کرپشن کا خاتمہ کیے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا سعودی سفیر

ہم لبرل سعودی عرب کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم بادشاہت کی تبدیلی کا فی الحال کوئی امکان نہیں، نواف بن سعید احمد المالکی


November 27, 2017
سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے، سعودی سفیرنواف بن سعید احمد المالکی کا ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال۔ فوٹو: ایکسپریس

سعودی سفیرنواف بن سعید احمد المالکی گزشتہ دنوں ایکسپریس میڈیا گروپ کی خصوصی دعوت پر روزنامہ ایکسپریس لاہور آفس تشریف لائے اور ایکسپریس فورم میں شرکت کی۔ دفتر آمد پر روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایازخان، ایڈیٹر ایڈیٹوریل لطیف چودھری اور ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے سعودی سفیر کا استقبال کیا اور انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ نواف بن سعید احمد المالکی نے والہانہ استقبال پر خوشی کا اظہار اور ایکسپریس میڈیا گروپ کی سینئر ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر سابق سینیٹر و سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی بھی موجود تھے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ وہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے صحافتی کردار سے باخبر ہیں اور اسے سراہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ یہاں کی میڈیا ٹیم سعودی عرب کا دورہ کرے جبکہ وہاں کی ٹیم پاکستان آکر ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر کا دورہ کرے، اس سے دونوں ممالک کے میڈیا کے مابین رابطے بڑھیں گے ۔ نواف بن سعید احمد المالکی سے ''ایکسپریس فورم'' میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

نواف بن سعید احمد المالکی (سفیر سعودی عرب)

چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ پاکستان کی ترقی کے ضامن منصوبے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ ان منصوبوں کے حوالے سے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ترقی کا مقصد پورا ہوسکے۔ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور یہاں سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ میں بغیر سکیورٹی کے سفر کررہا ہوں اور مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ لوگ مجھے عزت دے رہے ہیں۔

دہشت گردی اور امن و امان کے حوالے سے پاکستان کا جو امیج پیش کیا جاتا ہے اس کے پیش نظر کوئی بھی سعودی شہری یہاں آنے اور سرمایہ کاری کرنے سے ڈرتا ہے کیونکہ وہ اسے محفوظ ملک نہیں سمجھتا حالانکہ پاکستان کا یہ امیج بالکل غلط ہے۔پاکستانی میڈیا کو چاہیے کہ منفی چیزیں دکھانے کے بجائے پاکستان کا مثبت امیج پیش کرے کیونکہ میڈیا پر جو دکھایا جاتا ہے وہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں دیکھا جاتا ہے اور اس طرح لوگوں میں تشویش پیدا ہوتی ہے۔

میں پاکستان سے محبت کرتا ہوں اور پاک سعودیہ تعلقات مزید گہرے بنانے کیلئے کوشاں ہوں۔ پاکستان آپ کا ملک ہے لہٰذا اس کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔سعودی عرب، پاکستان کے ساتھ معیشت، تعلیم، صحت، کلچر ، کھیل و دیگر شعبوں میں تعاون چاہتا ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب سے ایک وفد جلد ہی پاکستانی حکومت سے ملاقات کرے گا جس میں معیشت، سی پیک منصوبہ ، گوادر پورٹ و دیگر اہم امور پر بات کی جائے گی۔ میں پاکستان کی بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کررہا ہوں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس کو فروغ دیا جاسکے۔ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب میں صرف تیل کی تجارت ہی نہیں ہے بلکہ وہاں کاروبار کے دیگر بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ ویژن 2030ء سعودی حکومت کیلئے بہت اہم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے پاکستان کے ساتھ کام کیا جائے۔

سعودی عرب میں بادشاہت کی تبدیلی کا فی الحال کوئی امکان نہیں اور اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ کرپشن ایک عالمی مسئلہ ہے جس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ ہمارے سامنے چین کی مثال موجود ہے۔ چین نے لاکھوں لوگوں کو کرپشن کے جرم میں گرفتار کیا ، انہیں سزائیں دیں اور کرپشن کا خاتمہ کیا جس کے نتیجے میں آج چین کا شمار دنیا کی تین بڑی طاقتوں میں ہوتا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کاسعودی عرب سے کرپشن کے خاتمے کا ویژن بہترین ہے۔

کرپشن ایک کینسر ہے جس کا خاتمہ ناگزیر ہے لہٰذا اب سعودی عرب میں اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کے بغیر کوئی ملک استحکام حاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی ترقی کرسکتا ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عوام کا تعاون حاصل ہے لہٰذا اب کرپشن کرنے والا چاہے کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔ اس حوالے سے رکاوٹیں بھی ہیں مگر اب یہ طے ہوگیا ہے کہ ہر حال میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے۔

