عبدالرزاق پی ایس ایل میں بطور پلیئر شرکت کے خواہاں

آل راؤنڈر کا ایڈیٹر سپورٹس سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو


Saleem Khaliq December 03, 2017
زیادہ توجہ کوچنگ پر مرکوز رہے گی،2007 میں ٹیم سے باہر ہوا تو عروج پر تھا۔ فوٹو : فائل

NEW DELHI: پاکستان کی تاریخ میں عمران خان کے بعد دوسرے قابل بھروسہ آل راؤنڈر کے طور پر پہچان بنانے والے عبدالرزاق کا کیریئر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا ہے۔

قومی ٹیم کو کئی ناقابل یقین فتوحات دلانے والے کرکٹربورڈ میں سیاست اور سلیکٹرز کی ذاتی پسند ناپسندکی بھینٹ چڑھنے کی وجہ سے تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنے کے مواقع سے محروم رہے۔ کرکٹر مبصرین کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان میں جس کرکٹر کی صلاحیتوں کا سب سے زیادہ ضیاع ہوا وہ عبدالرزاق ہیں۔ آل راؤنڈر اب بھی شائقین کے دل میں بستے ہیں۔

سوشل میڈیا سمیت اکثریت کا سوال ہوتا ہے کہ پاکستان کی کئی فتوحات کے ہیرو کو ٹیم میں کیوں نہیں لیا جاتا؟ عبدالرزاق نے ون ڈے ڈیبیو 1996ء میں زمبابوے کے خلاف کرنے کے بعد 265میچز میں 29.70کی اوسط سے 5080 رنز بنائے جن میں 3سنچریز اور 23ففٹیز شامل تھیں۔ انہوں نے 31.83کی اوسط سے 269وکٹیں بھی حاصل کیں۔ بہترین بولنگ 35رنز کے عوض 6شکار تھے۔ 2011میں سری لنکا کے خلاف آخری ایک روزہ میچ کھیلنے کے بعد انہیں مسلسل نظر انداز کیا گیا۔

آل راؤنڈر نے پہلا ٹیسٹ میچ 1999ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے کے بعد 46میچز میں 28.1 کی اوسط سے 1946رنز بنائے، اس دوران 3سنچریز اور 7ففٹیز بھی بنائیں،36.94کی ایوریج سے 100 شکار بھی کئے،بہترین بولنگ 35رنز کے بدلے میں 5وکٹیں تھی، آخری ٹیسٹ میچ 2006میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا تھا۔ انہوں نے ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو 2006ء میں انگلینڈ کے خلاف کرنے کے بعد 32میچ کھیلے۔ 20.68 کی اوسط سے 393رنز بنائے اور 19.75 کی ایوریج سے 22 شکار بھی کئے،آخری بار 2013ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں نظر آئے تھے، پی ایس ایل تھری کیلئے انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو بطور بولنگ کوچ جوائن کیا ہے۔

[fb-post-embed url="https://www.facebook.com/ExpressNewsSports/videos/884399711728412/"]

''ایکسپریس'' کے ساتھ ایک خصوصی نشست میں عبدالرزاق کی گفتگو نذرقارئین ہے۔

ایکسپریس:مصباح الحق تو 40سال کو پہنچنے کے بعد بھی کرکٹ کے میدانوں میں سرگرم رہے۔ آپ جلد ہمت ہار گئے؟

عبدالرزاق:زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا تھا لیکن ٹیم تنزلی کے بعد فرسٹ کلاس میچز کھیلے کا حق کھو بیٹھی۔ انگلینڈ میں کلب کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا، وہاں سرگرم رہا،دوبارہ ملکی سطح پر ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کی کوشش کروں گا۔

ایکسپریس:کیا اب کوچنگ میں کیریئر بنانے کا فیصلہ کرلیا؟

عبدالرزاق:ہر کھلاڑی پر ایک وقت آتا ہے کہ کھیل کو خیرباد کہنا ہی پڑتا ہے،جتنی بھی کرکٹ تھی، اچھی کھیلی،ٹی 10لیگ میں بھی ایکشن میں نظر آؤں گا۔ ناروے، سپین اور جرمنی سمیت مختلف ملکوں میں کھیل رہا ہوں،تاہم زیادہ توجہ کوچنگ پر مرکوز رہے گی۔

