جماعت اسلامی متحدہ مخالف جماعتوں سے ایڈجسٹمنٹ کریگی

سندھ میں قوم پرستوں، ملک بھر میں ن لیگ، تحریک انصاف اور جے یو آئی کے ساتھ ہوگی


Staff Reporter March 12, 2013
منور حسن کی پریس کانفرنس، سانحہ بادامی باغ کے ذمے داروں کو سزا دینے کا مطالبہ فوٹو: فائل

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں کسی جماعت سے باقاعدہ اتحاد نہیں کریں گے، منشور سے مطابقت رکھنے والی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔

خیبر پختونخوا میں جمعیت علمائے اسلام ف، پنجاب میں مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف، سندھ میں قوم پرست جماعتوں اور کراچی میں ایم کیو ایم مخالف جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ اورمعیشت سے متعلق متفقہ پالیسی منشورمیں شامل کرنی چاہیے۔

سانحہ بادامی باغ ملکی تاریخ کا اندوہناک واقعہ ہے،متاثرین کے معاوضے میں اضافہ اور واقعے کی جلد تحقیقات کرکے ذمے دار عناصر کو بے نقاب کرکے عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو ادارہ نورحق میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی، مسیحی پیشوا پادری ایمانوئیل وکٹر ، ڈاکٹر سیموئیل جارج، بشپ نذیر عالم، بشپ خادم بھٹو، پاسٹر ریاض بوٹااور دیگر بھی موجود تھے۔



سید منورحسن نے بادامی باغ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات نفرتوں کوجنم دیتے ہیں اور مل جل کر رہنے والوں کیلیے مشکلات پیدا کردیتے ہیں۔ آئندہ حکومت کو ایسے واقعات نہ ہونے دینے کی ذمے داری پوری کرنی چاہیے ، حکومت پنجاب کی امداد قابل ستائش ہے مگر امدادی رقم ناکافی ہے لہٰذا رقم میں اضافہ کیا جائے۔ انھوں نے سانحہ عباس ٹائون کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ واقعے میں شیعہ اور سنی دونوں شہید ہوئے' آگ لگانے والے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ عالمی اداروںسے معاملات کرکے ملک کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر پادری ایمانوئل وکٹر نے کہا کہ سانحہ بادامی باغ مسیحیوں سے قیمتی اراضی چھیننے کی سازش تھی، پولیس نے اقلیتوں کی حفاظت کے بجائے لوٹ مارکرنے والوں کوتحفظ دیا، جب ملزم نے گرفتاری دیدی تھی تو اس کے باوجود جلاؤ گھیراؤ کیوں کیاگیا۔ پاسٹرسیموئیل جارج نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہرمشکل گھڑی میں مسیحی برادری کا ساتھ دیا ہے جس پرہم شکرگزارہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں