شکستوں کی تپش آسٹریلوی ٹیم میں بگاوت کا لاوا ابل پڑا
ڈسپلن کی خلاف ورزی پر 4 کرکٹرز معطل، نائب کپتان شین واٹسن غصے میں آکر بھارت سے وطن واپس لوٹ گئے، ٹیسٹ کرکٹ سے۔۔۔
بھارت کے ہاتھوں مسلسل دوٹیسٹ میچز میں شکستوں کی تپش سے آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میں بغاوت کا لاوا ابل پڑا۔
ڈسپلن کی خلاف ورزی پر 4 کرکٹرز کومعطل کردیا گیا، شین واٹسن غصے میں آکر وطن واپس لوٹ گئے، ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا بھی عندیہ دے دیا، مچل جونسن، جیمز پیٹنسن اور عثمان خواجہ بھی معمولی بات پر اتنی بڑی سزا ملنے پر حیران ہیں، چاروں نے کوچ مکی آرتھر کی حکم عدولی کرتے ہوئے ٹیم کی خراب کارکردگی کے بارے میں ڈیڈ لائن تک اپنا نقطعہ نظر بیان نہیں کیا تھا۔ کوچ کا کہنا ہے کہ ٹیم کو ایک یونٹ میں ڈھالنے کے لیے سخت فیصلے ناگزیر ہوتے ہیں، کھلاڑیوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آسٹریلوی کرکٹ کوئی مذاق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلاف ابتدائی دو ٹیسٹ میں شکست کے بعد اب آسٹریلوی ٹیم اندرونی تنازع میں الجھ گئی، نائب کپتان شین واٹسن سمیت چار کھلاڑیوں کو کوچ مکی آرتھر کی حکم عدولی پر جمعرات سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا ہے، آرتھر کی جانب سے تمام کھلاڑیوں کو گذشتہ منگل کی شب ٹاسک دیا گیا کہ اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس جبکہ بہتری کے حوالے سے تین نکات کی نشاندہی کریں، اس کیلیے انھیں ہفتے کی شام تک کا وقت دیا گیا، اس دوران کھلاڑیوں نے کوچ کو بذریعہ ای میل، ٹیکسٹ میسجز یا خود پیش ہوکراپنے اپنے نقطعہ نظر سے آگاہ کر دیا۔
بعض نے دروازے کے نیچے سے تحریری نوٹس ان کے ہوٹل روم میں سرکائے، مگر نائب کپتان شین واٹسن، فاسٹ بولرز جیمز پیٹنسن، مچل جونسن اور بیٹسمین عثمان خواجہ نے کوچ کی ہدایات نظر انداز کردیں اور کوئی جواب نہیں دیا، گذشتہ روز آرتھر، کپتان مائیکل کلارک اور ٹیم منیجر گیون ڈووے کی میٹنگ ہوئے جس میں معاملے کا جائزہ لینے کے بعد سخت رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چاروں کو جمعرات کے روز موہالی میں شروع ہونے والے اگلے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا۔
آرتھر کا کہنا ہے کہ حیدرآباد ٹیسٹ کے بعد میں نے تمام کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اس کے ٹیم پر اثرات کے حوالے سے تین نکات بیان کرنے کو کہا، سب نے اس کی پیروی کی جبکہ ان چاروں کھلاڑیوں نے اسے نظر انداز کردیا، ہم ٹیم میں ایسا کلچر برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ ہماری نظریں آسٹریلیا کو ایک بار پھر نمبر ون بنانے پر مرکوز ہیں۔ دوسری جانب اس سخت ترین فیصلے کے بعد ٹیم میں بغاوت پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا، شین واٹسن وطن واپس لوٹ گئے ہیں، روانگی سے قبل انھوں نے چندی گڑھ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہ ہمیں بہت سخت سزا دی گئی ہے۔
یہ میرے لیے ایک ایسا موقع ہے کہ اب اپنے مستقبل کے بارے میں غور کروں، زندگی میں اور بھی بہت کچھ کرنے کو موجود ہے، فی الحال میں گھر واپس جاکر فیملی کے ساتھ کچھ دن گزاروں گا اس کے بعد دیکھوں گا کہ کیا کرنا ہے۔ دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے شین واٹسن کی اچانک وطن واپسی کے پیچھے معطلی کے کارفرما ہونے کی تردید کردی۔
