کلچر کیا ہے

تہذیب اور تمدن یا انگریزی میں سولائزیشن بالکل الگ چیز ہے اور کلچر یا ثقافت ایک علیحدہ چیز ہے۔


Saad Ulllah Jaan Baraq November 29, 2017
[email protected]

WASHINGTON: ثقافت یا کلچر کا نام ہمارے ہاں استعمال کیا جاتا ہے جو بہت کم صحیح معنوں میں ہوتا ہے اور اسے تہذیب و تمدن کے ساتھ گڈ مڈ کر دیا جاتا ہے حالانکہ تہذیب اور تمدن یا انگریزی میں سولائزیشن بالکل الگ چیز ہے اور کلچر یا ثقافت ایک علیحدہ چیز ہے۔ اور اسے تب سمجھا جا سکتا ہے جب اس کی بنیاد اور تاریخ پر کچھ روشنی ڈالی جائے۔

کلچر کی ابتدا اس وقت سے ہوتی ہے جب انسان نے زراعت کا پیشہ اختیار کیا بلکہ یوں کہیے کہ بنی نوع انسان کے اندر دو مستقل گروہوں میں سے ایک نے زراعت کی ابتدا کی دوسرے گروہ نے جانور پالنا شروع کیے۔ اور انسانی ارتقاء میں ان دونوں گروہوں کی ابتدا شکاری گوشت خور اور زرعی سبزی خور سے ہوتی ہے۔ اس سے پہلے کا دور ملا جلا دور کہلایا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس وقت انسان کی کل ضروریات پیٹ بھرنے تک محدود تھیں اور پیٹ بھرنے کے یہی دو ذرایع تھے زمین یا جانور۔ چونکہ زراعت کے لیے کسی ایک جگہ ٹکنا اور فصل کے انتظار میں رکنا ضروری ہوتا ہے اس لیے اس کے ساتھ ہی بستیاں بسانے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔

ہند کے ایک ماہر لسانیات سنیتی کمار چیڑجی نے آریائی زبان نامی کتاب میں لکھا ہے کہ آریاؤں کی آمد سے پہلے ہند میں دراوڑ اور آسٹرک قبائل رہتے تھے، آسٹرک جنھیں عام طور پر ''کول'' کہا جاتا ہے ابتدائی زرعی لوگ تھے جو دراورڑوں سے بھی پہلے ہند میں زراعت شروع کرنے والے ہیں۔

دراورڑوں اور آسٹرک لوگوں میں فرق صرف یہ ہے کہ آسٹرک گاؤں کی سطح پر آبادیاں بساتے تھے لیکن دراوڑوں نے بڑے بڑے شہر بسانا شروع کیے، کیونکہ اب زراعت سے وابستہ اور بھی کئی پیشے اور ہنر انسانی ضرورت بن گئے تھے چنانچہ مؤئن جودڑو، ہڑپہ اور رحمن ڈیری جیسے بڑے اور پلان شدہ شہر وجود میں آگئے۔ اس سے پہلے آسٹرکوں کے آثار مہر گڑھ اور کالی بنگن (راجستھان) میں پائے گئے ہیں۔ ان آسٹرک یا کول لوگوں میں زراعت کے لیے لکڑی کا ایک اوزار استعمال کیا جاتا تھا جو ہل کی ابتدائی شکل تھی اور اسے ''لیک'' یا ''لک'' کہتے تھے۔

یہ لفظ ساری زبانوں میں آگیا۔ سیدھی لکیریں یا ''لیک'' سے شروع ہونے والے الفاظ میں پھر ہندی والوں نے ریکھا ریکھ اور لکھنا لیکھ جیسے الفاظ بھی بنائے اس ''لیک'' سے پھر منقلب ہو کر کلہ او کلے کے الفاظ بنتے ہیں۔ کلے پشتو میں گاؤں کو کہتے ہیں شاید کلہ، قلعہ بھی اسی سے مشتق ہو۔ زراعت کو ''کرکیلہ'' کہتے ہیں جو ایک اور لفظ ''کر'' کے ساتھ ملا دیا گیا ''کر'' بیجنے اور کاشت کے معنی میں ہوتا ہے۔