ایکسپریس:کیا کوچنگ کورسز بھی کرنے کا ارادہ ہے؟

عبدالرزاق:کورسز کا فائدہ ضرور ہوتا ہے، آپ کو تکنیکی امور سے آگاہی حاصل ہوجاتی ہے لیکن لازمی نہیں کہ کورس کیا جائے تب ہی کوچنگ کی جاسکتی ہے، وسیم اکرم اور وقار یونس کورسز کے بغیر ہی کئی ٹیموں کی کوچنگ کرتے رہے ہیں،میں نے انگلینڈ میں لیول ون کورس کیا تھا، موقع ملا تو مزید بھی کرسکتا ہوں۔

ایکسپریس:آپ نے اپنا آخری انٹرنیشنل میچ 4سال قبل کھیلا تھا لیکن ریٹائرمنٹ کا اعلان رواں سال کیا؟

عبدالرزاق:کھلاڑی ٹیم میں اندر باہر ہوتا رہے تو ذہنی طور پر اپ سیٹ ہوجاتا ہے،اسی کیفیت میں مبتلا رہا۔ سوچا کہ نوجوان کرکٹرز کو مواقع دینے کیلئے جگہ خالی کردی جائے۔ امید ہے کہ نیا ٹیلنٹ کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستان کیلئے نمایاں کارنامے سرانجام دینے میں کامیاب ہوگا۔

ایکسپریس: اپنے کیریئر میں آنے والے اتارچڑھاؤ پر نظر ڈالیں تو افسوس ہوتا ہے؟

عبدالرزاق:2007ء میں ٹیم سے باہر ہوا تو عروج پر تھا، اچھی کارکردگی سے ملک کے کام آسکتا تھا،وہی اہم 3،4سال ضائع ہونے کا افسوس ہوتا ہے۔

ایکسپریس:کوچ وقار یونس کے ساتھ آپ کے کشیدہ تعلقات کی بازگشت بھی سنائی دیتی رہی ہے؟

عبدالرزاق:سابق کپتان چاہتے تھے کہ سینئرز کو نکال کر نوجوانوں کو شامل کیا جائے،ہر کوچ کی اپنی سوچ اور کام کرنے کا انداز ہوتا ہے،وہ ساتھ لیکر چلتے تو میرا کیریئر بھی طویل ہوسکتا تھا،بہرحال اس حوالے سے جوبھی باتیں ہوئیں، ماضی بن چکیں۔

ایکسپریس:اظہر محمود اور آپ کے بعد ایک عرصہ سے قومی ٹیم کو اچھے آل راؤنڈر کی تلاش ہے،کیا آپ کے خیال میں واقعی اس شعبے میں صلاحیتوں کا فقدان ہے؟

عبدالرزاق:کمی توہر کسی کو محسوس ہوتی ہے،پی ایس ایل سے چند نئے آل راؤنڈرز سامنے آئے ہیں،امید ہے کہ مزید کرکٹرز کی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں گی،اچھے کھلاڑی قومی ٹیموں کیلئے کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوں گے۔

ایکسپریس:قومی ٹیم کے بولنگ کوچ اظہر محمود نے فہیم اشرف کو مستقبل کا عبدالرزاق قرار دیا ہے،اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

عبدالرزاق:سینئرز تعریف کریں تو نوجوان کرکٹرز کو تحریک ملتی ہے،ان کا جوش و جذبہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے،میری دعا ہے کہ فہیم اشرف اس معیار تک پہنچیں جس کی قومی ٹیم کو ضرورت ہے،آل راؤنڈر ملک کیلئے پرفارم کرتے ہوئے فتوحات میں کردار ادا کریں گے تو ہر پاکستانی کی طرح میرے لئے بھی بڑی خوشی کی بات ہوگی۔

ایکسپریس:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جوائن کرنے پر کیا تاثرات ہیں؟

