سپریم کورٹ نے دھرنے میں انسانی و مالی نقصان کی تفصیلات طلب کرلیں
رپورٹ میں دھرنا کے دوران ہونیوالے جلاؤ گھیراؤ، املاک کے نقصان اور اموات کی تفصیلات شامل نہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو ہدایت کی ہے کہ اموات، زخمیوں اور املاک کو نقصان کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ صحافی، اینکر یا عالم سب آئین کے تابع ہیں اور جلاؤ گھیراؤ، گالیاں دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں آئی ایس آئی اور آئی بی کی رپورٹ میں دھرنا کے دوران ہونیوالے جلاؤ گھیراؤ، املاک کے نقصان اور اموات کی تفصیلات شامل نہیں، اس لیے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو ہدایت کی جاتی ہے کہ نئی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے اور اس میں اموات، زخمیوں اور املاک کو نقصان کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔
سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ صحافی، اینکر یا عالم سب آئین کے تابع ہیں اور جلاؤ گھیراؤ، گالیاں دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں آئی ایس آئی اور آئی بی کی رپورٹ میں دھرنا کے دوران ہونیوالے جلاؤ گھیراؤ، املاک کے نقصان اور اموات کی تفصیلات شامل نہیں، اس لیے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو ہدایت کی جاتی ہے کہ نئی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے اور اس میں اموات، زخمیوں اور املاک کو نقصان کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