کراچی حصص مارکیٹ امریکی پابندیوں کا خوف بڑے پیمانے پر فروخت441 پوائنٹس گرگئے

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرامریکی ناراضگی کے خدشات، غیرملکیوں و دیگرسرمایہ کاروں نے1 کروڑڈالر نکال لیے۔


Business Reporter March 11, 2013
348 میں سے285 کمپنیوں کی قیمتوں میں کمی،93 ارب 54 کروڑ 18 لاکھ روپے کا نقصان، کاروباری حجم معمولی کم، 23 کروڑ 46 لاکھ حصص کا لین دین۔ فوٹو : فائل

کراچی اسٹاک ایکس چینج کی نفسیات پرپیر کوپاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرعمل درآمدسے امریکا کی خفگی حاوی رہی۔

سرمایہ کاروں نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے سلسلے میں پاکستان کی جانب گیس پائپ لائن بچھانے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد امریکی پابندیوں کے خدشات پرحصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ گی جو کاروباری اتارچڑھاؤ کے بعد بڑی نوعیت کی مندی کا سبب بنی جس سے انڈیکس کی 17900 ،17800، 17700 اور17600 کی بیک وقت چار حدیں گر گئیں، مندی کے باعث82 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 93 ارب 54 کروڑ18 لاکھ83 ہزار524 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کے مطابق پیرکوکاروبار کا آغاز اگرچہ تیزی سے ہوا جس سے ایک موقع پر72.72 پوائنٹس کے اضافے سے انڈیکس کی18000 کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن لانڈھی کراچی میں دہشت گردی کے تازہ ترین واقعے سے بھی مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہوئے اورامن وامان کے حوالے سے عمومی سرمایہ کاروں میں غیریقینی کیفیت بڑھنے سے حصص کی فروخت کے رحجان میں مزید اضافہ ہوا جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ 8 لاکھ28 ہزار 868 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ بینکوں مالیاتی اداروں کی جانب سے2 لاکھ45 ہزار428 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے62 لاکھ2 ہزار493 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے43 لاکھ80 ہزار947 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔



ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ اگرچہ پاکستان میں جاری توانائی بحران کو حل کرنے کے حوالے سے ایک اہم نوعیت کا منصوبہ ہے لیکن امریکا ایران کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پاکستان پراس منصوبے پر عمل درآمد نہ کرنے پر دباؤ ڈال کرپاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو متنازع بنارہا ہے لیکن پاکستان نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے بہر صورت قومی مفاد میں منصوبے کو عملی شکل دینے کا تہیہ کیا ہے جس پر اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کو اس بات کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں کہ امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان پر کسی بھی وقت اقتصادی نوعیت کی پابندیاں لگ سکتی ہیں اور انہی عوامل کے سبب غیرملکیوں سمیت انسٹیٹیوشنز کی جانب سے حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کی گئی لیکن حیرت انگیز طور پرمقامی انفرادی نوعیت کے سرمایہ کاروں کے علاوہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے گرتی ہوئی مارکیٹ میں خریداری سرگرمیاں بھی عروج پر رہیں۔

مقامی سرمایہ کاروں کی خریداری دلچسپی سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ ملک میں طویل عرصے سے جاری توانائی کے سنگین بحران کے تناظر میںپاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو قومی مفاد میں بہتر تصور کرتے ہیں، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 441.62 پوائنٹس کی کمی سے17522.56 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 371.38 پوائنٹس کی کمی سے14219.36 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس783.61 پوائنٹس کی کمی سے 30431.84 ہوگیا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت0.50 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 23 کروڑ46 لاکھ55 ہزار920 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 348 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں51 کے بھاؤ میں اضافہ، 285 کے داموں میں کمی اور12 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ 45.99 روپے بڑھ کر1810 روپے اور سفائر فائبر کے بھاؤ6.38 روپے بڑھ کر171.83 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھاؤ280 روپے کم ہوکر10720 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 45 روپے کم ہوکر1280 روپے ہوگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں