خیبرپختونخوا حکومت کا پرامن احتجاج کرنے والوں کو نہ روکنے کا فیصلہ
سرکاری یا نجی املاک اور عوام کو نقصان پہنچانے پر ایکشن لیا جائے گا، خیبر پختونخوا حکومت کا فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لئے پرامن احتجاج کرنے والوں کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ختم نبوت دھرنے کے سلسلے میں مظاہروں اور احتجاج کرنے والوں کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اگر احتجاج کرنے والوں نے نجی یا سرکاری املاک اور عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :اسلام آباد آپریشن کے خلاف پشاور میں مظاہرے اور دھرنے
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ترتیب دی گئی حکمت عملی کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں 2500 پولیس اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کردیئے گئے ہیں جب کہ پاک فوج کے دستے ضرورت کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں گے، جمیل چوک جہاں دھرنا جاری ہے وہاں خصوصی طور پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے جہاں ٹریفک کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لئے متبادل راستے دے دیئے گئے ہیں تاہم موٹر وے اور جی ٹی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حالات خراب ہونے کی صورت میں تعلیمی اداروں کی بندش کا اختیار ڈپٹی کمشنروں کو دیا گیا ہے جو اپنے متعلقہ اضلاع کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اپنے طور پر فیصلہ کریں گے البتہ محکمہ تعلیم نے اس ضمن میں کسی قسم کے عمومی احکامات جاری نہیں کیے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ختم نبوت دھرنے کے سلسلے میں مظاہروں اور احتجاج کرنے والوں کو نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اگر احتجاج کرنے والوں نے نجی یا سرکاری املاک اور عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :اسلام آباد آپریشن کے خلاف پشاور میں مظاہرے اور دھرنے
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ترتیب دی گئی حکمت عملی کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں 2500 پولیس اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کردیئے گئے ہیں جب کہ پاک فوج کے دستے ضرورت کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں گے، جمیل چوک جہاں دھرنا جاری ہے وہاں خصوصی طور پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے جہاں ٹریفک کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لئے متبادل راستے دے دیئے گئے ہیں تاہم موٹر وے اور جی ٹی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حالات خراب ہونے کی صورت میں تعلیمی اداروں کی بندش کا اختیار ڈپٹی کمشنروں کو دیا گیا ہے جو اپنے متعلقہ اضلاع کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اپنے طور پر فیصلہ کریں گے البتہ محکمہ تعلیم نے اس ضمن میں کسی قسم کے عمومی احکامات جاری نہیں کیے۔