عبدالرزاق:دنیا بھر میں سینئر کرکٹرز ریٹائر ہوں تو قومی ٹیموں کیلئے خدمات سرانجام دیتے ہیں،بھارت، آسٹریلیا اور سری لنکا میں اس کی درجنوں مثالیں موجود ہیں،کسی کو بھی کرکٹ سے وابستہ رہنے اور تجربہ نوجوانوں تک منتقل کرنے کا موقع ملے تو بڑی اچھی بات ہے،میری بھی پوری کوشش ہوگی کہ نئے ٹیلنٹ کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کرنے میں ہر ممکن کردار ادا کروں۔

ایکسپریس:خود پی ایس ایل میچز کھیلنے کا خیال نہیں آتا؟

عبدالرزاق:ٹی 10لیگ کھیل رہا ہوں،ڈومیسٹک میچز بھی کھیلنے کی کوشش کروں گا،فارم اور فٹنس ہوئی تو پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن میں بطور کھلاڑی بھی ایکشن میں نظر آنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

ایکسپریس:گزشتہ دنوں خبریں گردش میں رہیں کہ آپ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ہیں،اس میں کس حد تک حقیقت ہے؟

عبدالرزاق:پی ٹی آئی عہدیداروں سے اٹلی میں ملاقات ہوئی تھی،انہوں نے اصرار کیا تو پارٹی کے رنگوں سے مزین سکارف لیا،اس موقع پر بنائی جانے والی تصویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے سے تاثر ابھرا لیکن لوگوں کے فون آئے تو میں نے واضح کردیا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔

ایکسپریس:مستقبل میں سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں؟

عبدالرزاق:میرے خیال میں آپ کو وہی کام کرنا چاہیے جو آتا ہو،زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے،اسی شعبے سے وابستہ رہتے ہوئے نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتیں نکھارنا چاہتا ہوں۔

ایکسپریس:بھارتی ادکارہ تمنا بھاٹیہ کے ساتھ آپ کے تصاویر کا بڑا چرچا ہوا،لوگوں نے ان سے طرح طرح کے مفہوم نکالے، اصل ماجرا کیا تھا؟

عبدالرزاق:دبئی میں ایک افتتاحی تقریب میں ہم دونوں مہمان تھے،میری تمنا بھاٹیہ سے وہیں ملاقات ہوئی، منتظمین کی جانب سے دیئے جانے والے پروگرام کے مطابق ہمیں فوٹو شوٹ میں حصہ لینا تھا۔ اس دوران جیولری اداکارہ کو زیورات پہنانے کے ساتھ مہمانوں سے بات چیت بھی کرنا تھی،اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا لیکن لوگوں نے تصویریں دیکھ کر دلچسپ تبصرے شروع کردیئے۔

ایکسپریس:ٹی 10لیگ کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں؟

عبدالرزاق:ایک نیا تجربہ ہے،امید ہے کہ کامیاب ہوگا،مختصر ترین فارمیٹ ہونے کی وجہ سے مقابلوں میں زیادہ گرم جوشی نظر آنے کی توقع کرسکتے ہیں، ایونٹ کا برانڈ ایمبیسیڈر شاہد آفریدی جیسا سپرسٹار ہے،دیگر ملکوں کے نامور کرکٹرز بھی ایکشن میں ہوں گے،امید ہے کہ خوب رنگ جمے گا۔

ایکسپریس:شاہد آفریدی کے ساتھ آپ کی بڑی دوستی رہی،کیا اب اس تعلق میں گرم جوشی برقرار ہے؟

عبدالرزاق:لالچ نہ ہوتو رشتے زیادہ دیرپا ہوتے ہیں، آفریدی کے ساتھ میری دوستی تھی اور ہے،اب بھی جہاں ملے بڑے اچھے طریقے اور گرم جوشی سے ملتے ہیں۔

ایکسپریس:چیمپئنز ٹرافی کی فتح نے گرین شرٹس کو محدود اوورز کی کرکٹ میں ایک نئی سمت دی ہے، اس حوالے سے آپ کیا سوچتے ہیں؟

عبدالرزاق:زبردست کامیابی سے یقینی طور پر کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے،روشن مستقبل کیلئے امید کی کرن نظر آنے لگی ہے لیکن کارکردگی میں تسلسل لانے اور دنیا پر دھاک بٹھانے کیلئے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں بھی فتوحات حاصل کرنا ہوں گی،امید ہے کہ ٹیم کی بہتری کا یہ سفر جاری رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں