زرعی برآمدات کیلیے ’گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم‘ کی تیاری شروع

آئندہ 6 ماہ میں کام شروع،ابتدائی طورپرکپاس اور چاول کی ٹریڈنگ، نئے اور پرانے ایکسپورٹرز،امپورٹرزبھی فائدہ اٹھاسکیں گے


Kashif Hussain November 27, 2017
روایتی کے علاوہ عالمی طلب کی حامل تمام زرعی مصنوعات فروخت کی جائیں گی۔ فوٹو: فائل

پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج زرعی مصنوعات کے پاکستانی برآمد کنندگان کو گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم مہیا کریگی۔

پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج (پی ایم ای ایکس) کے منیجنگ ڈائریکٹر اعجاز علی شاہ نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج کے پلیٹ فارم کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے پاکستانی زرعی مصنوعات کی ملکی تجارت اور برآمدات کو آسان بنانے کیلیے ایکس چینج کے ذریعے گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔

اعجاز علی شاہ کے مطابق گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے ذریعے پاکستان کی روایتی زرعی مصنوعات کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب کی حامل ایسی تمام زرعی مصنوعات فروخت کی جائیں گی جن کی پیداوار پاکستان میں ضرورت سے زائد اور بین الاقوامی معیار پر پوری اترتی ہوں۔ گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم آئندہ 6 ماہ میں کام شروع کردے گا ابتدائی طور پر کپاس اور چاول کی ٹریڈنگ کی جائیگی تاہم آگے چل کر مزید زرعی مصنوعات کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس ٹریڈنگ پلیٹ فارم سے نئے اور پرانے دونوں طرح کے ایکسپورٹرز فائدہ اٹھاسکیں گے جبکہ کاشتکار بھی براہ راست اپنی مصنوعات انٹرنیشنل مارکیٹ میں بہتر اور مسابقتی قیمت پر ایکسپورٹ کرسکیں گے۔

پاکستان سے زیادہ تر زرعی مصنوعات صرف روایتی برآمد کنندگان ایکسپورٹ کررہے ہیں جن کے بیرونی منڈیوں میں مضبوط روابط قائم ہیں، ایکس چینج کے ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے ذریعے بیرونی منڈیوں میں روابط کی ضرورت نہیں ہوگی جبکہ ایکسپورٹ سے متعلق دستاویزی عمل میں اٹھنے والے اخراجات اور مراحل پر اٹھنے والے وقت کی بھی بچت ہوگی۔ پاکستانی مصنوعات کے لیے دنیا بھر کی مارکیٹ کھل جائیگی۔

ایکس چینج کے پلیٹ فارم سے پاکستانی مصنوعات امپورٹ کرنے والے افراد کو بھی فائدہ ہوگا اور وہ پاکستان میں تجارتی رابطے کے بغیر ہی مصنوعات درآمد کرسکیں گے ۔ پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج ایکس چینج ادائیگیوں اور وصولیوں کی سہولت بھی مہیا کرے گی۔

گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم کی تیاری شروع کردی گئی ہے کسی قسم کی خاص ریگولیٹری منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔ گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے لیے مصنوعات کا انتخاب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیا جائے گا جن میں کاشتکار، ایکسپورٹرز، سرکاری زرعی ادارے شامل ہیں۔ ایسی زرعی مصنوعات کو ترجیح ہوگی جو وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہیں اور سرپلس ہونے کے ساتھ بین الاقوامی معیار کے تقاضوں پر بھی پورا اترسکیں۔

کپاس اور چاول کے علاوہ آم جیسی روایتی مصنوعات کے علاوہ ایسی مصنوعات بھی ایکس چینج کے پلیٹ فارم سے ایکسپورٹ کی جائیں گی جن کی دنیا میں طلب ہے اور پاکستان میں اسے اہمیت نہیں دی جاتی ۔ گلوبل ٹریڈنگ پلیٹ فارم مکمل طور پر الیکٹرانک اور آسان ہوگا تاکہ پاکستانی کاشتکار بھی اسے آسانی سے استعمال کرسکیں۔ ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے ساتھ پاکستان میں ویئرہاؤسنگ، کوالٹی چیکنگ کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج کی ویب سائٹ کو ازسر نو ترتیب دیا جارہا ہے، ویب سائٹ کی نئی شکل یکم جنوری 2018سے سامنے لائی جائیگی جس کے ساتھ موبائل ایپلی کیشن بھی متعارف کرائی جائیگی تاکہ ایکس چینج کے پلیٹ فارم سے خریدورفروخت کسی بھی جگہ سے اسمارٹ فونز کے ذریعے انجام دی جاسکے۔

یہ نظام کاشتکاروں کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔ اس حوالے سے پی ایم ای ایکس کے کنری میں سرخ مرچ کے پروجیکٹ کے ماڈل کو اختیار کیا جائے گا جس کے تحت کنری میں ویئرہاؤسنگ کی سہولت مہیا کی گئی ہے اور پراڈکٹ کے معیار اور درجہ بندی کے بعد اس کو ویئر ہاؤس میں فروخت کے لیے کاشتکار کی بتائی ہوئی قیمت کا ٹیگ لگاکر رکھا جاتا ہے اور وہاں موجود ایکس چینج کا عملہ فی الفور اسے ایکس چینج کے نظام میں درج کردیتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