ٹرمپ کا ایک اور ’’کارنامہ‘‘

مسٹر ٹرمپ مسلمانوں سے ہی نہیں بلکہ عمومی طور پر میڈیا سے بھی نفرت کرتے ہیں

مسٹر ٹرمپ مسلمانوں سے ہی نہیں بلکہ عمومی طور پر میڈیا سے بھی نفرت کرتے ہیں۔ فوٹو:فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہروزایسی مختلف ویڈیوز پر ٹویٹ کیا ہے جن میں مسلمانوں کے امیج کومنفی انداز میں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ویڈیوز برطانیہ کے انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ نے جاری کیے ہیں جو مسلمانوں کے ساتھ خصوصی عناد رکھنے کی شہرت رکھتا ہے۔ امریکا اور یورپ کے اہم اخبارات نے امریکی صدر کے ٹویٹ کا مذاق اڑایا ہے۔ بعدازاں جب امریکی ایوان صدر وہائٹ ہاؤس سے صدر کے ٹویٹ پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو اس طرف سے انکار کر دیا گیا۔

یہاں یہ بات بطور خاص قابل ذکر ہے کہ جس برطانوی گروپ کی طرف سے ویڈیو جاری کی گئی ہیں وہ گروپ جعلی ویڈیوز کی تیاری میں بھی مشہور ہے۔ نیز مسلمانوں کے خلاف دیگر جھوٹی خبریں بھی شایع کرتا رہتا ہے۔ متذکرہ ویڈیوز کے بارے میں مسٹر ٹرمپ کے ٹویٹ پر واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی یہ حرکات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ اندر سے وہ بہت زیادہ ڈرے ہوئے ہیں اور حد سے زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔


مسٹر ٹرمپ مسلمانوں سے ہی نہیں بلکہ عمومی طور پر میڈیا سے بھی نفرت کرتے ہیں جو ٹرمپ کے خلاف خبریں شایع کرتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اقدامات اور اعلانات امریکا کی تہذیب اور کلچر سے ہم آہنگ نہیں ہے۔دنیا کی واحد سپر پاور صدر کی طرف سے مسلمانوں کے بارے میں متنازع نوعیت کی باتوں سے جہاں صدر ٹرمپ کا امیج متاثر ہو رہا ہے وہاں امریکا کی پہچان بھی متاثر ہو رہی ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکا میں کئی تبدیلیاں آئی ہیں۔

امریکا کے سابق صدر جارج بش جونیئر نے بھی اپنی تقریر میں کروسیڈ کا لفظ استعمال کیا تھا ' اب صدر ٹرمپ جب سے برسراقتدار آئے ہیں 'انھوں نے ایسی پالیسیاں اختیار کیں جو مسلم تارکین وطن کے لیے اچھی نہیں ہیں' امریکا کے صدر پر امریکا کے جمہوریت پسند بھی مسلسل تنقید کر رہے ہیں ۔ صدر ٹرمپ امریکا کے واحد صدر ہیں جن پر امریکا اور دنیا بھر میں جمہوریت پسند تنقید کر رہے ہیں۔ بہر حال امریکا کے صدر کے افعال اور حرکتیں ان کے عہدے کے شایان شان نہیں ہیں' انھیں اس حوالے سے محتاط رہنا چاہیے۔
Load Next Story