ایف بی آر نے پیراڈائز لیکس میں ملوث افراد کی معلومات طلب کرلیں

ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے 5سال سے زیادہ پرانی معلومات طلب

ان افراد میں کمرشل بینکوں اور بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک شامل ہیں۔ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نے مقررہ ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت ان 30 افراد کے مقامی اور بین الاقوامی بینکوں میں موجود بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کر لی ہیں جن کے نام پیراڈائز لیکس میں سامنے آئے ہیں۔

ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مدد طلب کی ہے کہ وہ پیراڈائز لیکس میں شامل افراد کے اکاؤنٹس کے بارے میں متعلقہ بینکوں سے معلومات حاصل کر کے دے۔ واضح رہے کہ ان افراد میں کمرشل بینکوں اور بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک شامل ہیں۔

ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے جولائی 2006سے معلومات فراہم کی جائیں جبکہ 2001کے ٹیکس آرڈی نینس کے تحت پانچ سال سے پرانے ٹیکس کیسز نہیں کھولے جا سکتے۔ اس طرح ایف بی آر 2012سے پرانی معلومات طلب نہیں کر سکتا تاہم ادارے کی طرف سے پانچ سال سے زیادہ پرانی معلومات طلب کرنے سے کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔


اس سلسلے میں ایف بی آر کے ترجمان محمد اقبال سے رابطہ کیا گیا تاہم وہ دستیاب نہیں تھے۔ ان سے پوچھا گیا ہے کہ 2006سے معلومات حاصل کرنے اور ایک جونیئر افسر سے خط لکھوانے کا کیا مقصد ہے۔

واضح رہے کہ گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ کو ایف بی آر کی طرف سے موصول ہونے والا خط ایک گریڈ 18کے افسر نے لکھا ہے جو حفظ مراتب کے منافی اور ٹیکس مشینری کے متکبرانہ رویئے کا غماز ہے۔

 
Load Next Story