’’ چابی کہاں گئی۔۔۔۔ ابھی تو یہیں رکھی تھی‘‘ ’’ بیٹا تمھارا نام یاد نہیں آرہا۔۔۔۔۔‘‘
ادھیڑعمر خواتین ان باتوں کو نظرانداز نہ کریں، یہ الزائمر کی علامات ہوسکتی ہیں
یہ بیماری موروثی بھی ہوسکتی ہے۔ فوٹو:فائل
ہمارے معاشرے میں الزائمر کو بیماری کم اور بڑھاپے کا ردعمل، بڑھاپے کے آنے کا اعلان یا عمر کا تقاضا زیادہ سمجھاجاتا ہے۔ چوںکہ ماہرین طب کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ مرض عموماً پینسٹھ برس یا اس سے تجاوز کرجانے والے افراد میں زیادہ نظر آتا ہے تاہم یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
الزائمر یعنی غائب دماغی، نسیان وغیرہ کسی کو بھی اور کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری خواتین میں عموماً پچاس برس کے بعد زیادہ دیکھی گئی ہے۔ پچاس برس کے بعد بہت سی خواتین غائب دماغی کو عمر کا تقاضا سمجھ کر نظر انداز کردیتی ہیں لیکن اسے نظر انداز نہ کریں علاماتت محسوس ہوتے ہی فوراً معالج سے رجوع کریں۔
الزائمر کا نام ایک جرمن ڈاکٹر ایلوئس الزائمرہ کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے پہلی بار 1901ء میں اگسٹے ڈی نامی اکیاون سالہ مریضہ میں یہ مرض دریافت کیا تھا۔ اس بیماری کی وجہ سے 1906ء میں اگسٹے کی موت ہوگئی۔ ایک صدی گزرنے کے باوجود اس مرض کا شافی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔
1976 تک یہ سمجھا جاتا رہا تھا کہ الزائمر در اصل محض دماغی خلل ہے جس میں صرف بڑی عمر کے افراد ہی مبتلا ہوتے ہیں۔ گو کہ اس بات میں سچائی ہے مگر تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ آج کل اس سے نوجوان خصوصاً خواتین جن کی بہتر نگہداشت نہیں ہوتی ،جو متوازن خوراک نہیں لیتیں اور جو زندگی میں زیادہ متحرک اور فعال نہیں ہوتیں وہ بھی اس مرض سے متاثر ہورہی ہیں۔ خصوصاً پچاس برس کے بعد بھول جانے کے عمل کو سنجیدگی سے نہ لینا نقصان دہ ہے۔
محققین کے مطابق الزائمر ایمولوئڈ کا دماغ کے سینٹر میںبڑھ جانا یا جمع ہوجانا الزائمر کا سبب بنتا ہے۔ ایمولوئڈ ایک طرح کا پروٹین ہے جو برسہا برس بتدریج دماغ میں جگہ بناتا رہتا ہے اور اس حصے کو شارٹ سرکٹ کردیتا ہے جسے Synapses کہاجاتا ہے۔ یہ اصل میں ایک سنگم ہے جہاں سے خلیات سگنلز دوسرے خلیات تک پہنچاتے ہیں۔ تشخیص اور علاج و احتیاط نہ ہونے کے سبب اس پروٹین کی مقدار بڑھتی رہتی ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ سیلز کام کرنا چھوڑدیتے ہیں اور بالآخر مردہ ہوجاتے ہیں۔
یہ بیماری موروثی بھی ہوسکتی ہے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ جب تک اس بیماری کی علامات پختہ نہیں ہوجاتیں اس وقت تک اس کی تشخیص ممکن نہیں ہوتی۔ کچھ باتوں کا بھول جانا عام ہے۔ اگر آپ پچاس برس کی ہوگئی ہیں اور دباؤ، ٹینشن کا شکار رہتی ہیں یا ادویات استعمال کرتی ہیں تو اس وقت چوکنا ہوجائیے جب آپ اپنا موبائل، پرس یا گھر کی چابیاں اکثر رکھ کر بھول جائیں اور دیر تک بھولی رہیں۔
یہ بات نارمل نہیں ہے کیوںکہ آپ کے اس عمل کا تعلق آپ کی یادداشت سے ہے۔ بڑی عمر کی خواتین کچھ رکھ کر بھول جانے اور یاد کرنے میں زیادہ وقت لے سکتی ہیں لیکن بار بار تواتر سے یہ عمل ہونا اس بات کی علامت ہے کہ کہیں الزائمر کا حملہ تو نہیں۔ الزائمر کی تشخیص کے لیے ایم آر آئی، خون کے ٹیسٹ یا ریڑھ کی ہڈی کے سیال مادے کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ ہارورڈ یونی ورسٹی کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کولیسٹرول کی سطح نیچے لاکراس بیماری سے بچاجاسکتا ہے۔