ترجمان کے مطابق نائب کپتان کی وطن واپسی پہلے سے طے تھی کیونکہ وہ جلد ہی اپنے پہلے بچے کے باپ بننے والے اور اس موقع پر وہ بیوی کے پاس رہنا چاہتے ہیں، انھیں پہلے ہی اس بات کی اجازت دے دی گئی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ٹور کے دوران بھی گھر واپس لوٹ سکتے ہیں۔
ڈسپلن کی خلاف ورزی پر 4 کرکٹرز کومعطل کردیا گیا، شین واٹسن غصے میں آکر وطن واپس لوٹ گئے، ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا بھی عندیہ دے دیا، مچل جونسن، جیمز پیٹنسن اور عثمان خواجہ بھی معمولی بات پر اتنی بڑی سزا ملنے پر حیران ہیں، چاروں نے کوچ مکی آرتھر کی حکم عدولی کرتے ہوئے ٹیم کی خراب کارکردگی کے بارے میں ڈیڈ لائن تک اپنا نقطعہ نظر بیان نہیں کیا تھا۔ کوچ کا کہنا ہے کہ ٹیم کو ایک یونٹ میں ڈھالنے کے لیے سخت فیصلے ناگزیر ہوتے ہیں، کھلاڑیوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آسٹریلوی کرکٹ کوئی مذاق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے خلاف ابتدائی دو ٹیسٹ میں شکست کے بعد اب آسٹریلوی ٹیم اندرونی تنازع میں الجھ گئی، نائب کپتان شین واٹسن سمیت چار کھلاڑیوں کو کوچ مکی آرتھر کی حکم عدولی پر جمعرات سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا ہے، آرتھر کی جانب سے تمام کھلاڑیوں کو گذشتہ منگل کی شب ٹاسک دیا گیا کہ اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس جبکہ بہتری کے حوالے سے تین نکات کی نشاندہی کریں، اس کیلیے انھیں ہفتے کی شام تک کا وقت دیا گیا، اس دوران کھلاڑیوں نے کوچ کو بذریعہ ای میل، ٹیکسٹ میسجز یا خود پیش ہوکراپنے اپنے نقطعہ نظر سے آگاہ کر دیا۔
بعض نے دروازے کے نیچے سے تحریری نوٹس ان کے ہوٹل روم میں سرکائے، مگر نائب کپتان شین واٹسن، فاسٹ بولرز جیمز پیٹنسن، مچل جونسن اور بیٹسمین عثمان خواجہ نے کوچ کی ہدایات نظر انداز کردیں اور کوئی جواب نہیں دیا، گذشتہ روز آرتھر، کپتان مائیکل کلارک اور ٹیم منیجر گیون ڈووے کی میٹنگ ہوئے جس میں معاملے کا جائزہ لینے کے بعد سخت رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چاروں کو جمعرات کے روز موہالی میں شروع ہونے والے اگلے ٹیسٹ کیلیے معطل کردیا گیا۔
آرتھر کا کہنا ہے کہ حیدرآباد ٹیسٹ کے بعد میں نے تمام کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اس کے ٹیم پر اثرات کے حوالے سے تین نکات بیان کرنے کو کہا، سب نے اس کی پیروی کی جبکہ ان چاروں کھلاڑیوں نے اسے نظر انداز کردیا، ہم ٹیم میں ایسا کلچر برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ ہماری نظریں آسٹریلیا کو ایک بار پھر نمبر ون بنانے پر مرکوز ہیں۔ دوسری جانب اس سخت ترین فیصلے کے بعد ٹیم میں بغاوت پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا، شین واٹسن وطن واپس لوٹ گئے ہیں، روانگی سے قبل انھوں نے چندی گڑھ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہ ہمیں بہت سخت سزا دی گئی ہے۔
یہ میرے لیے ایک ایسا موقع ہے کہ اب اپنے مستقبل کے بارے میں غور کروں، زندگی میں اور بھی بہت کچھ کرنے کو موجود ہے، فی الحال میں گھر واپس جاکر فیملی کے ساتھ کچھ دن گزاروں گا اس کے بعد دیکھوں گا کہ کیا کرنا ہے۔ دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے شین واٹسن کی اچانک وطن واپسی کے پیچھے معطلی کے کارفرما ہونے کی تردید کردی۔
ترجمان کے مطابق نائب کپتان کی وطن واپسی پہلے سے طے تھی کیونکہ وہ جلد ہی اپنے پہلے بچے کے باپ بننے والے اور اس موقع پر وہ بیوی کے پاس رہنا چاہتے ہیں، انھیں پہلے ہی اس بات کی اجازت دے دی گئی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ٹور کے دوران بھی گھر واپس لوٹ سکتے ہیں۔