جامعہ کراچی میں ملازمین کی تقرری ’’پولیس کلیئرنس‘‘ سے مشروط

موجودہ کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کیلیے بھی پولیس کلیئرنس لازمی ہو گی


Safdar Rizvi November 29, 2017
طریقہ طے کرنے کیلیے معاملہ سینڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ نے اساتذہ وغیرتدریسی ملازمین کی تقرری ''پولیس کلیئرنس'' سے مشروط کر دی ہے جبکہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے موجودہ ملازمین کی مستقلی کے لیے بھی پولیس کلیئرنس لازمی کردی گئی ہے۔

''ایکسپریس'' کو جامعہ کراچی کے دفتر رجسٹرار کے ذرائع نے بتایاکہ یونیورسٹی انتظامیہ جامعہ کراچی میں کام کرنے والے تدریسی وغیرتدریسی ملازمین جو باقاعدہ، کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں ان کی مستقل بنیادپرتقرری کی صورت میں پولیس کلیئرنس حاصل کرنا ہو گی اور جامعہ کراچی کی جانب سے اس وقت ملازمین کی مستقلی کے لیے جوسلیکشن بورڈ کرائے جارہے ہیں ان میں ایسے امیدوار جنھیں آفر لیٹر جاری ہوں گے انھیں اپنی جوائنگ سے قبل پولیس کلیئرنس کے عمل سے گزرناہوگا تاہم فی الحال اس کاطریقہ کارطے ہوناہے۔

اس سلسلے میں سندھ حکومت کے دیگرمحکموں میں رائج پولیسی کلیئرنس کے نظام کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور پولیس کلیئرنس امیدوارکے متعلقہ تھانے یا پولیس ہیڈ آفس سے کرانے سمیت دیگر نکات زیر غور ہیں جس کے لیے سینڈیکیٹ سے رہنمائی لی جا رہی ہے۔

دفتر رجسٹرارکے ذرائع نے مزید بتایا کہ دوران اجلاس سینڈیکیٹ اس امرپربھی غور کر سکتی ہے کہ 10 برس میں یونیورسٹی سے وابستہ ہونے والے ایسے ملازمین جواب مستقل حیثیت میں کام کر رہے ہیں ان کی بھی پولیس کلیئرنس کرائی جائے کیونکہ یہ ملازمین بھی سفارشی یا سیاسی بنیادوں پر گزشتہ دو وائس چانسلرزکے دور سربراہی میں مستقل حیثیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ 2012 سے قبل جامعہ کراچی میں سیاسی و سفارشی بھرتیوں اور 2012 کے بعد بھرتی کیے گئے افراد کی مستقلی کاعمل جاری رہا۔

ادھر معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی کی موجودہ انتظامیہ حال ہی میں بعض انتہا پسند طلبہ کی جامعہ کراچی سے وابستگی سامنے آنے کے باوجودطلبہ کی اسکروٹنی کا میکنزم تیار کرنے کے حوالے سے بھی غور کر رہی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں