پاکستان امریکی وزیردفاع سے ’’دوٹوک پالیسی‘‘ کے تحت مذاکرات کرے گا
امریکا نے ڈو مور کی رٹ جاری رکھی تو پاکستان کا جواب ’نو ڈو مور اور نو تعاون‘ ہوگا
پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے 4 دسمبر کو دورہ پاکستان کے موقع پر ان سے ''دوٹوک پالیسی '' کے مطابق مذاکرات کرے گی جب کہ اس پالیسی کا محور'' تعاون کی صورت میں ہی تعاون '' ہوگا۔
پاکستان نے امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے. اس حکمت عملی کے تحت اب امریکا پاکستان کے ساتھ جس انداز کے تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا پاکستان کا جواب بھی اس ہی پالیسی کے انداز میں ہوگا۔
پاکستان کی امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی حکمت عملی کے دوآپشنز ہیں. ان آپشنز کے مطابق اگرامریکا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں برابری کی سطح پر تعلقات و تعاون کی پالیسی اختیار کرے گا تو پاکستان بھی اس انداز سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ متوازن تعاون اور تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا۔
حکمت عملی کے تحت اگر امریکا نے پاکستان سے ڈو مور پالیسی کے تحت تعلقات قائم کرنے کی اپنی حکمت عملی کا تسلسل برقرار رکھا تو پاکستان کا جواب ''نو ڈومور اور نو تعاون '' ہی ہوگا۔ پاک امریکا مستقبل کے تعلقات کا انحصار اب ٹرمپ حکومت کی پالیسی پر منحصر ہے۔
پاکستان نے امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے. اس حکمت عملی کے تحت اب امریکا پاکستان کے ساتھ جس انداز کے تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا پاکستان کا جواب بھی اس ہی پالیسی کے انداز میں ہوگا۔
پاکستان کی امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی حکمت عملی کے دوآپشنز ہیں. ان آپشنز کے مطابق اگرامریکا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں برابری کی سطح پر تعلقات و تعاون کی پالیسی اختیار کرے گا تو پاکستان بھی اس انداز سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ متوازن تعاون اور تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا۔
حکمت عملی کے تحت اگر امریکا نے پاکستان سے ڈو مور پالیسی کے تحت تعلقات قائم کرنے کی اپنی حکمت عملی کا تسلسل برقرار رکھا تو پاکستان کا جواب ''نو ڈومور اور نو تعاون '' ہی ہوگا۔ پاک امریکا مستقبل کے تعلقات کا انحصار اب ٹرمپ حکومت کی پالیسی پر منحصر ہے۔