بھول جانا، دماغی خلل، یادداشت کی خرابی، الزائمر، ڈیمنشیا، غائب دماغی یہ سب بڑھاپے کی علامت اور دین ہوسکتے ہیں مگر ان کو مرض بھی تسلیم کریں اور ان کا علاج کروائیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جو لوگ امراض قلب، شوگر، سرطان سے بچ جاتے ہیں وہ الزائمر کا زیادہ شکار ہوتے ہی اور علاج نہ کروانے سے ان کی عمر مختصر ہوجاتی ہے۔
آپ ذرا تصور کیجیے گھر کے تالے کی چابی رکھ کر بھول جائیں، کھانا چولہے پر پکتا بھول جائیں، گھڑی، پرس، موبائل رکھ کر بھول جائیں، بجلی، گیس، پانی، ٹیلی فون کے بلز تاریخ پر بھرنا بھول جائیں تو کتنی پریشانی ہوگی۔ منہ دھونا، دانت صاف کرنا، غسل کرنا، بالوں کو سنوارنا بھول جائیں، عینک گلے میں پڑی ہو اور یاد نہ آئے وہ کہاں ہے یا گھر کا راستہ بھٹک جائیں، اپنا فون نمبر بھول جائیں یا پاس ورڈ، یا اپنے سائن بھول جائیں اور اکثر دیر تک یاد نہ کرپائیں تو کس قدر کوفت، خفت اور پریشانی ہوتی ہے۔ اگر چاہتی ہیں کہ اس سب سے بچا جائے تو مذکورہ بالا علامات ظاہر ہوتے ہی نیورو سرجن سے رجوع کریں۔ الزائمر سے متعلق معلومات حاصل کریں اس بیماری کو معمولی یا عمر کے ایک حصے کا تقاضا سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے سالانہ مرنے والوں کی تعداد چھیاسٹھ ہزار ہے۔ الزائمر ایسوسی ایشن کے مطابق اس بیماری کا علاج نہ کروانے سے کچھ عرصے میں دماغ مفلوج بھی ہوسکتا ہے۔ دواؤں اور انجکشن کے ذریعے دماغ میں جمنے والے پروٹین کو نکالا جاسکتا ہے یا انھیں ایک جگہ جمع ہونے سے روکا جاسکتا ہے یا اس پروٹین کو ایک حد سے زیادہ پنپنے سے روکا جاسکتا ہے۔
اگر آپ خود کو اس مرض سے بچانا چاہتی ہیں تو اوائل عمری سے ہی صحت مند زندگی گزاریں، متوازن خوراک لیں، ذہنی و جسمانی ورزشوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔ ماہرین کے مطابق اومیگا تھری اور اومیگا 6 کا خوراک کی صورت میں استعمال جسم اور دماغ کو صحت فراہم کرتا ہے۔ مغزیات کنولا آئل، سی فوڈز، روغن بادام، لہسن کا اچار، تازہ پھل، سبزیاں وغیرہ کے استعمال سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔ حکما اس مرض سے بچنے اور اس مرض میں مبتلا ہونے والوں کو دن میں دو تین بار دارچینی کا ٹکڑا منہ میں ڈال کر چبانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
چار ماشہ کندرات لیں اور اسے پانی میں بھگودیں صبح اسے نتھار کر پانی میں چینی شامل کریں اور پی لیں الزائمر کے مرض میں اسے بے حد اکسیر بتایاگیا ہے۔ پیروں کے تلوؤں پر بادام اور سرسوں کے تیل کی مالش کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ بادام اور کالی مرچوں کا سفوف بناکر صبح نہار منہ کھانے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ حافظہ بہتر رکھنے کے لیے آپ قرآنی آیات بھی ضرور پڑھیں جو اس حوالے سے بتائی جاتی ہیں۔ کوئی ہوئی، بھولی ہوئی شے یاد کرنے کے لیے درود شریف پڑھنا بے حد مفید ہے۔ چند بار پڑھنے سے ہی بھولی ہوئی شے یاد آجاتی ہے تاہم اگر آپ کو الزائمر کی بیماری ہے تو علاج ضرور کروائیے۔