’’ میرا بچہ کھاتا پیتا نہیں‘‘
بچے کی کھانے پینے سے عدم ر غبت، قصور ماں کا بھی ہوتا ہے
بعض مائیں شکایت کرتی ہیں کہ ''میرا بچہ کھانا نہیں کھاتا۔'' کھانے میں چھوٹے بچوں کی دل چسپی نہ ہونے میں کچھ کوتاہی ماؤں کی بھی ہوتی ہے۔
مائیں کیا کرتی ہیں کہ بچے کے منہ میں وقت بے وقت میٹھے دودھ کا فیڈر ٹھونس دیتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دودھ میں ملی شکر اور پلاسٹک کے فیڈر بچوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ اس سے نہ ہی بچوں کو بھوک لگتے ہیں اور بچے کمزور اور بیمار بیمار سے نظر آنے لگتے ہیں، ٹھوس غذا نہ کھانے سے ان کے جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے پھر مائیں انھیں ڈاکٹروں کے پاس لیے لیے پھرتی ہیں اور ڈاکٹر حضرات انھیں مہنگے مہنگے طاقت کے شربت لکھ دیتے ہیں۔ بھولی بھالی مائیں یہ بھول جاتی ہیں کہ شربتوں سے طاقت نہیں ملتی بلکہ کھانا یعنی ٹھوس غذا بچے کو طاقت اور افادیت پہنچاتی ہے۔
ماؤں کو چاہیے کہ بچے جیسے ہی دانت نکالنے لگیں انھیں نرم چیزیں بناکر کھلانا شروع کردیں۔ بچے کو بچپن سے ہی کھانے کی عادت ڈالیں۔ بچہ جوں جوں بڑا ہونے لگے غذا میں تبدیلی کرتی جائیں۔ ایک سے ڈیڑھ سال کے بچوں کو روٹی کی چوری، کیلے، ابلے ہوئے آلو، دہی اور جو بھی کھانا آپ کھائیں تھوڑا تھوڑا کرکے بچے کے منہ میں ڈالتی جائیں تاکہ اسے مختلف کھانے کے ذائقے کی پہچان ہونے لگے۔ اکثر بچوں کو سبزی یا پھل اچھے نہیں لگتے۔
کسی کو آم پسند نہیں ہیں تو کوئی کیلا کھانے سے چڑتا ہے اور کچھ سبزیاں دیکھ کر منہ بنا لیتے ہیں۔ بچوں کو پھلوں اور سبزیوں سے محبت کرنا سکھائیں کوئی بھی پھل یا سبزی لائیں تو بچے کو اس کے بارے میں بتائیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پیاری نعمت ہے جنھیں کھانے سے بچے صحت مند ہوتے ہیں۔ کبھی آم کھلائیں تو اس کے بارے میں بتائیے کہ آم میٹھا ہوتا ہے جو بچہ آم کھاتا ہے وہ بچہ اچھا ہوتا ہے اور جو سبزیاں کھاتا ہے وہ کبھی بیمار نہیں پڑتا اور اسے ڈاکٹر کی دی ہوئی کڑوی کڑوی دوائی بھی نہیں کھانی پڑتی۔
سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں خود سے کوئی اچھی سی کہانی بناکر سنائیں کہ وہ خود ان چیزوں کی جانب راغب ہوں۔ بچے معصوم ہوتے ہیں جب وہ اچھی اچھی کہانیاں سنیں گے اور ان نعمتوں کے فوائد جانیں گے تو ان کا دل بھی مچلے گا کہ ہم بھی یہ چیزیں کھائیں یوں بچپن ہی سے اچھی غذا کھانے کی عادت انھیں نہ صرف صحت مند رکھے گی بلکہ وہ بہت سی بیماریوں سے بھی بچے رہیں گے۔
بچوں کو کم عمری سے باہر کی تلی ہوئی چیزیں اور دوسری مضر صحت اشیا جو ٹھیلوں یا دکانوں پر کھلی پڑی ہوں کھانے سے منع کریں۔ بچوں کو ان کے نقصانات بتائیے تاکہ وہ خود ان چیزوں سے ہمیشہ دور رہیں گوشت بھی کھلائیے مگر کوشش کریں کہ زیادہ زور سبزیوں پر رہے۔ رات کو سوتے وقت بغیر چینی کے دودھ کا گلاس ضرور پلائیں۔ انھیں کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے اور ہاتھ دھونا بھی سکھائیے۔ بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کا خیال رکھنا بھی آپ ہی کا فرض ہے اس فرض کو خوبی سے نبھائیے اور اپنے بچوں کو صحت مند بنائیے۔