ہم ایک لبرل اور معتدل سعودی عرب کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں سب کو برابر انسانی حقوق ملیں گے، خواتین کو مزید ایمپاور کیا جائے گا، ہر شخص کو انصاف ملے گا اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ عرب امارات و دیگر ممالک میں بھی کرپشن کے خاتمے کے لیے کام ہوگا۔ پاکستان میں بھی کرپشن کے خاتمے کے لیے کام ہورہا ہے۔ سعودی عرب، پاکستان میں کرپشن کے خلاف ہونے والے اقدامات کو سپورٹ کرتا ہے اور عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے والے ہر شخص کی حمایت کرے گا۔

یمن کے پیچھے ایران ہے، اسے ایسا نہیں کرناچاہیے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جو کسی بھی ملک کو قابل قبول نہیں ہوسکتی، ایسے میں سعودی عرب کیسے چپ بیٹھ سکتا ہے۔ ہمارے نزدیک سعودی عرب کی سالمیت اہم ہے لہٰذا یہ مداخلت کسی بھی صورت برادشت نہیں کی جائے گی۔ اس سب کے باوجود سعودی عرب اور اتحادی افواج نے یمن کے بحری اور زمینی راستے (بلاکڈ) بند نہیں کیے بلکہ سعودی عرب نے انسانی بنیادوں پر یمن کے شہریوں کی مدد کیلئے 8ارب ڈالر خرچ کیے ہیں جو بہت بڑی رقم ہے۔

اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ انتہا پسندی کے خلاف ہے اور یہ بات سب کو سمجھنی چاہیے۔ فوجی آپریشن آخری مرحلہ ہے، اس سے پہلے ٹریننگ، انفارمیشن کا تبادلہ ودیگر مراحل شامل ہیں۔ اس اتحاد کے حوالے آئندہ دنوں میں ایک اہم میٹنگ ہورہی ہے جس کے بعد جلد یہ عملی شکل میں آجائے گا۔ میں اس اتحاد میں ایران کی شمولیت کی امید کرتا ہوں۔

امریکا ایک سپر پاور ہے جس سے تعلقات نہیں بگاڑے جاسکتے۔ امریکا اور سعودی عرب کے مابین تعلقات ٹھیک ہیں۔ پاکستان پر ابھی امریکی دباؤ موجود ہے لیکن مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں پاک، امریکا تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔قطر ہمارا بھائی ہے۔ بھائیوں سے ناراضگی بھی ہوجاتی ہے اور انہیں سزا بھی دی جاتی ہے لیکن وہ بھائی ہی رہتے ہیں، مجھے امید ہے کہ قطر کے ساتھ بہت جلد معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔

ایران کو ہمسایہ ممالک میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ اس خطے میں طالبان، داعش اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو جو ممالک اپنے مقاصد کے لیے فنڈنگ اور انہیں استعمال کررہے ہیں، ان کا ہمیں بھی معلوم ہے اور پاکستان بھی جانتا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کے اثرات پورے خطے پر پڑتے ہیں۔ سعودی عرب مسلمان ممالک کا دل ہے لہٰذااس معاملے کے موثر حل اور پاکستان کی سکیورٹی کے لیے سعودی عرب ضرور کردار ادا کرے گا۔

بھارت کے ساتھ سعودی عرب کے اچھے تعلقات ہیں کیونکہ وہاں 300 ملین مسلمان ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کا خاتمہ اور مسئلہ کشمیر کا حل انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب ایسا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے جو پاکستانی حکومت اور فوج کو قبول ہو۔

محمد علی درانی (سابق سینیٹر و سابق وفاقی وزیر اطلاعات)

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی ہیں۔ سعودی عرب کے موجودہ سفیر کی موجودگی میں مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے عوام اور میڈیا کے مابین روابط کا فروغ چاہتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستانی میڈیا، سعودی عرب کی میڈیا ڈویلپمنٹ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

سعودی سفیر کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ پاکستانی میڈیا، پاکستان کا مثبت امیج دنیا کو دکھائے کیونکہ یہ ایک پر امن ملک ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا ویژن 2030ء اور سعودی عرب میں جو ڈویلپمنٹ ہورہی ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے اہم ہیں۔ سعودی سفیر کی میڈیا نمائندوں کے سعودی عرب دورے کی تجویز اہم ہے، اس سے یہاں کے لوگوں کو سعودی عرب میں پیدا ہونے والے نئے مواقع کے بارے میں آگاہی دینے میں آسانی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں