افغانستان کے بگڑتے ہوئے حالات

جنگجوؤں کے حملوں کے باعث افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے


Editorial November 29, 2017
جنگجوؤں کے حملوں کے باعث افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

افغانستان میں طالبان کی مزاحمت میں کمی کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے اقتدار پر موجود اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کی حکومت اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز طالبان کی مزاحمت ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ امریکا افغانستان میں ڈرون حملے کر رہا ہے اور ان حملوں میں داعش اور طالبان کے جنگجوؤں کو مارنے کے دعوے بھی کیے جاتے ہیں لیکن افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے ہو رہے ہیں جن میں ان کا بھاری جانی نقصان بھی رپورٹ ہو رہا ہے۔

گزشتہ روز بھی افغانستان میں طالبان کے دو حملوں میں 11 فوجی ہلاک ہوگئے 'میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پہلا حملہ نمروز صوبے میں جب کہ دوسرا لوگر میں ہوا۔ دونوں کارروائیوں میں فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 11 افغان فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ طالبان نے ان کارروائیوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ 2014ء میں افغانستان میں نیٹو کے جنگی مشن کے خاتمے کے بعد سے اس شورش زدہ ملک میں جنگجوؤں کے حملوں کے باعث افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ادھر مشرقی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 2 جنگجو مارے جانے کی اطلاع ہے۔ افغان حکام کے مطابق حسکہ مینا ضلع میں کیے گئے ڈرون حملے میں داعش کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ چند روز قبل افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں افغان فورسز کے فضائی حملے میں 14 شدت پسند مارے گئے تھے۔

ان حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں امریکا نے جو منصوبہ بندی کی ہے' افغانستان کا موجودہ سیٹ اپ اس کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا' اس کے لیے ضروری ہے کہ امریکا افغانستان کے مزاحمتی گروپوں کے ساتھ مذاکرات پر آئے تاکہ افغانستان میں امن قائم ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں