زاہد حامد کے بعد ذمے داروں میں خاتون وزیر کا نام زیر بحث
حکومت انوشہ رحمان کو بچانے کیلئے زاہد حامد کی قربانی دے رہی ہے،انوشہ رحمان ڈرٹی گیم کھیل رہی ہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی
وفاقی وزیر زاہد حامد کے استعفے کے بعد راجہ ظفر الحق رپورٹ میں دوسرے وفاقی وزیر کے طور پر خاتون وزیرکا نام لیا جا رہا ہے۔
زاہد حامد کے استعفے کے بعد راجہ ظفر الحق رپورٹ میں دوسرے وفاقی وزیر کے طور پر خاتون وزیرکا نام لیا جا رہا ہے جس کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت آبزرویشن میں وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انوشہ رحمان کو بچانے کیلئے زاہد حامد کی قربانی دے رہی ہے، انوشہ رحمان ڈرٹی گیم کھیل رہی ہیں، اس عدالت نے ناموس رسالتؐ سے متعلق کیس میں بھی انوشہ رحمن کے اس حوالے سے کردار پر نکتہ اٹھایا تھا، اب اس معاملے کے پیچھے بھی وہی ہے لیکن آج تک اس کا نام نہیں لیا گیا لیکن زاہد حامد کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔
وزیر داخلہ سے عدالت نے استفسارکیا کہ الیکشن ایکٹ کا ڈرافٹ کس نے تیارکیا؟ احسن اقبال نے عدالت کو بتایا مختلف جماعتیں اس میں شامل تھیں تو عدالت نے دوبارہ استفسار کیا ہم ڈارفٹ کا پوچھ رہے ہیں؟ اصل بات کیوں چھپا رہے ہیں؟
عدالت نے سوال کیا یہ محسن عباس کون ہے؟ وزیر داخلہ نے جواب دیا وزارت قانون کا ملازم۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ کسی کو بچانے کیلئے کسی کی بلی دے رہے ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل بھی رواں ماہ 17 نومبر کو عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے تھے کہ حکومت کو ایک خاتون نے آگے لگا رکھا ہے، اگر اس خاتون کو کنٹرول کرلیا جاتا تو یہ نہ ہوتا جو ہورہا ہے۔
زاہد حامد کے استعفے کے بعد راجہ ظفر الحق رپورٹ میں دوسرے وفاقی وزیر کے طور پر خاتون وزیرکا نام لیا جا رہا ہے جس کے حوالے سے گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت آبزرویشن میں وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انوشہ رحمان کو بچانے کیلئے زاہد حامد کی قربانی دے رہی ہے، انوشہ رحمان ڈرٹی گیم کھیل رہی ہیں، اس عدالت نے ناموس رسالتؐ سے متعلق کیس میں بھی انوشہ رحمن کے اس حوالے سے کردار پر نکتہ اٹھایا تھا، اب اس معاملے کے پیچھے بھی وہی ہے لیکن آج تک اس کا نام نہیں لیا گیا لیکن زاہد حامد کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔
وزیر داخلہ سے عدالت نے استفسارکیا کہ الیکشن ایکٹ کا ڈرافٹ کس نے تیارکیا؟ احسن اقبال نے عدالت کو بتایا مختلف جماعتیں اس میں شامل تھیں تو عدالت نے دوبارہ استفسار کیا ہم ڈارفٹ کا پوچھ رہے ہیں؟ اصل بات کیوں چھپا رہے ہیں؟
عدالت نے سوال کیا یہ محسن عباس کون ہے؟ وزیر داخلہ نے جواب دیا وزارت قانون کا ملازم۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ کسی کو بچانے کیلئے کسی کی بلی دے رہے ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل بھی رواں ماہ 17 نومبر کو عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے تھے کہ حکومت کو ایک خاتون نے آگے لگا رکھا ہے، اگر اس خاتون کو کنٹرول کرلیا جاتا تو یہ نہ ہوتا جو ہورہا ہے۔