۔
قوم کی قابل فخر بیٹی مریم مختیار نے 24 نومبر2015 کو شہید ہونے کا اعزاز حاصل کیا، مریم مختیار نے ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کے دوران انسانی آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، صنف نازک ہونے کے باوجود مریم مختیار نے جرأت و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔
جی ڈی کورس کی تکمیل کے بعد فائٹر کنورشن کے ایک اہم مشن کے دوران مریم مختیار کے ڈبل کاک پٹ تربیتی جنگی جہاز میں اچانک سنگین نوعیت کی فنی خرابی پیدا ہوئی، جس کے بعد یہ بات لازم ہو چکی تھی کہ کم سے کم وقت میں جہاز کو چھوڑ کر کاک پٹ سے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگائی جائے۔
مریم مختیار اور ان کے ساتھ جہاز میں سوار پاک فضائیہ کے انسٹرکٹر اسکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی نے جنگی ہوا بازی کے ان ہنگامی اقدامات اور قوانین پر من و عن عمل بھی کیا، مگر ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز جو انتہائی تیزی سے اپنی بلندی کم کر رہا تھا، اسے انسانی آبادی سے دور لے جانے کا خیال بھی ان مشکل ترین حالات میں ان کے ذہنوں پر حاوی رہا اور ان کی کوشش تھی کہ جہاز کو حتی الامکان انسانی آبادی اور کھیت کھلیان سے دور لے جایا جائے اور پھر پاک فضائیہ کے اس اہم نوعیت کی تربیتی مشن کا اختتام مریم مختیار کی شہادت پر ہوا۔
مریم کی والدہ ریحانہ کا کہنا ہے کہ مریم نے شروع سے ہی بہت مختلف مزاج پایا تھا اور بچپن سے ہی انتہائی نڈر تھی، پاک فضائیہ میں شمولیت پورے گھرانے کی خواہش تھی، مریم کے والد کرنل رٹائرڈ مختیار احمد شیخ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان آرمی میں بطور ڈاکٹر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ اکثر سرحدوں پر لڑنے والے فوجیوں کو دیکھ کر سوچا کرتے تھے کہ کاش وہ بھی عملی طور پر ان لڑاکا فوجیوں کا حصہ ہوتے مگر پھر ان کی بہادر بیٹی نے ان کے تصور کو عملی شکل دی۔
مریم مختیار 18 مئی 1992 کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی، مریم نے مئی 2011 کو پاک فضائیہ کے 132ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی، تربیت کے دوسرے مرحلے میں مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جا رہی تھی، جنھوں نے1965اور1971کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
پی اے ایف رسالپور سے مریم کو فائٹر کنورشن کیلیے ایم ایم عالم ایئر بیس بھیجا گیا، جہاں مریم نے لڑاکا طیاروں کی تربیت حاصل کرنی شروع کی جب کہ 24 نومبر2015کی صبح مریم اپنے انسٹرکٹر کے ہمراہ تربیتی پرواز پر روانہ ہوئی اور بعدازاں جنگی جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ سے مریم مختیار نے جام شہادت نوش کر لیا۔
قوم کی قابل فخر بیٹی مریم مختیار نے 24 نومبر2015 کو شہید ہونے کا اعزاز حاصل کیا، مریم مختیار نے ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کے دوران انسانی آبادی کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا، صنف نازک ہونے کے باوجود مریم مختیار نے جرأت و بہادری کی ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔
جی ڈی کورس کی تکمیل کے بعد فائٹر کنورشن کے ایک اہم مشن کے دوران مریم مختیار کے ڈبل کاک پٹ تربیتی جنگی جہاز میں اچانک سنگین نوعیت کی فنی خرابی پیدا ہوئی، جس کے بعد یہ بات لازم ہو چکی تھی کہ کم سے کم وقت میں جہاز کو چھوڑ کر کاک پٹ سے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگائی جائے۔
مریم مختیار اور ان کے ساتھ جہاز میں سوار پاک فضائیہ کے انسٹرکٹر اسکوارڈن لیڈر ثاقب عباسی نے جنگی ہوا بازی کے ان ہنگامی اقدامات اور قوانین پر من و عن عمل بھی کیا، مگر ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے تربیتی جنگی جہاز جو انتہائی تیزی سے اپنی بلندی کم کر رہا تھا، اسے انسانی آبادی سے دور لے جانے کا خیال بھی ان مشکل ترین حالات میں ان کے ذہنوں پر حاوی رہا اور ان کی کوشش تھی کہ جہاز کو حتی الامکان انسانی آبادی اور کھیت کھلیان سے دور لے جایا جائے اور پھر پاک فضائیہ کے اس اہم نوعیت کی تربیتی مشن کا اختتام مریم مختیار کی شہادت پر ہوا۔
مریم کی والدہ ریحانہ کا کہنا ہے کہ مریم نے شروع سے ہی بہت مختلف مزاج پایا تھا اور بچپن سے ہی انتہائی نڈر تھی، پاک فضائیہ میں شمولیت پورے گھرانے کی خواہش تھی، مریم کے والد کرنل رٹائرڈ مختیار احمد شیخ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان آرمی میں بطور ڈاکٹر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ اکثر سرحدوں پر لڑنے والے فوجیوں کو دیکھ کر سوچا کرتے تھے کہ کاش وہ بھی عملی طور پر ان لڑاکا فوجیوں کا حصہ ہوتے مگر پھر ان کی بہادر بیٹی نے ان کے تصور کو عملی شکل دی۔
مریم مختیار 18 مئی 1992 کو کراچی میں پیدا ہونے والی مریم نے ابتدائی تعلیم ملیر کینٹ کے اسکول اور کالج سے حاصل کی، مریم نے مئی 2011 کو پاک فضائیہ کے 132ویں جی ڈی پائلٹ کورس میں شمولیت اختیار کی، تربیت کے دوسرے مرحلے میں مریم پاک فضائیہ کے ان جانبازوں کی صف میں شامل ہونے جا رہی تھی، جنھوں نے1965اور1971کی جنگوں میں بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
پی اے ایف رسالپور سے مریم کو فائٹر کنورشن کیلیے ایم ایم عالم ایئر بیس بھیجا گیا، جہاں مریم نے لڑاکا طیاروں کی تربیت حاصل کرنی شروع کی جب کہ 24 نومبر2015کی صبح مریم اپنے انسٹرکٹر کے ہمراہ تربیتی پرواز پر روانہ ہوئی اور بعدازاں جنگی جہاز میں پیدا ہونے والی خرابی کی وجہ سے مریم مختیار نے جام شہادت نوش کر لیا۔