سال کا آخری ’’سپرمون‘‘ 4 دسمبرکوہوگا
سپر مون یا مائیکرو مون کا تعلق زمین کے گرد چاند کے بیضوی مدار سے ہے نہ کہ خوش قسمتی اور منحوست سے
NEW DELHI:
عالمی فلکیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ پیر 4 دسمبر 2017 کے روز ''سپر مُون'' ہوگا یعنی چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ معمول سے بہت کم رہ جائے گا جبکہ یہ اس سال کا آخری سپر مُون بھی ہوگا۔
پاکستانی معیاری وقت کے مطابق پیر کی دوپہر 1 بج کر 45 منٹ پر چاند کا زمین سے فاصلہ 357,492 کلومیٹر ہوگا جس کے بعد یہ بتدریج بڑھنا شروع ہوجائے گا اور 19 دسمبر تک یہ زمین سے اپنے انتہائی فاصلے یعنی 406,603 تک جاپہنچے گا۔
چونکہ سپر مون کے وقت پاکستان میں دوپہر ہوگی اس لیے پاکستان میں رہنے والے شائقین اس سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوسکیں گے البتہ امریکا اور کینیڈا میں رات کے باعث وہاں کے رہنے والے اس سپر مون کو واضح دیکھ سکیں گے۔
اس کے باوجود، اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان میں چاند کی روشنی اور ظاہری جسامت، دونوں ہی معمول سے کچھ زیادہ ہوں گی اور اس فرق کا مشاہدہ خصوصی آلات ہی سے کیا جاسکے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئندہ ہفتے بہت بڑے اور روشن چاند ''سپر مون'' کا دلفریب نظارہ کریں
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ جنوری 2018 میں دو مرتبہ سپر مون واقع ہوگا: پہلے 2 جنوری کے روز اور پھر 30 جنوری کے دن۔ البتہ ان میں سے صرف 2 جنوری والا سپر مُون ہی پاکستان میں دیکھا جاسکے گا کیوںکہ 30 جنوری 2018 والے سپر مُون کے موقعے پر پاکستان میں سہ پہر 2 بج کر 56 منٹ کا وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ سپر مُون اور مائیکرومون کا تعلق معمول کے قدرتی مظاہر سے ہے جو ہر سال مجموعی طور پر 26 سے 28 مرتبہ وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ زمین کے گرد چاند کا مدار بیضوی شکل کا ہے جس کی وجہ سے چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ چاند کا اپنا قطر 3,474 کلومیٹر ہے لیکن فاصلے میں کمی بیشی کے باعث چاند کی ظاہری جسامت کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے، جس کا تباہی بربادی یا خوش بختی سے کوئی تعلق نہیں۔
عالمی فلکیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ پیر 4 دسمبر 2017 کے روز ''سپر مُون'' ہوگا یعنی چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ معمول سے بہت کم رہ جائے گا جبکہ یہ اس سال کا آخری سپر مُون بھی ہوگا۔
پاکستانی معیاری وقت کے مطابق پیر کی دوپہر 1 بج کر 45 منٹ پر چاند کا زمین سے فاصلہ 357,492 کلومیٹر ہوگا جس کے بعد یہ بتدریج بڑھنا شروع ہوجائے گا اور 19 دسمبر تک یہ زمین سے اپنے انتہائی فاصلے یعنی 406,603 تک جاپہنچے گا۔
چونکہ سپر مون کے وقت پاکستان میں دوپہر ہوگی اس لیے پاکستان میں رہنے والے شائقین اس سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہوسکیں گے البتہ امریکا اور کینیڈا میں رات کے باعث وہاں کے رہنے والے اس سپر مون کو واضح دیکھ سکیں گے۔
اس کے باوجود، اتوار اور پیر کی درمیانی شب پاکستان میں چاند کی روشنی اور ظاہری جسامت، دونوں ہی معمول سے کچھ زیادہ ہوں گی اور اس فرق کا مشاہدہ خصوصی آلات ہی سے کیا جاسکے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: آئندہ ہفتے بہت بڑے اور روشن چاند ''سپر مون'' کا دلفریب نظارہ کریں
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ جنوری 2018 میں دو مرتبہ سپر مون واقع ہوگا: پہلے 2 جنوری کے روز اور پھر 30 جنوری کے دن۔ البتہ ان میں سے صرف 2 جنوری والا سپر مُون ہی پاکستان میں دیکھا جاسکے گا کیوںکہ 30 جنوری 2018 والے سپر مُون کے موقعے پر پاکستان میں سہ پہر 2 بج کر 56 منٹ کا وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ سپر مُون اور مائیکرومون کا تعلق معمول کے قدرتی مظاہر سے ہے جو ہر سال مجموعی طور پر 26 سے 28 مرتبہ وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ زمین کے گرد چاند کا مدار بیضوی شکل کا ہے جس کی وجہ سے چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ چاند کا اپنا قطر 3,474 کلومیٹر ہے لیکن فاصلے میں کمی بیشی کے باعث چاند کی ظاہری جسامت کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے، جس کا تباہی بربادی یا خوش بختی سے کوئی تعلق نہیں۔