چین کیساتھ ایف ٹی اے کا دوسرا مرحلہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت شروع
چین سے تجارت میں پاکستان کومطلوبہ حصہ نہ مل سکا،حکومت پہلے مرحلے میں موجود سقم اور خامیاں دورکرے،نجی شعبہ
وزارت تجارت نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے دوسرے مرحلے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کے برآمد کنندگان نے حکومت پرزور دیا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے کا معاہدہ طے کرنے سے قبل اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ سال 2007 میں طے پانے والے ایف ٹی اے کے مرحلے سے قبل چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کتنی تھی اور ایف ٹی اے کے بعد چین کے لیے ملکی برآمدات پرکیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذرائع کے مطابق سال2007 میں چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے بعد سال 2013 میں چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کی مالیت2.6 ارب ڈالر رہیں جبکہ چین سے پاکستان کے لیے برآمدات کی مالیت5.6 ارب ڈالر رہیں۔ اس طرح ایف ٹی اے کے باوجود پاکستان کو3.9 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ سال2015 میں پاکستان کی مجموعی برآمدات کا8.8 فیصد کی برآمدات چین کو ہوئیں جبکہ چین نے اپنی میڈاپس کی مجموعی برآمدات کا25 فیصد حصہ پاکستان کو برآمد کیا۔
یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ چین نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں 5.5 ارب ڈالر کی تجارت کا ان کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں چین کے اس موقف سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ چین سے درآمدی کنسائمنٹس میں وسیع پیمانے پر انڈرانوائسنگ کی گئی ہے جس سے نہ صرف حکومت کا ریونیو کی مد میں بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے بلکہ مقامی برآمدی صنعتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کی جانب سے وزارت تجارت کو بھیجی گئی تجاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے کا معاہدہ طے ہونے کے بعد چین کی مجموعی تجارت میں پاکستان کو مطلوبہ حصے کی تجارت نہ مل سکی ہے لہزا ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے میں حکومت پہلے مرحلے میں موجود سقم اور خامیوں کی تدارک کرے اور مذکورہ عوامل کا احاطہ کرے۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایف ٹی اے کے مرحلے کے بعد پاکستانی بیڈلنن ٹاول ہوم ٹیکسٹائل جنہیں چین میں ڈیوٹی فری کی سہولت حاصل ہے کے برآمدہ اعدادوشمار کا جائزہ لے کیونکہ ایف ٹی اے کے باوجود مذکورہ ویلیوایڈڈ پراڈکٹس کی چین کے لیے ایکسپورٹ نہیں بڑھی ہے۔
ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے بھیجی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے میں پاکستان سے خام کے بجائے صرف فنشڈ گڈز کی ایکسپورٹ پر سہولت دی جائے جبکہ چین کی مائیکرو فائیبر ٹیکنالوجی کو سی پیک منصوبے کے دائرہ کار میں لاکر اس ٹیکنالوجی کو پاکستان منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔
اگر مائیکرو فائبر ٹیکنالوجی پاکستان منتقل ہوگئی تو پاکستانی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کپاس پر انحصار کم ہوجائے گا اور مائیکرو فائبر سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری شروع ہوجائے گی کیونکہ بین الاقوامی سطح پر فی الوقت صرف ٹاول کی مجموعی تجارت کی مالیت 10 ارب ڈالر ہے جس میں 5 ارب ڈالر کی تجارت کاٹن کی ہے اور اس میں پاکستان کا حصہ 19 فیصد ہے جبکہ 5 ارب ڈالر کی بین الاقوامی تجارت مائیکرو فائبر کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کے برآمد کنندگان نے حکومت پرزور دیا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے کا معاہدہ طے کرنے سے قبل اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ سال 2007 میں طے پانے والے ایف ٹی اے کے مرحلے سے قبل چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کتنی تھی اور ایف ٹی اے کے بعد چین کے لیے ملکی برآمدات پرکیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذرائع کے مطابق سال2007 میں چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے بعد سال 2013 میں چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کی مالیت2.6 ارب ڈالر رہیں جبکہ چین سے پاکستان کے لیے برآمدات کی مالیت5.6 ارب ڈالر رہیں۔ اس طرح ایف ٹی اے کے باوجود پاکستان کو3.9 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ سال2015 میں پاکستان کی مجموعی برآمدات کا8.8 فیصد کی برآمدات چین کو ہوئیں جبکہ چین نے اپنی میڈاپس کی مجموعی برآمدات کا25 فیصد حصہ پاکستان کو برآمد کیا۔
یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ چین نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں 5.5 ارب ڈالر کی تجارت کا ان کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں چین کے اس موقف سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ چین سے درآمدی کنسائمنٹس میں وسیع پیمانے پر انڈرانوائسنگ کی گئی ہے جس سے نہ صرف حکومت کا ریونیو کی مد میں بھاری خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے بلکہ مقامی برآمدی صنعتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نجی شعبے کی جانب سے وزارت تجارت کو بھیجی گئی تجاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے کا معاہدہ طے ہونے کے بعد چین کی مجموعی تجارت میں پاکستان کو مطلوبہ حصے کی تجارت نہ مل سکی ہے لہزا ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے میں حکومت پہلے مرحلے میں موجود سقم اور خامیوں کی تدارک کرے اور مذکورہ عوامل کا احاطہ کرے۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایف ٹی اے کے مرحلے کے بعد پاکستانی بیڈلنن ٹاول ہوم ٹیکسٹائل جنہیں چین میں ڈیوٹی فری کی سہولت حاصل ہے کے برآمدہ اعدادوشمار کا جائزہ لے کیونکہ ایف ٹی اے کے باوجود مذکورہ ویلیوایڈڈ پراڈکٹس کی چین کے لیے ایکسپورٹ نہیں بڑھی ہے۔
ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے بھیجی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے دوسرے مرحلے میں پاکستان سے خام کے بجائے صرف فنشڈ گڈز کی ایکسپورٹ پر سہولت دی جائے جبکہ چین کی مائیکرو فائیبر ٹیکنالوجی کو سی پیک منصوبے کے دائرہ کار میں لاکر اس ٹیکنالوجی کو پاکستان منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔
اگر مائیکرو فائبر ٹیکنالوجی پاکستان منتقل ہوگئی تو پاکستانی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کپاس پر انحصار کم ہوجائے گا اور مائیکرو فائبر سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری شروع ہوجائے گی کیونکہ بین الاقوامی سطح پر فی الوقت صرف ٹاول کی مجموعی تجارت کی مالیت 10 ارب ڈالر ہے جس میں 5 ارب ڈالر کی تجارت کاٹن کی ہے اور اس میں پاکستان کا حصہ 19 فیصد ہے جبکہ 5 ارب ڈالر کی بین الاقوامی تجارت مائیکرو فائبر کی ہے۔