فیض آباد دھرنا آپریشن سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

پولیس 20 روز سے تعینات ہونے کی وجہ سے تازہ دم نہیں تھی جب کہ مختلف اداروں میں بھی رابطوں کا فقدان تھا، رپورٹ


ویب ڈیسک November 30, 2017
آپریشن میں لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ رپورٹ۔ فوٹو فائل

پولیس نے فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے لیے کیے گئے آپریشن سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن شروع ہونے پر 80 فیصد علاقہ کلیئر کرلیا تھا تاہم احتجاجی مظاہرین ڈنڈوں، پتھروں اور دیگر آلات سے لیس تھے جب کہ راولپنڈی سے تازہ دم مظاہرین پہنچتے رہے، کھلی جگہ کی وجہ سے آنسوگیس کے شیل بھی اثرانداز نہ ہوسکے، پولیس 20 دنوں سے دھرنا کے مقام پر تعینات تھی جس کی وجہ سے پولیس فورس تھک چکی تھی اور پولیس کے مذہبی جذبات کو بھی ابھارا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : اسلام آباد دھرنا ختم

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھرنے کے مقام پر مختلف صوبوں کی پولیس اور ایف سی سمیت رینجرز تعینات تھی جب کہ مختلف سیکیورٹی اداروں میں رابطوں کا فقدان تھا، دھرنا ختم کرانے کے لیے کیے گئے آپریشن میں لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا جس میں 173 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : دھرنا مظاہرین سے معاہدہ افسوسناک

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھرنے کے مقام پر الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا میں لمحے لمحے کی خبریں نشر اور شائع ہوتی رہیں جب کہ حساس معاملہ تھا جس کی وجہ سے زیادہ وقت مذاکرات پر لگا، احتجاجی مظاہرین نے پریڈ گراؤنڈ منتقلی کا وعدہ کیا تھا جو پورا نہ ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