مائیں کیا کرتی ہیں کہ بچے کے منہ میں وقت بے وقت میٹھے دودھ کا فیڈر ٹھونس دیتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دودھ میں ملی شکر اور پلاسٹک کے فیڈر بچوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ اس سے نہ ہی بچوں کو بھوک لگتے ہیں اور بچے کمزور اور بیمار بیمار سے نظر آنے لگتے ہیں، ٹھوس غذا نہ کھانے سے ان کے جسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے پھر مائیں انھیں ڈاکٹروں کے پاس لیے لیے پھرتی ہیں اور ڈاکٹر حضرات انھیں مہنگے مہنگے طاقت کے شربت لکھ دیتے ہیں۔ بھولی بھالی مائیں یہ بھول جاتی ہیں کہ شربتوں سے طاقت نہیں ملتی بلکہ کھانا یعنی ٹھوس غذا بچے کو طاقت اور افادیت پہنچاتی ہے۔
ماؤں کو چاہیے کہ بچے جیسے ہی دانت نکالنے لگیں انھیں نرم چیزیں بناکر کھلانا شروع کردیں۔ بچے کو بچپن سے ہی کھانے کی عادت ڈالیں۔ بچہ جوں جوں بڑا ہونے لگے غذا میں تبدیلی کرتی جائیں۔ ایک سے ڈیڑھ سال کے بچوں کو روٹی کی چوری، کیلے، ابلے ہوئے آلو، دہی اور جو بھی کھانا آپ کھائیں تھوڑا تھوڑا کرکے بچے کے منہ میں ڈالتی جائیں تاکہ اسے مختلف کھانے کے ذائقے کی پہچان ہونے لگے۔ اکثر بچوں کو سبزی یا پھل اچھے نہیں لگتے۔
کسی کو آم پسند نہیں ہیں تو کوئی کیلا کھانے سے چڑتا ہے اور کچھ سبزیاں دیکھ کر منہ بنا لیتے ہیں۔ بچوں کو پھلوں اور سبزیوں سے محبت کرنا سکھائیں کوئی بھی پھل یا سبزی لائیں تو بچے کو اس کے بارے میں بتائیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پیاری نعمت ہے جنھیں کھانے سے بچے صحت مند ہوتے ہیں۔ کبھی آم کھلائیں تو اس کے بارے میں بتائیے کہ آم میٹھا ہوتا ہے جو بچہ آم کھاتا ہے وہ بچہ اچھا ہوتا ہے اور جو سبزیاں کھاتا ہے وہ کبھی بیمار نہیں پڑتا اور اسے ڈاکٹر کی دی ہوئی کڑوی کڑوی دوائی بھی نہیں کھانی پڑتی۔
سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں خود سے کوئی اچھی سی کہانی بناکر سنائیں کہ وہ خود ان چیزوں کی جانب راغب ہوں۔ بچے معصوم ہوتے ہیں جب وہ اچھی اچھی کہانیاں سنیں گے اور ان نعمتوں کے فوائد جانیں گے تو ان کا دل بھی مچلے گا کہ ہم بھی یہ چیزیں کھائیں یوں بچپن ہی سے اچھی غذا کھانے کی عادت انھیں نہ صرف صحت مند رکھے گی بلکہ وہ بہت سی بیماریوں سے بھی بچے رہیں گے۔
بچوں کو کم عمری سے باہر کی تلی ہوئی چیزیں اور دوسری مضر صحت اشیا جو ٹھیلوں یا دکانوں پر کھلی پڑی ہوں کھانے سے منع کریں۔ بچوں کو ان کے نقصانات بتائیے تاکہ وہ خود ان چیزوں سے ہمیشہ دور رہیں گوشت بھی کھلائیے مگر کوشش کریں کہ زیادہ زور سبزیوں پر رہے۔ رات کو سوتے وقت بغیر چینی کے دودھ کا گلاس ضرور پلائیں۔ انھیں کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے اور ہاتھ دھونا بھی سکھائیے۔ بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کا خیال رکھنا بھی آپ ہی کا فرض ہے اس فرض کو خوبی سے نبھائیے اور اپنے بچوں کو صحت مند بنائیے۔