ملازمین کی مستقلی بلدیہ عظمیٰ نے کاغذی کارروائی شروع کردی
بلدیہ کے پاس کنٹریکٹ ملازمین کا مکمل ڈیٹا نہیں،مستقلی مشکل مرحلہ ہوگا.
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انتظامیہ نے سندھ اسمبلی میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے بل کی منظوری کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کاغذی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
باخبر زرائع کا کہنا ہے کہ اگر سندھ اسمبلی نے صوبے کے تمام محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بل منظور کیا تو اس بل کی منظوری کے صورت میں بلدیہ عظمیٰ کو بھی اپنے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنا ہوگا، زرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کے پاس کنٹریکٹ ملازمین کا مکمل ڈیٹا موجود نہیں ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ1000سے1200 کے قریب کنٹریکٹ ملازمین ہیں جن کو مستقل کیا جاسکتا ہے تاہم ان ملازمین کی مستقلی ایک مشکل مرحلہ ہوگا کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین کو خالی اسامیوں پر بھرتی نہیں کیاگیا تھا بلکہ8 ہزار سے لے کر30 ہزار روپے ماہانہ تنخواہوں کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا۔
ان کو مستقل کرنے کے لیے خالی اسامیوں کا ہونا ضروری ہے جو کہ بلدیہ عظمیٰ میں گریڈ ون سے گریڈ 7 تک 400کی تعداد میں موجود ہیں جبکہ اس سے اوپر کے گریڈوں میں بہت ہی کم خالی اسامیاں ہیں، اب نئی اسامیوں کی منظوری کے لیے سندھ حکومت کی منظوری چاہیے جو کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کے لیے مشکل مرحلہ ہوگا۔
باخبر زرائع کا کہنا ہے کہ اگر سندھ اسمبلی نے صوبے کے تمام محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بل منظور کیا تو اس بل کی منظوری کے صورت میں بلدیہ عظمیٰ کو بھی اپنے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنا ہوگا، زرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کے پاس کنٹریکٹ ملازمین کا مکمل ڈیٹا موجود نہیں ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ1000سے1200 کے قریب کنٹریکٹ ملازمین ہیں جن کو مستقل کیا جاسکتا ہے تاہم ان ملازمین کی مستقلی ایک مشکل مرحلہ ہوگا کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین کو خالی اسامیوں پر بھرتی نہیں کیاگیا تھا بلکہ8 ہزار سے لے کر30 ہزار روپے ماہانہ تنخواہوں کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا۔
ان کو مستقل کرنے کے لیے خالی اسامیوں کا ہونا ضروری ہے جو کہ بلدیہ عظمیٰ میں گریڈ ون سے گریڈ 7 تک 400کی تعداد میں موجود ہیں جبکہ اس سے اوپر کے گریڈوں میں بہت ہی کم خالی اسامیاں ہیں، اب نئی اسامیوں کی منظوری کے لیے سندھ حکومت کی منظوری چاہیے جو کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کے لیے مشکل مرحلہ ہوگا۔