پنجابی میں زرعی زمین کے ایک خاص رقبے کو ''کلہ'' کہا جاتا ہے۔ اس کلہ سے ''کلے'' یعنی گاؤں یا بستی ان سرگرمیوں میں آگئے جو اس کلہ یا زرعی آبادیوں میں ہوتی تھیں اور اسی سے پھر ''کلچر'' کا لفظ بنا ہے جسے ایگری کلچر، ہارٹی کلچر، آربور کلچر، ٹشو کلچر وغیرہ اور یہ سب کلچر سے متعلق ہیں اگر چہ وہ کلچر نہیں جس کے معنی ثقافت ہوتے ہیں۔ اس خالص ''کلچر'' کی ابتداء کیسے ہوئی؟ یہ بھی ایک دلچسپ موضوع ہے۔ زراعت کار لوگ جب محنت کرکے تھک جاتے ہیں تو ایک قدرتی میکنیزم اور نظام کے تحت جسم اپنی تھکان دور کرنے کے لیے متحرک ہو جاتا ہے۔

آکسیجن خون کے ذریعے نسوں میں جاتا ہے اور رگوں کے ذریعے کاربن لے کر پھیپڑوں کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے۔ انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے کہ قدرت کے اس باریک اور انتہائی ہائی فائی نظام میں کیا کیا کرشمے رکھے گئے ہیں اور اس پر اگر کوئی اس عظیم سپر پاور، انجنئیر اعلیٰ اور خالق عظیم کی ہستی سے انکار کرتا ہے تو جاہل مطلق ہے۔

فبایّ آلائِ ربکما تکذّبان

خیر قدرت کے اس بے عیب نظام میں انسان کو پتہ بھی نہیں کہ خود اس کے اندر کیا کیا اور کیسے کیسے کس لیے ہوتا ہے۔کاربن نکالنے اور آکسیجن لینے کی ذمے دار ''سانس'' خاموشی سے یہ کام کرتی رہتی ہے لیکن جب انسان تھک جاتا ہے زور زور سے چھوٹی چھوٹی سانسیں لینے لگتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں آکسیجن کم اور کاربن زیادہ ہو گئی ہیں جسم میں اس فالتو کاربن کو نکالنے کے لیے طرح طرح کے جتن کرتا ہے جن میں زور سے سانس لینا تو ہے ہی لیکن ایسی حالت میں انسان کچھ اور آوزایں بھی نکالتا ہے زور زور سے گانا طرح طرح کی صدائیں بلند کرنا اور ہنسنا یہیں سے انسان کو احساس ہوئے بغیر یہ دو کام اس سے غیر ارادی طور پر ظاہر ہونے لگتے ہیں اور یہی کلچر کی بنیاد ہے۔

انسان سارا دن کھیت میں کام کرکے جب تھک جاتا ہے یا دوسرے معنوں میں کاربن زیادہ ہو جاتی ہے تو اس تھکن کو اتارنے یا کم کرنے کے لیے را ت کو یا دن کے کسی حصے میں ایسے کام کرتا ہے جو اس کا اپنا ذاتی کام نہیں ہوتا ہے بلکہ اجتماعی کام ہوتے ہیں گاتا بجاتا ہے ہنسی کے مواقع پیدا کرتا ہے ہنسی مذاق کرتا ہے شادی غمی میں مختلف سرگرمیاں کرتا ہے اور ایسے سارے کام جو اجتماعی ہوتے ہیں ایک دوسرے کی دل جمعی یا تعلق بڑھانے کے لیے ہوتے ہیں ثقافت یا کلچر کے دائرے میں آتے ہیں اس میں پھر طرح طرح کے ہنر مندوں کے وہ پیشے بھی آجاتے ہیں جو اجتماعی مفاد کے لیے ہوتے ہیں مشترکہ ہوتے ہیں نائی، جلاہا، موچی یا آرائشی کام کرنے والے سارے اس میں آ جاتے ہیں کیونکہ وہ اس سے کماتے تو ہیں لیکن دوسروں کو فائدہ اور آرام بھی پہنچاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ زمانے کے ساتھ ساتھ یہ پیشے کمرشل بھی ہو جاتے ہیں لیکن بنیادی کام وہی ہے تھکن اور بیزاری دور کرنا اور اپنے ذاتی کام کے لیے چاق و چوبند ہونا اور اجتماعیت کا فروغ ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں