ہفتہ رفتہ روئی کی قیمتیں 7300 روپے فی من کی سطح تک پہنچ گئیں
گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں تقریبا300 روپے فی من اضافے سے 7ہزار 100روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
مقامی سطح پرمعیاری پھٹی کی آمد غیرمعمولی طور پرکم ہونے اورچین کی جانب سے پاکستانی سوتی دھاگے اورگرے کلاتھ کے وسیع پیمانے پربرآمدی آرڈرز کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران ملک بھرمیں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان رہا۔
بین الاقوامی سطح پرروئی کھپت بڑھنے، اینڈنگ اسٹاکس ابتدائی تخمینوں کی نسبت کم ہونے کے حوالے سے یونائٹیڈ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچرل (USDA) کی جاری کردہ رپورٹ کے بعدتوقع ہے کہ رواں ہفتے بھی پاکستان سمیت دنیا بھرمیں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان برقراررہے گا، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2012-13 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت 106.24ملین بیلز سے بڑھ کر 107.40ملین بیلزہوجائے گی جبکہ روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 81.86ملین بیلز سے گھٹ کر 81.74ملین بیلز رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے بعض دیگرکاٹن رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان دیگر رپورٹس میں سال 2013-14 کے دوران ناموافق موسم کی وجہ سے دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار ابتدائی طور پر لگائے گئے تخمینوں کے مقابلے میں کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے اجرا کے بعد نیو یارک کاٹن ایکس چینج سمیت دنیا بھرکی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا یہ رحجان مزید کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے چین کی جانب اگرروئی کی خریداری کا کوٹہ جاری کرنے کااعلان کردیا گیا تودنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی پیدا ہوسکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں تقریبا300 روپے فی من اضافے سے 7ہزار 100روپے کی سطح تک پہنچ گئی جو جاری سیزن کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 1.6سینٹ فی پائونڈ اضافے سے93سینٹ فی پائونڈ مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.48 سینٹ فی پائونڈ اضافے سے پچھلے دس ماہ کی بلند ترین سطح 86.88سینٹ فی پائونڈ پر ہوئے، بھارت میں روئی کی قیمتیں537روپے فی کینڈی اضافے سے 38ہزار 355 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکس چینج میں روئی کی فی من اسپاٹ قیمت 300روپے اضافے سے جاری سیزن کی بلند ترین6ہزار 750روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں ساہیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر جبکہ سندھ کے علاقوں سانگھڑ میر پور خاص عمر کوٹ بدین ٹھٹھہ اورمیر پور ساکرو میں کپاس کی بیجائی شروع ہوچکی ہے اور موسمی حالات بہتر رہنے کی صورت میں توقع ہے کہ سال 2013 کے دوران پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ بوائی ہونے سے کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار بھی ایک کروڑ 55لاکھ گانٹھ تک پہنچ سکتی ہے اور اگر پاکستان میں بجلی اور گیس کے جاری بحران پر قابو پالیا گیا تو پاکستان سے کاٹن پروڈکٹس کی ریکارڈ برآمدات متوقع ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کے بڑے برآمدی آرڈر بروقت پورے کرنے کے لیے پاکستان میں روئی کی متوقع کمی کے باعث بھارت سے ایک بار پھر روئی کی خریداری شروع کردی ہے اور اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھارت سے 92سے 93سینٹ فی پائونڈ تک روئی کے درآمدی سودے کررہے ہیں تاہم بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی بھارت میں بھی روئی کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کا خدشہ ہے جس سے بھارت روئی کے برآمدی سودے منسوخ بھی کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پرروئی کھپت بڑھنے، اینڈنگ اسٹاکس ابتدائی تخمینوں کی نسبت کم ہونے کے حوالے سے یونائٹیڈ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچرل (USDA) کی جاری کردہ رپورٹ کے بعدتوقع ہے کہ رواں ہفتے بھی پاکستان سمیت دنیا بھرمیں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان برقراررہے گا، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2012-13 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت 106.24ملین بیلز سے بڑھ کر 107.40ملین بیلزہوجائے گی جبکہ روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 81.86ملین بیلز سے گھٹ کر 81.74ملین بیلز رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے بعض دیگرکاٹن رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان دیگر رپورٹس میں سال 2013-14 کے دوران ناموافق موسم کی وجہ سے دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار ابتدائی طور پر لگائے گئے تخمینوں کے مقابلے میں کم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ یو ایس ڈی اے کی رپورٹ کے اجرا کے بعد نیو یارک کاٹن ایکس چینج سمیت دنیا بھرکی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا یہ رحجان مزید کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے چین کی جانب اگرروئی کی خریداری کا کوٹہ جاری کرنے کااعلان کردیا گیا تودنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی پیدا ہوسکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں تقریبا300 روپے فی من اضافے سے 7ہزار 100روپے کی سطح تک پہنچ گئی جو جاری سیزن کی بلند ترین سطح ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 1.6سینٹ فی پائونڈ اضافے سے93سینٹ فی پائونڈ مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.48 سینٹ فی پائونڈ اضافے سے پچھلے دس ماہ کی بلند ترین سطح 86.88سینٹ فی پائونڈ پر ہوئے، بھارت میں روئی کی قیمتیں537روپے فی کینڈی اضافے سے 38ہزار 355 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایکس چینج میں روئی کی فی من اسپاٹ قیمت 300روپے اضافے سے جاری سیزن کی بلند ترین6ہزار 750روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
احسان الحق نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے حامل علاقوں ساہیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر جبکہ سندھ کے علاقوں سانگھڑ میر پور خاص عمر کوٹ بدین ٹھٹھہ اورمیر پور ساکرو میں کپاس کی بیجائی شروع ہوچکی ہے اور موسمی حالات بہتر رہنے کی صورت میں توقع ہے کہ سال 2013 کے دوران پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ بوائی ہونے سے کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار بھی ایک کروڑ 55لاکھ گانٹھ تک پہنچ سکتی ہے اور اگر پاکستان میں بجلی اور گیس کے جاری بحران پر قابو پالیا گیا تو پاکستان سے کاٹن پروڈکٹس کی ریکارڈ برآمدات متوقع ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کے بڑے برآمدی آرڈر بروقت پورے کرنے کے لیے پاکستان میں روئی کی متوقع کمی کے باعث بھارت سے ایک بار پھر روئی کی خریداری شروع کردی ہے اور اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھارت سے 92سے 93سینٹ فی پائونڈ تک روئی کے درآمدی سودے کررہے ہیں تاہم بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی بھارت میں بھی روئی کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کا خدشہ ہے جس سے بھارت روئی کے برآمدی سودے منسوخ بھی کر سکتا ہے۔