سنسر بورڈ میں آڈٹ کرانے پر چئیر مین کی تبدیلی کا انکشاف تبادلے ہوتے رہتے ہیں راجا مصطفیٰ حیدر

پچھلے چار سالہ دور میں امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانیوالی فلموں کے پرنٹس پر کسٹم ڈیوٹی میں بے قاعدگی کی شکایات تھیں۔


Showbiz Reporter March 12, 2013
آڈٹ کے لیے سمری بھجوائی تھی مگر اس پر ایکشن نہیں ہوا، سابق چیئرمین سنسر بورڈ، ابھی نوٹیفکیشن نہیں مل سکا، راشد خواجہ فوٹو: فائل

KARACHI: مرکزی فلم سنسربورڈ کے سابق چارسالہ دور کا آڈٹ کروانے کی سمری بھجوانے پر چیئرمین کو ہٹانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرایع کے مطابق ڈاکٹرراجا مصطفیٰ حیدرکی جانب سے سابقہ چیئرمین کے دورمیں امپورٹ قوانین کے تحت پاکستان لائی جانیوالی فلموں کے پرنٹس پرکسٹم ڈیوٹی سمیت دیگر اخراجات میں خوردبرد کرنے کی شکایات پرکسٹم حکام اوروزارت نیشنل ریگولیشنز اینڈ سروسز کو ایک سمری بھجوائی گئی جس میں گزشتہ چاربرس کے دوران لائی جانیوالی تمام فلموں کے اضافی پرنٹس کے ' بل آف انٹری' سمیت دیگرکاغذات کودوبارہ سے چیک کروائے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن منسٹری میں سمری بھجوانے کے کئی دن گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

اس سلسلہ میں ڈاکٹرراجا مصطفیٰ حیدرنے ایک مزید خط منسٹری کو تحریرکیا تھا جب کہ دوسری جانب اسوقت کے چیئرمین سنسر بورڈ جو سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے قریبی ساتھی اورپیپلزپارٹی کے جیالے بھی ہیں ، ان کوبچانے کے لیے اہم شخصیات حرکت میں اگئیں۔ذرایع کے مطابق جیالے چیئرمین کو بچانے کے لیے ڈاکٹر راجا مصطفیٰ حیدرکو اچانک تبدیل کردیا گیا۔ان کی جگہ راشد خواجہ کونیا چیئرمین تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔



ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ اگر وزارت ریگولیشنزاینڈ سروسزسمری پرآڈٹ کا حکم دیتی تو اس کے ذریعے لاکھوں روپے کی رقم مرکزی فلم سنسربورڈ کومل سکتی تھی، مگر سیاسی داؤ پیچ کے ساتھ اس پرکوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ یاد رہے کہ ڈاکٹرراجا مصطفیٰ حیدرکے دور میں مرکزی فلم سنسربورڈ کے ریونیو میں 2 سوگنا اضافہ بھی ہوا ہے۔ رابطہ کرنے پر ڈاکٹرراجا مصطفیٰ حیدر نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ میں ایک سرکاری ملازم ہوں اورملازمت کے دوران تبادلے ہوتے رہتے ہیں۔

مجھے بطورچیئرمین حکومت کی جانب سے ایک ذمے داری سونپی گئی تھی جس کوبڑی ایمانداری سے انجام دیا۔ جہاں تک بات وزارت ریگولیشنزاینڈ سروسز کی طرف سے سابقہ چیئرمین کے دورمیں سنسرکی جانیوالی فلموں کے آڈٹ کی ہے تومیں نے سمری بھجوائی تھی مگراس پرایکشن نہیں ہوالیکن میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ان وجوہات کی بناء پرتبدیل کیا گیا ہے۔ میں سرکاری ملازم ہوں اوراب جوبھی ذمے داری مجھے دی جائیں گی میں ان کواپنا فرض سمجھ کر انجام دونگا۔

دوسری جانب راشد خواجہ کا کہنا ہے کہ وزارت نیشنل ریگولیشن اینڈ سروسز کی طرف سے مجھے کوئی نوٹیفکیشن نہیں مل سکا۔ اس لیے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ واضح رہے کہ راشد خواجہ مرکزی فلم سنسربورڈ کے پہلے چیئرمین ہیں جن کاتعلق شوبزانڈسٹری سے ہے، ان سے پہلے چیئرمین کے عہدے پرتعینات رہنے والوں میں زیادہ تربیوروکریٹ اورسیاسی رہنما تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں