سردی میں نمونیہ گرمی میں ڈائریا بچوں کیلیے شدید خطرہ

پاکستان میں بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا سبب 5 بیماریاں انفیکشن ڈیزیز، نمونیہ، ڈائریا، خسرہ اور غذائی کمی ہیں


Tufail Ahmed November 24, 2017
ایک ہزار نومولود میں سے 45، ایک سال کے ایک ہزار بچوں میں سے54، 5 سال کے ایک ہزار میں سے80 بچے جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ فوٹو: نیٹ

PESHAWAR: پاکستان میں بچوں کی بیماریوں اور ان سے لاحق ہونے والی اموات کے 2 موسم ہیں، سرد موسم میں سب سے زیادہ اموات نمونیہ جبکہ گرم موسم میں ڈائریا سے دوسری بڑی وجہ شرح اموات ہے۔

پاکستان میں بچوں کی اموات کا سبب 5 بیماریاں ہیں، ان میں نمونیہ، ڈائریا کے علاوہ خسرہ، غذائی کمی اور انفیکشن ڈیزیز شامل ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں پاکستان میں شرح اموات بھی نمایاں ہے، پاکستان میں ایک ہزار نوزائیدہ میں سے55، ایک سال کے عمرکے بچوں میں شرح اموات 78جبکہ 5 سال عمرکے بچوں میں یہ شرح اموات ایک ہزار میں 98 بتائی گئی ہے۔

ماہرین اطفال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 90 ہزار بچے صرف نمونیہ سے جبکہ55 ہزار بچے ڈائریا سے جاں بحق ہوتے ہیں، خسرہ اور انفیکشن ڈیزیز سے ہونے والی اموات 5 فیصد بتائی گئی ہیں، خسرہ اور نمونیہ یہ دونوں مرض وائرل ہوتے ہیں جو سرد موسم میں شروع ہوتے ہیں۔

دریں اثنا نیشنل نیوٹریشن سروے کے جاری اعداد و شمارکے مطابق پاکستان میں 5 سال تک کی عمر کے46 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان بچوں میں آئرن، زنک، وٹامن اے اور وٹامن ڈی کی کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ غذائی قلت کی وجہ سے حاملہ خواتین بھی متاثر ہیں جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچے کم عمری میں ہی مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5 سال تک کی عمرکے ہر3 میں سے ایک اور 15سے 49 سال عمر کی ہر4 میں سے ایک عورت آئرن کی شدیدکمی کا شکار ہے۔

پاکستان غذائی قلت کے حوالے سے ڈی ایم جی ون سی کے اہداف حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، غذائی قلت کے حوالے سے پاکستان کے اشاریے انتہائی مایوس کن ہیں، غذائی اجناس پیدا کرنے والا ملک ہونے کے باوجود بچوں اور ماؤںکی غذائی قلت کے شکار ممالک میں پاکستان کا شمار ایک انتہائی لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہوگیا جہاں 62 فیصد آبادی خون کی کمی (اینیمیا)کا شکار ہے، ہر 4 میں سے 3 افراد اس مرض میں مبتلا ہیں، شہری کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں 80 فیصد بچے وخواتین اس مرض کا شکار ہیں، خون کی کمی کی بنیادی وجہ غذائی قلت بتائی گئی ہے، پاکستان میں یونیسیف اور دیگر کے اشتراک سے کیے جانے والے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 62 فیصد خواتین خون کی شدید کمی کا شکار ہیں، خون کی کمی اور دوران زچگی کی وجہ سے ایک لاکھ خواتین میں سے178جاں بحق ہو رہی ہیں۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 46 فیصد بچے غذائی کمی کی وجہ سے نوزائیدہ ایک ہزار میں سے55 فیصد بچے دم توڑ جاتے ہیں، ایک سال عمر کے ایک ہزار میں سے78 جبکہ 5 سال عمر کے ایک ہزار میں سے 98بچے مر جاتے ہیں، ماؤں بچہ کے پروگرام ایم این سی ایچ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 45 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جس کا مطلب عمر کے لحاظ سے بچوں کی جسمانی ساخت بہت کمزور دکھائی دیتی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کو 2025 تک غذائی کمی کو دورکرنے کا ہدف دیا ہے، عام طور پر خواتین میں خون کی کمی کا مرض گوشت کے نہ کھانے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں فولاد کی بھی شدید کمی واقع ہو جاتی ہے۔

پاکستان میں خون کی کمی کے حوالے سے ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں ہر 4 میں سے 3 افراد خون کی کمی کا شکار ہیں، جس میں 80 فیصد بچے، خواتین شامل ہیں، خون میںکمی کی شرح شہری کے مقابلے میں دیہی آبادی میں بہت زیادہ ہے، وجوہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت کی بنیادی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ بچوں میں آلودہ پانی کے استعمال سے آنتوں میںکیٹرے ہو جاتے ہیں جو خون کی کمی کا سبب بنتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ خواتین کے خون میں ہیموگلوبن کی شرح 6 سے7 گرام تک پائی گئی جبکہ طبی نکتہ نگاہ سے خواتین میں11سے12 گرام ہونا چاہیے، شہری علاقوں میں خواتین میں ہیموگلوبن 7سے8 گرام تک پائی گئی ہے، بچوں میں خون کی کمی کی شرح 8گرام پائی گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ خون کی کمی کے حوالے سے عالمی آگاہی مہم دسمبر میں عالمی طور پر شروع کی جائے گی، عالمی سطح پر خون کی کمی 10سے15فیصد افراد میں ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں خون کی کمی کی شرح50فیصد سے زیادہ ہے، انھوں نے بتایا کہ پاکستان دنیا کے ان 5ممالک میں شامل ہے جہاں خون کی کمی 60سے70فیصد آبادی میں پائی جاتی ہے، خون کی کمی کی علامات میںکمزوری، سانس پھولنا، چڑچڑا پن، آنکھوں میں اندھیرا چھانا، بلڈ پریشرکم ہونا شامل ہیں، خون کی کمی کا شکار بچے مٹی یا چونا کھاتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں پیٹ میں درد کی شکایت ہو جاتی ہے اور بچے کے فضلے میںکیڑے بھی شامل ہوتے ہیں، بچوں میں غذائی قلت دورکرنے کیلیے پینے کا پانی ابالا ہوا ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ خواتین میںگوشت کا استعمال کیا جائے، خون کی کمی کا شکار90 فیصد افرادکے جسم میں فولادکی کمی کی وجہ سے خون بننے کا عمل رک جاتا ہے جبکہ گوشت کے استعمال سے جسم میں فولاد کی کمی دور ہو جاتی ہے اور صحت مند خون بننے کا عمل دوبارہ شروع ہوجاتا ہے، پانی ابال کے پینے سے آلودہ پانی میں موجودکیڑوںکے انڈے مر جاتے ہیں، ہیضہ، ٹائیفائیڈ اے کے جراثیم سے پاک ہو جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں